وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے 10بلین روپے کے کراچی پیکیج پر ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا

بدھ 9 نومبر 2016 23:13

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 نومبر2016ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے 10بلین روپے کے کراچی پیکیج پر ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیتے ہوئے متعلقہ اتھارٹیز کو ہدایت کی کہ جاری اسکیمیں ترجیحی بنیادوں پر مکمل کی جائیں اور اس ماہ شروع کی گئی اسکیموں کی تمام تر مطلوبہ فارملٹیز کو بھی حتمی شکل دی جائے۔ جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق انہوں نے یہ بات بدھ کو کراچی پیکیج پر ہونے والی پیش رفت کے جائز ہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

اجلاس میںا یڈیشنل چیف سیکریٹری (ترقیات) محمد وسیم، وزیر اعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری نوید کامران بلوچ، سیکریٹری خزانہ حسن نقوی، پروجیکٹ ڈائریکٹر کراچی پیکیج نیاز سومرو و دیگر شریک تھے۔ پروجیکٹ ڈائریکٹر نیاز سومرو نے وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 2 تلوار تا میٹرو پول براہ 3 تلوار کلفٹن سڑک کی بحالی کا کام اگست 2016ء میں شروع کیا گیا تھا جس پر لاگت کا تخمینہ 110ملین روپے ہے۔

(جاری ہے)

اس وقت اس اسکیم کا 77فیصد کام ہو چکا ہے اور یہ منصوبہ دسمبر 2016ء تک مکمل ہوجائیگا۔ 9.9 ملین روپے کی لاگت سے چوہدری خلیق الزماں انٹر سیکشن تا شاہین کمپلیکس براہ پی آئی ڈی سی چوک سڑک کا کام ستمبر 2016ء میں شروع کیا گیا تھا اسکا 55فیصد کام مکمل ہو چکا ہے اور یہ اسکیم جنوری 2017ء تک مکمل ہو جائیگی۔3.09ملین روپے کی لاگت سے میٹروپول تا زینب مارکیٹ رائونڈ ابائوٹ سڑک کی بحالی کا 80 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے اور یہ اسکیم جنوری 2017ء میں مکمل ہوگی ۔

5.5ملین روپے کی لاگت سے شاہین کمپلیکس تا ٹاور دونو ں اطراف کی فٹ پاتھ کوبہتر بنانے کی اسکیم کا65فیصد کام مکمل ہو چکا ہے اور توقع ہے کہ یہ اسکیم دسمبر 2016ء تک مکمل ہو جائیگی۔ 9.7ملین روپے کی لاگت سے بن قاسم پارک کے اطراف میں فٹ پاتھ کی مرمت اور سڑک کی تعمیر و مرمت کا 60 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے اور یہ اسکیم جنوری 2017ء میں مکمل ہوگی۔ 9 ملین روپے کی لاگت سے کمال اتا ترک روڈ تاسندھ سیکریٹریٹ بحالی کا کام 33فیصد مکمل ہو چکا ہے اور یہ اسکیم بھی جنوری 2017ء میں مکمل ہو جائیگی۔

16.8ملین روپے کی لاگت سے گودھرا چوک تا شفیق موڑ سے آر سی سی پائپ ڈرین کی تعمیر کا کام شروع کیا گیا ہے جسکا 35فیصد کام مکمل ہو چکا ہے اور یہ اسکیم جنوری 2017ء میں مکمل ہوگی۔2.8ملین روپے کی لاگت سے شروع کی گئی روڈ نمبر 3000سے کاز وے تا 8000روڈ کی بحالی کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے جسکا 30فیصد کام مکمل ہوچکا ہے۔ ہینو چورنگی تا بلوچ کالونی پل (double track)ایکسپریس وے کی بحالی کا کام 23.4ملین روپے کی لاگت سے شروع کیا گیا جس کا 65فیصد کام مکمل ہو چکا ہے اور یہ اسکیم جنوری 2017ء میں مکمل ہوگی۔

3.31ملین روپے کی لاگت سے یہ سڑک 4000سے 3000تا 5000سڑک کی تعمیر شرو ع کی گئی ہے جسکا 40فیصد کام مکمل ہوچکا ہے اور یہ اسکیم دسمبر 2016ء میں مکمل ہوگی۔ مہران ہائی وے سے رائس گودام تا ہاسپٹل چورنگی کی از سر نو تعمیر جس پر لاگت کا تخمینہ 4.6ملین روپے ہے جس کا 10فیصد کام مکمل ہو چکا ہے اور یہ جنوری 2017ء تک مکمل ہوگی۔ کورنگی نالہ نزد سی بی ایم کالج پی اے ایف پر کلورٹ کی تعمیر جس پر لاگت کا تخمینہ 4.2ملین روپے ہے کا 60فیصد کام مکمل ہوچکا ہے اور یہ منصوبہ دسمبر 2016ء میں مکمل ہوگا۔

172.7ملین روپے کی لاگت سے ٹرک اسٹینڈ گیٹ نمبر 1سے گیٹ نمبر 6کے سامنے سڑک اور گندے پانی کے نالے کی بحالی کا کام 20فیصد ہو چکا ہے اور یہ منصوبہ جنوری 2017تک مکمل ہوگا۔ شاہراہ فیصل سے شاہرا ہ قائدین فلائی اوور تا ناتھا خان پل پر ایل ای ڈی لائیٹ اور پولز کی تنصیب جس پر لاگت کا تخمینہ 69.8ملین روپے ہے کا صرف 10فیصد کام ہوا ہے اور یہ دسمبر 2016تک مکمل ہوگا۔

مزار قائد کے اطراف میں ایل ای ڈی لائیٹ اور پولز کی تنصیب جس پر لاگت کا تخمینہ 15.7ملین روپے ہے کا 80فیصد کام ہو چکا ہے اور یہ اسکیم دسمبر 2016تک مکمل ہوگی۔ میٹروپول تا زینب مارکیٹ اسٹریٹ لائیٹ سسٹم کی بحالی اور بہتری کی اسکیم جس پر لاگت کا تخمینہ 11.8ملین روپے ہے جس کا 50فیصد کام مکمل ہو چکا ہے اور یہ اسکیم دسمبر 2016میں مکمل ہوگی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ حسن اسکوائر تا صفوراہ چورنگی سڑک کی از سر نو تعمیر کی اشد ضرورت ہے وہاں سے گزرنے والے لوگوں کو سخت تکلیف سامنا ہے اس حوالے سے کیا پیش رفت ہوئی ہے ۔

انہوں نے پروجیکٹ ڈائریکٹر سے پوچھا ، پروجیکٹ ڈائریکٹر نے کہا کہ اس اسکیم کے ٹینڈر جاری کئے جاچکے ہیں اور 10دن کے اندر کام دے دیا جائیگا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے انہیں ہدایت کی کہ وہ کام کی رفتار کو تیز کریں اور وہ اس پر ہونے والے کا م کو دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج یہ دسویں مرتبہ ہے کہ میں اسکیموں پر ہونے والی پیش رفتوں کا جائزہ لے رہا ہوں اس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ میں ان اسکیموں کی تکمیل کے حوالے سے کس قدر فکر مند ہوں۔ انہوں نے پروجیکٹ ڈائریکٹر کو ہدایت کی کہ وہ کام بہت اچھی سا کھ کے حامل کانٹریکٹرز کو دیں اور اس پر کام شروع کر ائیں۔

متعلقہ عنوان :