بین الاقوامی کمپنیاں سی پیک میں ملوث ہونے کی خواہاں ہیں،بلال خان

کئی بلین امریکی ڈالرکا منصوبہ سی پیک پاکستان اور پورے خطے کیلئے ظاہری ’’ گیم چینجر بن گیا ہے‘‘چینی میڈیا کو انٹرویو

بدھ 9 نومبر 2016 16:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 09 نومبر2016ء) پہلے چینی ٹرک کنٹینروں کے گذشتہ ہفتہ شمال میں ایک پاکستانی خشک گودی میں داخل ہونے اور پہلے بڑے سائیڈز کے جہاز کے گذشتہ ماہ چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک) کے اختتامی مقام گوادر بندرگاہ میں لنگر انداز ہونے سے کئی بیلین امریکی ڈالر لاگت کا منصوبہ سی پیک پاکستان اور پورے خطے کیلئے مرئی ’’ گیم چینجر‘‘ بن گیا ہے، جنوب ایشیائی ملک میں سلامتی کی صورتحال بہتر ہونے کے ساتھ پاکستان کی مائیکرو اکانومی مستحکم ہورہی ہے اور گذشتہ کئی برسوں سے رفتار پکڑ رہی ہے،حال ہی میں اس ملک کو مورگن سٹینلے ایم ایس سی آئی انڈیکس پر فرنٹیئر اکانومی سے بڑھا کر ابھرتی ہوئی معیشت کا درجہ دیا گیا ہے،سٹینڈرڈ چارٹرڈ بنک(پاکستان لمٹیڈ)ٌ کے سینئر ماہر اقتصادیات بلال خان نے کہا کہ سی پیک بذات خود پاکستان کیلئے کم ازکم ایسے ملک کیلئے نمایاں موقع کی پیش کش کرسکتا ہے جو کمزور غیر ملکی سرمایہ کی آمد جیسے اپنے سپلائی سائیڈ کی دشواریوں کا ازالہ کرسکتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ مستقبل قریب میں خام تیل کے نرخوں میں اضافے کے پس منظر میں جس کا مطلب یہ ہے پاکستان کے تیل کا درآمدی بل بڑھ جائے گا،سی پیک پاکستان میں متوازن کرنٹ اکائونٹ رکھنے میں مدد دینے کیلئے نجی اور سرکاری شعبوں دونوں سے براہ راست -غیر ملکی سرمایہ کاری حاصل کرسکتاہے،سی پیک کے ذریعے سڑکوں اور ریلوے جیسے بہتر انفراسٹرکچر کی وجہ سے ہم یہ پیشنگوئی کرسکتے ہیں کہ مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی)گذشتہ سال کی 4.7فیصد سے بڑھ کر 2019میں قریباً 6فیصد ہونی چاہیے اور 2020میںبھی پیداوار ی شرح اسی طرح پر رہنی چاہیے۔

یہ بات انہوں نے کراچی میں چینی میڈیا کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں کہی۔پاکستان کے سمندر پار انوسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری(او آئی سی سی آئی)کے مطابق اس قدر زبردست اقتصادی صورتحال کے پیش نظر کئی غیر ملکی کمپنیوں جو پہلے ہی برسوں سے یہاں سرمایہ کاری کر رہی ہیں،سی پیک کے تحت مزید مواقعوں سے استفادہ کرتے ہوئے اس ملک میں دوبارہ سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتی ہے،او آئی سی سی آئی کے سیکرٹری جنرل اور چیف ایگزیکٹو عبدالحلیم اور چیمبر کے ارکان نے جنہوں نے پاکستان میں جمع کیے جانے والے مجموعی ٹیکس کے قریباً 33فیصد اور جی ڈی پی کے قریباً18 فیصد میں اقتصادی طور پر کردار ادا کیا ہے،یہاں مارکیٹ میں گنجائش دیکھی ہے اور انہوں نے اپنی رقم واپس لے جانے کی بجائے پاکستان میں اپنے منافع کے قریباً نصف کی دوبارہ سرمایہ کاری کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے ارکان اور کئی مقامی کمپنیاں ان چینی کمپنیوں کے ساتھ مذاکرات کرنے کی خواہاں ہیں جن کے سی پیک کے تحت منصوبے ہیں تاکہ وہ صحیح طور پر یہ واضح کرسکیں کہ کیا مواقع ہیں،اور ان تک کیسے رسائی کی جاسکتی ہے،بنک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او)کے مطابق او آئی سی سی آئی کے رکن کے طور پر سٹینڈرڈ چارٹرڈ بنک(پاکستان لمٹیڈ ) کو یقین ہے کہ سی پیک کیلئے اس امر کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرنے کا منفرد موقع ہے کہ بنک اس جنوب ایشیائی ملک میں بڑے منصوبے کو حقیقی کامیابی سے دوچار کرنے میں کیا مدد کرسکتا ہے

متعلقہ عنوان :