دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اٹھائے گئے اقدامات اورحکمت عملی منظر عام پر نہیں لاسکتے‘ تمام ارکان اسمبلی کو دہشت گردی کے خلاف کئے گئے اقدامات پر ان کیمرا بریفنگ دینے کیلئے تیار ہیں٬ وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری کا بلوچستان اسمبلی میں اظہارخیال

پیر 7 نومبر 2016 22:44

کوئٹہ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 نومبر2016ء) وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے جو اقدامات اٹھائے ہیں انہیں اس طرح منظر عام پر نہیں لاسکتے‘ ایوان کا حق ہے کہ وہ ہم سے پوچھیں‘ تمام ارکان اسمبلی کو دہشت گردی کے خلاف کئے گئے اقدامات پر ان کیمرا بریفنگ دینے کیلئے تیار ہیں‘ موجودہ حکومت عوام کی جان و مال کے تحفظ کی م$ثر پالیسیاں مرتب کی گئی ہیں‘ اپنے عوام کے تحفظ سے غافل نہیں۔

ان خیالات کااظہارانہوںنے پیرکوبلوچستان اسمبلی میں تحریک التواء پراظہارخیال کرتے ہوئے کیا۔بلوچستان اسمبلی کا اجلاس پیرکوراحیلہ حمید درانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سی2نومبر کے اجلاس میں پیش کی جانے والی سانحہ پولیس ٹریننگ کالج سے متعلق تحریک التواء پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے اپوزیشن ارکان مولانا عبدالواسع٬انجینئر زمرک خان اور سردار عبدالرحمان کھیتران نے صوبے میں امن و امان کی صورتحال پر بحث کرتے ہوئے کہاکہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے سنجیدہ اقدامات اٹھائے جائیں تو عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکتا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ صوبائی حکومت کو بحالی امن سے متعلق مزید م$ثراقدامات اٹھانا ہونگے ۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہاکہ صوبے میں قیام امن کو یقینی بنانے کیلئے تمام وسائل بروئے کارلائے جارہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے جو اقدامات اورحکمت عملی طے کی گئی ہے اس منظر عام پر نہیں لاسکتے‘ ایوان کا حق ہے کہ وہ ہم سے پوچھیں تاہم اس متعلق تمام ارکان اسمبلی کو دہشت گردی کے خلاف کئے گئے اقدامات پر ان کیمرا بریفنگ دینے کیلئے تیار ہیں‘ موجودہ حکومت نے عوام کے جان و مال کے تحفظ کی م$ثر پالیسیاں مرتب کی ہیں‘ اپنے عوام کے تحفظ سے غافل نہیں‘ صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ’’را‘‘ اور ’’این ڈی ایس‘‘ کا نام لیکر ہم برالزمہ نہیں ہوتے لیکن ہم یہ بتانا چاہتے ہیں پاکستان کو غیر مستحکم کرنے میں کونسی قوتیں ملوث ہیں‘ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہورہی ہے‘ دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑنا صرف حکومت کے بس میں نہیں‘ ہم سب کو اس کے خلاف یکجا ہونا ہوگا‘ تحریک التواء پر بحث مکمل ہونے کے بعد اسمبلی کا اجلاس دس نومبر تک کیلئے ملتوی کردیا گیا۔