چاروں صوبائی حکومتیں جلد از جلد نئے این ایف سی ایوارڈ کی منتظر ہیں،ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا

بدھ 9 نومبر 2016 21:07

لاہور۔9 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 نومبر2016ء) صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا کی زیر صدارت نویںاین ایف سی ایوارڈ کی تیاریوںکے حوالے سے محکمانہ اجلاس منعقد ہوا جس میں سپیشل سیکرٹری فنانس سیف اللہ ڈوگر، ممبر این ایف سی محمد آصف ،ڈپٹی سیکرٹری ریسورس نعمان مسعود،پی ایف ایم ایڈوائزر فیصل رشید،اور ڈیپٹ مینجمنٹ یونٹ ہیڈ عبدالرحمان وڑائچ نے شرکت کی ۔

اجلاس کا مقصد این ایف سی ایوارڈ کی پہلی میٹنگ میںتشکیل کردہ چوتھے ورکنگ گروپ کی جانب سے سبسڈیز اور گرانٹس کے تخمینے کے حوالے سے ارسال کردہ رپورٹ کا جائزہ اور تجاویز اور اعتراضات کو حتمی شکل دینا تھا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ چاروں صوبائی حکومتیں جلد از جلد نئے این ایف سی ایوارڈ کی منتظر ہیں تا کہ اپنے مالیاتی امور بالخصوص اٹھارویں ترمیم کے بعد سوشل سیکٹر میں اپنی ذمہ داریوں کو احسن طور پر انجام دے سکیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ نویںاین ایف سی ایوارڈ کی پہلی میٹنگ میں صوبوں کو آئندہ پانچ سال کے لیے ریسورس مبلائزیشن، اخراجات اور محصولات کے تخمینے کی رپورٹس کی تیاری کی جو ذمہ داری سونپی گئی تھی وہ اسے مکمل کر چکے ہیں۔اس حوالے سے چوتھے ورکنگ گروپ یعنی وفاق کی جانب سے سبسڈیز اور گرانٹس کے تخمینے کی رپورٹ کا آنا باقی تھی جو چند روز قبل چاروں صوبوں کو ارسال کر دی گئی ہے۔

اس وقت چاروں صوبے اس رپورٹ پر اپنی اپنی آراء تیار کر رہے ہیں تا کہ وفاقی حکومت کو اپنے اعتراضات اور تجاویز سے آگاہ کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے بھی اس معاملہ کو جلد نمٹانے کی تاکید کی گئی ہے تا کہ نومبر کے اختتام تک این ایف سی کی اگلی میٹنگ بلوائی جا سکے۔ اس موقع پر سپیشل سیکرٹری نے اجلاس کو رپورٹ کے مندرجات سے آگاہ کیا جس کے بعد صوبائی وزیر کی ہدایت پر تمام اراکین اجلاس نے انھیں اپنی اپنی تجاویز سے آگاہ کیا اجلاس کی متفقہ رائے سے موقع پر ہی تمام تجاویز اور تحفظات کو حتمی شکل دے دی گئی۔

ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے سپیشل سیکرٹری کو ہدایت کی کہ وہ وفاقی نمائندوں کے ساتھ میٹنگ کے دوران ان تمام تجاویز اوراعتراضات کودستاویزی شکل میں اپنے ساتھ لیکر جائیں۔ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے شرکاء کو بتایا کہ صوبائی حکومت اپنے اس موقف پر قائم رہے گی کہ ورکنگ گروپس کی تخمینے کی رپورٹس میں اعداد و شمار اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں کی ذمہ داریوں میں ہونے والے اضافے کے مطابق شامل کیے جائیں اور صوبوں کو ان کی ضرورت اور اخراجات کے مطابق شئیر دیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :