پانامہ پیپرز کیس کے حوالے سے اپوزیشن کوئی بھی ٹھوس ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی،ان کے پاس کوئی ٹھوس ثبوت موجود ہی نہیں،اس معاملہ میں سپریم کورٹ جو فیصلہ کرے گی ہمیں قبول ہوگا،وفاقی وزیر دفاع و پانی و بجلی خواجہ محمد آصف کی نجی ٹی وی سے گفتگو

بدھ 9 نومبر 2016 22:33

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 نومبر2016ء) وفاقی وزیر دفاع و پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پانامہ پیپرز کیس کے حوالے سے اپوزیشن کوئی بھی ٹھوس ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی ہے ،ان کے پاس کوئی ٹھوس ثبوت موجود ہی نہیں، گذشتہ روز ایک نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پانامہ بل کو پارلیمان کی اکثریت قبول کرے تو ہمیں قبول ہے،ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پانامہ پیپرز کے مسئلے پر تو حکومت شروع دن سے ہی کلیر ہے اور یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے اپریل میں ہی کمیشن کے لیے سپریم کورٹ کو خط بھی لکھ دیا لیکن اس کمیشن کی تاخیر کی وجہ اپوزیشن تھی جو بار بار اپنا موقف تبدیل کرتی رہی، اپوزیشن پانامہ پیپرز معاملے کو بلاوجہ طول دینے کی کوشش کر رہی ہے اور اس مسئلے پر صرف سیاست کر رہی ہے، حکومت نے اپوزیشن کے ساتھ مل کر اس معاملے کے حل کی بھرپور کوشش کی لیکن اپوزیشن نے اس مسئلے پر کبھی بھی سنجیدگی نہیں دکھائی، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا ہی حق ہے اور یہ پارلیمنٹ میں ہی ہونی چاہیے، احتساب بل کا کام بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھا اور احتساب کا یہ بل بھی پارلیمنٹ سے ہی بن جاتا تو اچھا ہوتا، ایک اور سوال کے جواب میں خواجہ محمد آصف کا کہنا تھاکہ حکومت کا نام تو پانامہ پیپرز میں کہیں بھی موجود نہیں لیکن پھر بھی انہوں نے خود کو احتساب کے لیے پیش کر دیا ہے، حکومت کو وزیراعظم محمد نواز شریف کے احتساب میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں لیکن سب کا احتساب ہونا چاہیے، ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پانامہ پیپرز کا معاملہ سپریم کورٹ میں ہے اسلیے وہ جو فیصلہ کریں گے ہمیں قبول ہوگا،ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہماری مسلح افواج نے ملک و قوم کے لیے بے مثال قربانیاں دی ہیں جو لائق تحسین ہیں، آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے بھی جو قربانیاں دیں ان سے کسی صورت بھی انکار نہیں کیا جا سکتا، ملک میں سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے انہوں نے آپریشن ضرب عضب شروع کیا جس سے ہمیں کافی اہم کامیابیاں بھی حاصل ہو رہی ہیں جو اب بھی جاری ہے، نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا کیونکہ ابھی اس میں کافی دن باقی ہیں، پاکستانی افواج گذشتہ 8 سال سے جمہوریت کو سپورٹ کر رہی ہیں۔

(جاری ہے)

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نے پانچ الیکشن جیتے ہیں اور میرے ہر الیکشن کو چیلنج کیا گیا لیکن پانچوں بار عدالت نے میرے ہی حق میں فیصلہ دیاہے، پی ٹی آئی قیادت اوران کے دیگر اہم رہنما جو باتیں کرتے ہیں میرے خیال میں تو ان کی ہر بات پرکمنٹ کرنا مناسب ہی نہیں کیونکہ وہ تو ان کمنٹس کی وجہ سے ہی خراب ہو رہے ہیں، بے بنیاد باتیں کرتے ہیں جن کی کوئی حقیقت نہیں اور نہ ہی ان کا کوئی نتیجہ نکلتا ہے جس کی وجہ سے وہ رلتے رہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ 2014ء کے دھرنے میں پارلیمنٹ کا بہت اہم کردار تھا کیونکہ پارلیمنٹ ہمارے ساتھ نہیں بلکہ ملکی آئین کے ساتھ کھڑی ہوئی جس سے جمہوریت کو تقویت ملی، اداروںکا رول آف لاء کو سپورٹ کرنا خوش آئند بات ہے، ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت عدالتوں کا بہت احترام کرتی ہے اور میں خود بھی عدالتوں کا بہت احترام کرتاہوں اس لیے معزز ججز کے ریمارکس پر کوئی بات نہیں کروں گا، میں عوامی مفاد کے پانچ کیسز سپریم کورٹ لے کر گیا اور مجھے ان پانچوں کیسز میں انصاف ملا جس کی وجہ سے میری نظر میںعدالتوں کی عزت و توقیر میں اور بھی اضافہ ہو گیا ہے،