پالیسیاں ادارے بناتے ہیں افراد نہیں،ہم ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ دوطرفہ علاقائی اور عالمی امور پر مل کر کام کریں گے،وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امورطارق فاطمی کی ٹی وی چینل سے گفتگو

بدھ 9 نومبر 2016 22:33

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 نومبر2016ء) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امورطارق فاطمی نے کہا ہے کہ امریکا ایک عالمی طاقت ہے اس لیے اس کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کی اہمیت میں کوئی شک نہیں ہو سکتا ہے،پالیسیاں ادارے بناتے ہیں افراد نہیں،ہم ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ دوطرفہ علاقائی اور عالمی امور پر مل کر کام کریں گے، ہماری وزارت خارجہ بطور ایک ادارہ امریکا کے ان حالیہ صدارتی انتخابات کو بہت ہی قریب سے مانیٹر کر رہی تھی، امریکی نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ پہلے شخص ہیں جنہیں انکی جماعت کی مخالفت کے باوجود جماعت کی نامزدگی ملی اور پھر غیر معمولی بیانات دینے کے باوجود انہوں نے صدارتی انتخابات میںکامیابی حاصل کی ، انہوں نے کہا کہ یہ ضروری نہیں کہ انتخابی مہم میں دئیے گئے بیانات پالیسی کا حصہ ہوں کیونکہ انتخابی مہم میں بیانات کا مقصد عوام کی توجہ کا حصول ہوتا ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو پاکستان ٹیلی ویژن کے ایک پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی سے تمام تجزئیے اور سروے ناکام ثابت ہوئے ہیں اوریہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ نہ تو ڈونلڈ ٹرمپ کی جماعت میں موجود ان کے مخالفین اور نہ ہی ان کی مدمقابل جماعت والے لوگ یہ سمجھ پائے ہیں کہ امریکی عوام کیا چاہتے ہیں، ان کی خواہشات کیا ہیں، وہ کیا امیدیں لگائے بیٹھے ہیں لیکن ڈونلڈ ٹرمپ عوام کو سمجھے اور یہی وجہ ہے کہ عوام نے ان پر اپنے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے انہیں کامیاب کرایا حالانکہ نیو ٹائمز میں گذشتہ روز کی ایک سٹوری میں یہ چھپا تھا کہ ہیلری کلنٹن میں جوش اور ولولہ ہے جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کیمپ میں تاریکی ہے لیکن نتیجہ کچھ اور ہی نکلا جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ غلطی ماہرین سے بھی ہو سکتی ہے، انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی یہ ایک بڑی کامیابی ہے جس پر ان کی مد مقابل ہیلری کلنٹن نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ٹیلی فون کیا اور کامیابی پر انہیں مبارکباد بھی دی ہے، جمہوریت کا حسن بھی یہی ہے کہ جو بھی عوامی نتیجہ ہو امیدوار اسے تسلیم کرتے ہیں، معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ امریکا میں حالیہ صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی گلوبل ٹرینڈ کا نتیجہ ہے جو فرانس، انگلینڈ، جرمنی، اٹلی اور اسپین میں ہے جو کہ اسٹیبلشمنٹ مخالف ہے جبکہ دوسری وجہ امریکا کی بڑی بڑی کمپنیوں کا ملازمتوں کو ملک سے باہر لے کر جانا ہے، امریکی عوام نے معیشت اور تجارتی معاہدوں کے تناظر میں بھی ڈونلڈ ٹرمپ کو ووٹ دیا ہے، برطانوی عوام نے بھی قیادت کے برعکس یورپی یونین سے انخلاء کا فیصلہ کیا، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہین کہ امریکا پر جب بھی کوئی مشکل حالات آتے ہیں تو وہ سب اپنے تمام اختلافات بھلا کر اکٹھے ہو جاتے ہیں، وزیراعظم محمد نواز شریف نے بھی نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو دلی مبارکباد کا جو خط لکھا ہے اس میں انہیں یہ لکھا گیا ہے کہ یہ وقت جمہوریت کا ہے ،امریکا کے ساتھ ہمارے گذشتہ 70 سالوں کے جو روایتی تعلقات ہیں وہ اب مذید مستحکم ہونگے اور ہمارے بہت سے مسائل ایسے ہیں جو پاکستان اور امریکا کے تعلقات کو مزید مستحکم بنانے سے خطے میں امن و استحکام کے فروغ میں مدد ملے گی، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو فوری مبارکباد کا پیغام بھجوایا ہے، ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے بیانات اور انکی وائٹ ہائوس کی پالیسیوں میں بہت زیادہ فرق ہوگا، طارق فاطمی کا کہنا تھا کہ ہیلری کلنٹن کا کیرئیر بہت ہی شاندار رہا اور انہوں نے بہت سارے نئے ایریاز میں کام کیا اور اپنے گھر کو چھوڑ کر الیکشن لڑا اور پھر سینیٹر بنیں،وزیر خارجہ کی حیثیت سے بھی ہیلری کلنٹن نے بہت ہی اچھا کام کیا، کئی دفعہ پاکستان بھی آ چکی ہیں اور وائٹ ہائوس میں سابق امریکی صدر کلنٹن کی بیوی ہونے کے ناطے سے بھی انہوں نے بہت ہی اچھا کام کیا اور صحت کے حوالے سے بہت ہی اچھے اچھے اقدامات کیے، ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پالیسیاں ادارے بناتے ہیں افراد نہیں اور ہم ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ دوطرفہ علاقائی اور عالمی امور پر مل کر کام کریں گے، ہم تما م ممالک سے اچھے اور بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان اور روس کے تعلقات میں بھی بہتری آ رہی ہے اور پاکستان اور روس نے پہلی مرتبہ مشترکہ فوجی مشقیں بھی کی ہیں، ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپنے حالات اور مفادات کے تناظر میں خارجہ پالیسی تشکیل دیتے ہیں، ملکی معیشت سمیت حالات روز بروز بہتر ہوتے جا رہے ہیں اس لیے ہمارے ناقدین کو یہ بھی تو بتانا چاہیے کہ چین کی جانب سے 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہمارے دور حکومت سے پہلے کیوں نہیں آئی، بیرونی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں، تائپی گیس کے منصوبے پر بھی کام تیزی سے جاری ہے جبکہ ملک سے توانائی بحران کے خاتمے کے لیے بھی سنجیدہ اور مخلصانہ کوششیں کی جا رہی ہیں اور وہ دن دور نہیں جب ملک سے اندھیروں کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :