با اختیار احتساب کرپشن اور بدعنوانی کے خلاف موثر ہتھیارہے،پرویزخٹک

ہم اس احتساب کی بات کرتے ہیں جو بڑے بڑے ڈاکوئوں کو پکڑے، حکومت کرپشن کیخلاف بے رحمانہ احتسابی عمل کو مکمل سپورٹ فراہم کریگی،وزیراعلی خیبرپختونخوا

بدھ 9 نومبر 2016 18:56

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 نومبر2016ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ با اختیار احتساب کرپشن اور بدعنوانی کے خلاف موثر ہتھیارہے۔ ہم اس احتساب کی بات کرتے ہیں جو بڑے بڑے ڈاکوئوں کو پکڑے۔ حکومت کرپشن کے خلاف بے رحمانہ احتسابی عمل کو مکمل سپورٹ فراہم کرے گی لیکن یہ احتساب شفاف انداز میں قانونی تقاضوں کے مطابق ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے۔

وہ ایک اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت حکمرانی کے پورے عمل کو شفاف اور ہر قسم کی کرپشن اور بدعنوانی سے پاک دیکھنا چاہتی ہے۔ اس کیلئے حکومت کے پاس عزم ہے جس کا ہر فورم پر اظہار کرتا آیا ہے۔ ہم شفافیت کو ہر سطح پر دیکھنا چاہتے ہیں اور اداروں کو عوام کی فلاح میں مصروف عمل دیکھنا چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

ہم احتساب کو متوازن دیکھنا چاہتے ہیں جو کرپشن کے خلاف ایک ڈیٹرنس ہو اور اس کا آغاز ڈاکوئوں سے ہو۔

جب احتساب بڑے بڑے ڈاکوئوں کا شروع ہوتا ہے تو چھوٹے موٹے چورکرپشن کی جرات نہیں کرتے۔ہمارا المیہ یہ رہا ہے کہ ہمارا سسٹم بڑے لوگوں پر ہاتھ نہیں ڈالتا، کرپشن پر ان کا احتساب نہیں ہوتا اور چھوٹے موٹے چور اچکے کی پکڑ دہکڑ ہوتی ہے۔ یہی تو وہ بنیادی نقطہ ہے کہ احتساب کے عمل سے فرق نہیں پڑتا۔ حکومت نے موثر قانون سازی کی ہے اور موثر اداروں کے قیام اور تشکیل نو کی ہے تاکہ لٹیروں کی گرفت ہو۔

میں نے اس صوبے کو لوٹتے ہوئے دیکھا ہے اور لٹیروں نے ان کے وسائل کو شیر مادر سمجھ کر کھایا ہے۔ میں نے اندھیرنگری چوپٹ راج کا عملی مظاہرہ دیکھا ہے۔ لیکن جب میں سسٹم کو دیکھتا ہوں تو یہ چھوٹے چوروں کیلئے تو زیادہ موثر ہے لیکن جب بڑے چوروںکی بات آتی ہے تو یہ سسٹم ڈیلیور ہی نہیں کر پاتا۔ انہوں نے کہا کہ میرا یہ مقصد نہیں کہ کسی بے گناہ کی بے عزتی ہو اور قانون سے بالاتر کوئی اقدام ہو ۔

لیکن ضروری ہے کہ ادارے ڈیلیور کریں اور کرپشن اور بدعنوانی کے ناسور کا خاتمہ کریں ۔ اگر ہم نے ترقی کرنی ہے تو سب سے پہلے ہمیں کرپشن کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ یہ برائیوں کی جڑ ہے۔ ہم نے اس صوبے کو ترقی کی سمت دی، وسائل کی منصفانہ تقسیم کو ممکن بنایا،لیکن یہ سارا عمل تب فائدہ مند ہو گا جب کرپشن نہیں ہو گی اور ادارے منظم انداز میں شفافیت اور پوری استعداد کے ساتھ اپنی ذمہ داری ادا کریں۔

متعلقہ عنوان :