سندھ کے آثار قدیمہ پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے،سید سردار علی شاہ

بدھ 9 نومبر 2016 23:07

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 نومبر2016ء) صوبائی وزیر برائے سیاحت و ثقافت سید سردار علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سندھ آثار قدیمہ کو خصوصی اہمیت دیتی ہے کیونکہ قوموں کی شناخت ان کے آثار قدیمہ سے ہوتی ہے۔ یہ بات انہوں نے آثار قدیمہ کے حوالے سے تین روزہ ورکشاپ کے افتتاحی اجلاس سے بدھ کے روز خطاب کرتے ہوئے کہی۔ یہ ورکشاپ کلچرل اور ٹورازم ڈیپارٹمنٹ اور اٹلی کے قونصلیٹ کے تعاون سے منعقد کی جا رہی ہے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ اٹلی کے قونصل جنرل ڈاکٹر Glanluca Rubagotti سندھ کے آثارقدیمہ کے خصوصی دلچسپی کے نتیجے میں منعقد کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اٹلی کے قونصل جنرل نے سندھ کے آثار قدیمہ پر خصوصی ریسرچ کے لئے مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے اور یہ ٹریننگ ورکشاپ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ محکمہ آثار قدیمہ کے افسران اور مختلف یونیورسٹیوں کے طالب علم اس ورکشاپ میں شرکت کر رہے ہیں۔

انہوں نے اٹلی کے قونصل جنرل سے درخواست کی کہ آثار قدیمہ پر ریسرچ کے لئے جدید لیبارٹری کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ اس حوالے سے ریسرچ کے ذریعے ایسے معاملات کو سامنے لایا جائے جو ابھی تک پوشیدہ ہیں۔ اٹلی سے تعلق رکھنے والی ماہر آثار قدیمہ پروفیسر Valeria Piacentinini Florani نے اس موقع پر لیکچر کرتے ہوئے کہا کہ وادی سندھ کی تہذیب اور آثار قدیمہ پر مزید ریسرچ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ بھنبھور کے آثار قدیمہ پر گزشتہ چھ سالوں سے تحقیق کر رہی ہیںاور سندھ کو وہ اپنا دوسرا گھر سمجھتی ہیں۔ تین روز تک جاری رہنے والی کانفرنس میں ملکی و غیر ملکی ماہرین آثار قدیمہ اور طلباء شرکت کر رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :