امریکی صدارتی انتخابات پولنگ شروع ہونے میں چند گھنٹے باقی رہ گئے-ہیلری کلنٹن کی برتری برقرار-40فیصد امیدوار اب تک اپنا ووٹ ڈال چکے ہیں -الیکٹرول کالج ووٹوں میں ہیلری کو ٹرمپ پر 51ووٹوں کی برتری-13ریاستوں کے168الیکٹرول ووٹوں کی حمایت کے لیے جوڑتوڑجاری

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 8 نومبر 2016 10:04

امریکی صدارتی انتخابات پولنگ شروع ہونے میں چند گھنٹے باقی رہ گئے-ہیلری ..

واشنگٹن(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 نومبر۔2016ء) امریکہ کے صدراتی انتخاب کے لیے پولنگ شروع ہونے میں چند گھنٹے باقی رہ گئے ہیں۔ ڈیموکریٹ پارٹی کی امیدوار ہیلری کلنٹن اور رپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے مہم کے آخری دن ان ریاستوں کا دورہ کیا جہاں کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے۔دونوں صدارتی امیدواروں نے مشی گن، شمالی کیرولائنا اور پینسلوینیا میں انتخابی جلسوں سے خطاب کیا۔

صدارتی انتخاب میں ابتدائی پولنگ کے مطابق ہیلری کلنٹن کو ڈونلڈ ٹرمپ پر چار پوائنٹس کی برتری حاصل ہے جبکہ کئی جائزوں کے مطابق یہ برتری6فیصد اور کئی کے مطابق8فیصد سے بھی زیادہ ہے۔ پولنگ سے ایک دن سے قبل بھی بڑی تعداد میں عوام نے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کر لیا ہے۔

(جاری ہے)

ریاست اوہائیو، شمالی کیرولائنا، پینسلوینیا اور فلوریڈا میں کانٹے دار مقابلے کا امکان ہے-امریکہ میں تمام ریاستوں میں الیکٹرل کالج کے ووٹوں کی مجموعی تعداد 539 ہے۔

امریکہ کا صدر بننے کے لیے ضروری ہے کہ کامیاب امیدوار الیکٹرل کالج کے 270 ووٹ حاصل کرے۔ امریکی ریاست فلوریڈا میں ڈونلڈ ٹرمپ نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتخاب امریکہ کے بدعنوان سیاسی افراد کو مسترد کرنے کا موقع فراہم کر رہا ہے۔ٹرمپ نے کہا کہ وہ صدر منتخب ہونے کے بعد ملک میں حکومتی بدعنوانی کا خاتمہ کریں گے اور ملازمت کے نئے مواقع پیدا کریں گے۔

ادھرریاست پینسلوینیا کے شہر پٹس برگ میں ڈیموکریٹ ا±میدوار ہیلری کلنٹن نے اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انھیں پر امید اور بڑے دل والے امریکہ کو ووٹ دینا ہے۔انھوں نے کہا کہ امریکی عوام کو اس مرتبہ اتحاد اور تقسیم کے درمیان انتخاب کرنا ہے۔امریکہ میں پولنگ سے ایک دن سے قبل بھی بڑی تعداد میں عوام نے اپنا ووٹ ڈالا۔ امریکہ میں اب تک چار کروڑ 49 لاکھ افراد نے بذریعہ ڈاک یا پولنگ سٹیشن کے ذریعے ووٹ ڈال دیا ہے جو مجموعی ووٹوں کا تقریباً 40 فیصد ہے۔

ہسپانوی نڑاد امریکیوں کا ٹرن آوٹ زیادہ رہا جس سے ہلیری کلنٹن کو فائدہ ہو سکتا ہے۔امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق امکان ہے کہ تقریباً پانچ کروڑ افراد پولنگ کے دن سے قبل ہی اپنا حقِ رائے دہی استعمال کر چکے ہوں گے۔اس سے پہلے 2012 کے اتخاب میں چار کروڑ 60 لاکھ افراد نے پولنگ کے دن سے قبل ووٹ ڈال دیا تھا۔ ادھر امریکی صدر براک اوباما نے عوام سے کہا ہے کہ وہ ہلیری کلنٹن کو ووٹ ڈالیں۔

ریاست مشی گن میں ڈیموکریٹس کے حامیوں کے ایک جلسے سے خطاب میں صدر اوباما نے کہا کہ آپ کو موقع ملا ہے کہ آپ امریکہ کی پہلی خاتون صدر کو منتخب کریں اور امریکہ کی تاریخ رقم کرنے کے لیے ووٹ دیں۔صدر اوباما نے کہا کہ امریکہ کے صدر کی حیثیت سے گذشتہ آٹھ برسوں میں میری ساکھ کو مدنظر رکھتے ہوئے میں آپ سے کہوں گا کہ مجھ پر اعتماد کریں۔ میں نے ہلیری کلنٹن کو ووٹ ڈالا ہے کیونکہ میں پر اعتماد ہوں کہ اگر وہ صدر بنیں تو یہ ملک اچھے ہاتھوں میں ہو گا۔

امریکہ کے محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ پولنگ کے دن نگرانی کے لیے 28 امریکی ریاستوں میں 500 سے زائد اہلکار نگرانی کریں گے۔محکمہ انصاف کے اہلکار 67 مختلف علاقوں میں شہری حقوق کی خلاف ورزی جیسے مذہب، رنگ، صنف کی بنیاد پر برتے گئے امتیازی سلوک پر نظر رکھیں گے۔آج رپبلکن جماعت کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹ جماعت کی صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن دونوں ہی نیویارک میں ہوں گے۔

سیاسی تجزیہ کار نتھن گونزالیز نے کا کہنا ہے کہ یہ قریب ترین مقابلے والی دوڑ ہے لیکن یہ قسمت کی کا معاملہ نہیں ہے۔ انھوں نے یہ بات اس وقت کہی جب مہم کے آخری دِن کی انتخابی مہم بند ہونے کے قریب تھی۔زیادہ امکان اِسی بات کا ہے کہ ہیلری ہی جیتیں گی۔ گنزالیز نے کہا ہے کہ کلنٹن اور ٹرمپ کی کامیابی کے ایک جیسے امکانات نہیں دراصل، ڈونالڈ ٹرمپ کو زیادہ اور کلیدی ریاستوں میں بہتر نتائج دکھانا پڑیں گے۔

زیادہ تر تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ کلنٹن کے لیے 270 کا عدد حاصل کرنا زیادہ مشکل نہیں، جب کہ ٹرمپ کو زیادہ ریاستوں میں بہتر نتائج دکھانا پڑیں گے، جہاں اب بھی کلنٹن کو برتری حاصل لگتی ہے۔گنزالیز نے کہا کہ انتخابات سے قبل سامنے آنے والی عام جائزہ رپورٹوں میں کلنٹن کو ملنے والے مقبول ووٹ کا فرق اتنا نہیں جتنا کہ ان کے لیے 270 کے اکثریتی الیکٹورل کالج کو حاصل کرنے کی راہ نسبتاً آسان لگتی ہے۔

ان کے لیے ہمدردیاں بدلنے کی امکانی ریاستوں میں سے ساری ریاستوں میں جیتنا ضروری نہیں۔ سونگ اسٹیٹس وہ ریاستیں ہیں جو ڈیموکریٹک یا ری پبلیکن بن جائیں گی۔سب سے پہلے ٹرمپ فلوریڈارکے جو بڑی جنوب مشرقی ریاست ہے جس کے 29 الیکٹورل ووٹ ہیں۔ بحر اوقیانوس میں فلوریڈا کے ساحل کے قریب ٹرمپ کا ایک محل ہے، اور وہ خوب جانتے ہیں کہ انتخاب جیتنے کے لیے لازم ہے کہ وہ اس ریاست میں جیتیںتاکہ قومی سطح پر وہ کلنٹن کو شکست دے سکیں۔

دوسری جانب ممکنہ الیکٹرول ووٹوں میں بھی ہیلری کلنٹن کو ٹرمپ پر برتری حاصل ہے-اب تک ہیلری کلنٹن کے کنفرم الیکٹرول ووٹوں کی تعداد206جبکہ ٹرمپ کے کنفرم الیکٹرول ووٹوں کی تعداد 155پر آگئی ہے اسی طرح پچھلے دودن کے دوران سوئنگ ریاستوں کی تعداد میں ایک بار پھر اضافہ ہوا ہے 13ریاستوں کے 168الیکٹرول ووٹ دونوں امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کرنے میں اہم کردار اداکریں گے -الیکٹرول کالج کے270ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار ہی وائٹ ہاﺅس پہنچے گا -تجزیہ نگاروں کے مطابق بظاہر ہیلری کلنٹن کی پوزیشن مستحکم نظرآرہی ہے اگر وہ انتخابات میں کامیاب ہوجاتی ہیں تو جنوری2017میں صدر اوباماانہیں اقتدار منتقل کردیں گے اور نئے سال کے پہلے مہینے میں خلف اٹھا کر امریکا کی پہلی خاتون صدر ہونے کا اعزازحاصل کرلیں گی-

متعلقہ عنوان :