شاعر مشرق اور عظیم مفکر ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کا 139واں یوم پیدائش ملک بھر میں انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا

بدھ 9 نومبر 2016 13:07

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 نومبر2016ء) شاعر مشرق اور عظیم مفکر ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کا 139واں یوم پیدائش ملک بھر میں انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا۔وہ بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف، قانون دان، سیاستدان، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ان کے یوم ولادت کی مناسبت سے ملک بھر میں خصوصی تقریبات کا انعقاد کیا گیا جن میں شاعر مشرق علامہ محمد اقبالؒ کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔

اس موقع پر ملک بھر کی تمام مساجد میں قرآن خوانی کی روحانی و با برکت اور مقدس محافل بھی منعقد کی گئیں ۔اس سلسلے میں مزار اقبال پر اعزازی گارڈ کی تبدیلی کی پر وقار تقریب منعقد ہوئی۔سفید مصفا وردی میں ملبوس پاک بحریہ کے چاق و چوبند دستے نے روایتی جوش و خروش اور جذبے کے ساتھ مزار اقبال کے اعزازی گارڈ کی ذمہ داریاں سنبھالیں۔

(جاری ہے)

پاک بحریہ اور پاکستان رینجرز کے دستوں نے مزار اقبال کے باہر اپنی اپنی پوزیشنز سنبھالیں۔

سٹیشن کمانڈر (نیوی) لاہور، کموڈور ساجد محمود شہزاد نے پاکستان نیوی کے دستے اور اعزازی گارڈ کے فرائض سر انجام دینے والے پاک رینجرز کے دستوں کا معائنہ کیا اور سلامی لی۔ بینڈ کی دھن پر مخصوص انداز سے چلتے ہوئے پاکستان نیوی کے دستے نے مزار اقبال کے چاروں کونوں میں اپنی پوزیشنز سنبھالیں جبکہ پاک رینجرز کا دستہ روایتی انداز میں مزار سے رخصت ہوا۔

اعزازی گارڈ کی تبدیلی کے بعد اسٹیشن کمانڈر (نیوی) لاہور نے چیف آف دی نیول اسٹاف، پاکستان نیوی کے آفیسرز اور سی پی اوز /سیلرز اور سویلینز کی جانب سے مزار اقبال پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔ بعد ازاں سٹیشن کمانڈر (نیوی) لاہور نے مزار اقبال پر فاتحہ پڑھی اور مہمانوں کی کتاب پر اپنے تاثرات قلمبند کیے۔مزار اقبال پر منعقد تقریب میں اعلیٰ عسکری و سول عہدیداران، سکول کے بچوں ور شہریوں کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی۔

شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے یوم ولادت کے موقع پرڈائریکٹر جنرل پاکستان رینجرز (پنجاب) میجر جنرل عمر فاروق برکی نے مزار--اقبال پر حاضری دی۔ڈی جی رینجرز نے عظیم مفکر کی روح کے ایصالِ ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی اورپھولوں کی چادر چڑھائی اور مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات قلمبند کیے۔ اس کے علاوہ سیالکوٹ میں واقع اقبال منزل پر بھی شاعر مشرق سے جڑی چیزوں کو دیکھنے عوام کا تانتا بندھ رہا ۔

9 نومبر 1877ء کو سیالکوٹ میں آنکھ کھولنے والے علامہ محمد اقبال نے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی شہر میں حاصل کی اور پھر لاہور کا رخ کیا۔ 1899ء میں ایم اے کرنے کے بعد اورینٹل کالج میں شعبہ درس و تدریس سے وابستہ ہوگئے اور اس دوران شاعری بھی جاری رکھی۔ علامہ اقبال نے 1905ء میں برطانیہ چلے گئے جہاں پہلے انھوں نے کیمبرج یونیورسٹی ٹرنٹی کالج میں داخلہ لیا اور پھر معروف تعلیمی ادارے لنکنزاِن میں وکالت کی تعلیم لینا شروع کردی بعد ازاں بعد وہ جرمنی چلے گئے جہاں میونخ یونیورسٹی سے انہوں نے فلسفہ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔

ڈاکٹر محمد اقبال نے 1910ء میں وطن واپسی کے بعد وکالت کے ساتھ سیاست میں بھی حصہ لینا شروع کیا اور اپنی شاعری کے ذریعے فکری اور سیاسی طور پر منتشر مسلمانوں کو خواب غفلت سے جگایا۔ 1934ء کو مسلم لیگ کے مرکزی پارلیمانی بورڈ کے رکن بنے تاہم طبیعت نے ان کا ساتھ نہ دیا اور وہ قیام پاکستان سے 9برس قبل 21اپریل 1938ء کو لاہور میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔