پاکستان کے منفی امیج کو بہتر بنانے کے لیے تجارتی مشنز کا تبادلہ ضروری ہے، کلاؤڈیو لینز

پاکستان میں امن وامان اور سیکیورٹی سے متعلق غلط اور جھوٹی معلومات کے باعث سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے ، برازیلی سفیر کا کراچی میںچیمبر میں خطاب

بدھ 9 نومبر 2016 17:27

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 نومبر2016ء) وفاقی جمہوریہ برازیل کے سفیر کلاؤڈیو لینز(Claudio Lins )نے کہا ہے کہ پاکستان میں امن وامان اور سیکیورٹی سے متعلق غلط اور جھوٹی معلومات کے باعث پاکستان کے دورے اور سرمایہ کاری کے حوالے سے برازیل کے سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے لہٰذا برازیلین سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ تجارتی مشنز کے تبادلے پر توجہ دینا ہوگی۔

برازیل کے سرمایہ کار اگر بھارت اور چین میں سرمایہ لگا سکتے ہیں تو پاکستان میںکیوںسرمایہ کاری نہیںکرسکتے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری( کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر کے سی سی آئی کے صدر شمیم احمد فرپو، سینئر نائب صدر آصف نثار، نائب صدر محمد یونس سومرو، چیئرمین ڈپلومیٹک مشنز و ایمبیسیز لائژن سب کمیٹی الطاف اے غفار، سابق صدر کے سی سی آئی مجید عزیز اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

کلاؤڈیو لینز نے کہاکہ برازیل کے سرمایہ کار نہیں جانتے کہ پاکستان ایک محفوظ ملک ہے۔پاکستان کے بارے میں منفی خبریں انہیں یہاں آنے سے دور رکھنے کا باعث ہیں اور زیادہ تر برازیلین کو نہیں معلوم کہ کئی غیر ملکی کمپنیاں کامیابی کے ساتھ پاکستان میںکاروبار جاری رکھے ہوئے ہیں لہٰذا اس صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے تجارتی وفود کے تبادلے اور فیس ٹو فیس رابطے بڑھانا انتہائی ضروری ہیں۔

انہوں نے کہاکہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان کو مزید مستحکم کرے گا جس سے برازیل سمیت دنیا بھر کے ملکوں کے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے شاندار مواقع میسر آئیں گے۔انہوںنے پاکستان اور برازیل کی جغرافیائی محل وقوع کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ دونوں ممالک کا ایک دوسرے سے زیادہ فاصلہ پر نہیں اور تجارت کو فروغ دینے کے بھی وسیع مواقع موجود ہیں۔

پاکستان کئی اشیاء برآمد کرکے برازیل کی ضرورتوں کو پورا کرسکتا ہے جبکہ پاکستان کی کئی معیاری مصنوعات برازیل بھیجی جاسکتی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ برازیل کا 30فیصد رقبہ زراعت پر مشتمل ہے جس کی پیداوار میں اضافہ جدید تیکنک کو بہتر بنانے پر توجہ دے کرممکن ہوا۔لاطینی امریکا کا معاشی و اقتصادی مرکز ہونے کی وجہ سے برازیل پاکستانی تاجروصنعتکاروں کو کافی مواقع فراہم کرتا ہے جو200ملین آبادی والے ملک برازیل میں اپنا کاروبار کر کے یقینی طور پر فوائد حاصل کرسکتے ہیں۔

انہوں نے برازیل کے متبادل توانائی کے شعبے کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان متبادل توانائی کے شعبے میں ٹیکنالوجی اور برازیل کے تجربات سے مستفید ہوسکتا ہے۔اگر کوئی پاکستانی کمپنی متبادل توانائی کے شعبے میں حصہ دار بننے کی خواہشمند ہو تو برازیلین سفارتخانہ بھرپور معاونت کرے گا۔قبل ازیں کے سی سی آئی کے صدر شمیم احمد فرپو نے معزز مہمان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ برازیل پاکستان کے ساتھ 1948سے سفارتی تعلقات قائم کرنے والا لاطینی امریکا کا پہلا ملک ماناجاتا ہے جس نے 1952میں کراچی میںاپنا سفارتخانہ قائم کیا۔

اسی طرح پاکستان نے بھی 1952میں ریو ڈی جنیرو میں لاطینی امریکامیں اپنا پہلا سفارتخانہ قائم کیا۔دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت مختلف اجناس پر مشتمل ہے۔ مالی سال2015-16کے دوران پاکستان کی برازیل کے لیے برآمدات 46 ملین ڈالر رہیں جبکہ درآمدات تیزی سے بہتری کے ساتھ 206ملین ڈالر کی سطح پر پہنچ گئیں جو تجارتی توازن کو برازیل کے حق میں ظاہر کرتا ہے۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان اور برازیل کے مابین دوطرفہ تجارت کے فروغ کی وسیع گنجائش موجود ہے۔مختلف ممکنہ شعبوں میں مشترکہ شراکت داری کی جا سکتی ہے جن میں حلال فوڈز، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور پولٹری وغیرہ قابل ذکر ہیں۔انہوں نے برازیل کے سفیر کوبتایا کہ کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے جو برازیلین سرمایہ کاروںکو منافع بخش مواقع فراہم کرسکتا ہے اور ہر ممکن سہولیات کے علاوہ مشترکہ شراکت داری کے مواقع بھی فراہم کرتا ہے۔

یہ شہر قومی خزانے میں65فیصد سے زائد ریونیو دیتا ہے اور برازیلین سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش مقام ہے جو مشترکہ شراکت داری اور کاروبار کر کے یقینی طور پر زیادہ منافع کما سکتے ہیں۔شمیم احمد فرپو نے کہاکہ کراچی چیمبر پاکستان اور برازیل کی تاجربرادری کے درمیان دوستانہ تعلقات، باہمی افہام و تفہیم اور کاروبار کو فروغ دینے کا خواہش مند ہے۔کے سی سی آئی پاکستان میں برازیلین سرمایہ کاری کو فروغ دینے کابھی خواہش مند ہے اور دونوں ممالک کے درمیان کاروباری ترقی کے لیے جو کچھ بھی ممکن ہو کرنے کے لیے تیار ہے۔

متعلقہ عنوان :