پاکستان میں یوریا کھاد کے ذخائر ساڑھے 14لاکھ ٹن سے تجاوز کر گئے

بدھ 9 نومبر 2016 19:13

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 نومبر2016ء) پاکستان میں اگست 2016ء میں یوریا کھاد کے ذخائر ساڑھے 14لاکھ ٹن سے تجاوز کر گئے ۔ حکومت پاکستان کے ادارہ نیشنل فرٹیلائیزر ڈویلپمنٹ سنٹر ( این ایف ڈی سی ) سے دستیاب اعداد و شمار کے مطابق ساڑھے 14لاکھ ٹن ذخائر تاریخ میں سب سے زیادہ ہیں ۔ یہ ادارہ ہر ماہ پاکستان میں دستیاب کھاد کے سرکاری اعداد و شمار جاری کرتا ہے ۔

حالیہ سال کے مالی بجٹ میں حکومت پاکستان نے یوریا کھاد کی قیمت 1400روپے فی کلو گرام بوری مقرر کی جو سابقہ قیمتوں میں کمی ناگزیر تھی ۔ قیمتوں میں اس کمی کا مقصد کاشتکاروں کو سستی یوریا فراہم کرنا تھا ۔ چونکہ یوریا کھاد کی قیمتیں عالمی سطح پر تیزی سے کم ہو رہی ہیں اس لیے حکومت کی طرف سے قیمتوں میں کمی ناگزیر تھی ۔

(جاری ہے)

یوریا کھاد کی قیمت کو کم کر کے 1400روپے مقرر کرنے سے کاشتکاروں کو ریلیف ملا لیکن کاشتکار تنظیموں کے مطابق اس سمت میں مزید پیش قدمی کی ضرورت ہے جس کی بنیادی وجوہات میں یوریا کھاد کی عالمی قیمتوں میں کمی کا فائدہ پاکستانی کاشتکاروں تک پہنچانا اور کھاد ساز اداروں کے پاس موجود ساڑھے 14لاکھ ٹن کے ذخائر ہیں ۔

یاد رہ یکہ گزشتہ سال اس دورانیہ میں یوریا کے چار لاکھ ٹن کے ذخائر تھے جو اس سال ساڑھے تین گنا زائد ہیں ۔ ان ذخائر میں مزید اضافہ متوقع ہے کیونکہ پاکستان کے کھاد ساز ادارے ہر ماہ پانچ لاکھ ٹن کھاد تیار کر رہے ہیں ۔ کاشتکار تنظیموں کے مطابق یوریا کھاد کی کم ہوتی عالمی قیمتوں کا فائدہ پاکستانی کسان تک پہنچنا چاہیے کیونکہ ایران ، سعودی عرب یا قطر سے درآمد شدہ کھاد باآسانی کسان کو 1100روپے فی بوری فراہم کی جا سکتی ہے ۔

متعلقہ عنوان :