امید ہے نیوزی لینڈ کی کنڈیشنز بھی انگلینڈ جیسی ہی ہوں گی ٬ْمکی آرتھر

پیر 7 نومبر 2016 22:18

امید ہے نیوزی لینڈ کی کنڈیشنز بھی انگلینڈ جیسی ہی ہوں گی ٬ْمکی آرتھر

نیلسن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 نومبر2016ء)پاکستانی ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے امید ظاہر کی ہے کہ نیوزی لینڈ کی کنڈیشنز بھی انگلینڈ جیسی ہی ہوں گی اور دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں بہترین مقابلہ دیکھنے کو ملے گا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستانی ٹیم ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں شکست کے بعد نیوزی لینڈ پہنچی ہے جہاں اسے متحدہ عرب امارات کی سلو وکٹوں سے یکسر مختلف سیمنگ وکٹوں کا چیلنج درپیش ہو گا۔

کیویز کے دیس پہنچنے کے بعد گرین شرٹس نیلسن میں نیوزی لینڈ اے کے خلاف جمعہ سے ہونے والے تین روزہ وارم اپ میچ کیلئے تیاریاں کر رہے ہیں اور مکی آرتھر کو امید ہے کہ انگلینڈ کی طرح پاکستانی ٹیم نیوزی لینڈ میں بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔

(جاری ہے)

مکی آرتھر نے کہا کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم کی بہت اچھی کوچنگ کی گئی ہے اور وہ اپنی کوچنگ میں خصوصاً بہت اچھی ٹیم ہے لیکن ہماری تمام تر توجہ اسی چیز پر مرکوز ہے کہ اسی طرح ٹریننگ اور تیاری کریں جس طرح انگلینڈ میں کی تھی۔

پاکستان نے دورہ انگلینڈ میں عمدہ کھیل پیش کرتے ہوئے ٹیسٹ سیریز 2-2 سے برابر کی تھی۔انہوں نے کہا کہ ہم تین ماہ قبل ہی انگلینڈ گئے تھے جہاں ہم نے مثبت کھیل پیش کیا اور میرے خیال میں نیوزی لینڈ کی کنڈیشنز انگلینڈ جیسی ہوں گی لیکن یہ کنڈیشنز دبئی سے بہت مختلف ہوں گی۔مجھے انگلینڈ سے مختلف کنڈیشنز کی امید نہیں اور کھلاڑی ایسی کنڈیشنز میں کھیلنے کے عادی ہیں۔

نیوزی لینڈ کو خطرناک ٹیم قرار دیتے ہوئے مکی آرتھر نے کہا کہ یہ ایک مشکل سیریز ہو گی اور میرے خیال میں نیوزی لینڈ کے عوام کو بہترین کرکٹ دیکھنے کا موقع ملے گا۔پہلے ٹیسٹ سے اسپنر مچل سینٹنر کے آؤٹ ہونے کے باوجود قومی ٹیم کے کوچ نے نیوزی لینڈ کے اٹیک کو تجربہ کار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا سیم اٹیک بہت اچھا ہے۔ ہمیں لگتا ہے کہ سیم باؤلنگ سے ہمارا امتحان لیا جائے گا لیکن ہمارے پاس بھی بہت اچھی سیم باؤلنگ موجود ہے۔

اس موقع پر انہوں نے واضح کیا کہ دونوں ٹیموں کے درمیان بلے بازوں کی کارکردگی اصل فرق ثابت ہو گی کہ کس ٹیم کے ابتدائی چھ بلے باز بہتر کارکردگی دکھاتے ہیں کیونکہ دونوں ہی ٹیموں کی اصل طاقت معیاری سیم اور سوئنگ باؤلنگ ہے تاہم جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے آرتھر نے نیوزی لینڈ کی ہندوستان میں 3-0 سے ہار پر کسی تعجب کا اظہار نہیں کیا اور کہا کہ میں نے آسٹریلیا کی بھارت میں کوچنگ کی اور ہمیں 4-0 سے شکست ہوئی تھی٬ وہ کنڈیشنز برصغیر سے باہر کی ٹیموں کیلئے بہت مشکل ہیں۔

آرتھر نے ایک سوال کے جواب میں آسٹریلین کوچ ڈیرن لیمن کی رائے سے اختلاف کیا جنہوں نے مشورہ دیا تھا کہ ٹیسٹ کرکٹ میں ٹاس ختم کر کے مہمان ٹیم کو بیٹنگ یا باؤلنگ کے انتخاب کا اختیار دیا جائے۔مکی آرتھر نے کہا کہ محض اس بنیاد پر ٹاس ختم نہیں کیا جانا چاہیے کہ ہوم ٹیم کو بڑا ایڈوانٹیج حاصل ہوتا ہے اور اگر کوئی ٹیم عالمی نمبر ایک بننا چاہتی ہے تو انہیں بیرون ملک بھی میچز جیتنے کی ضرورت ہے۔ٹیم کمبی نیشن کے حوالے سے کوچ نے کہا کہ نیوزی لینڈ اے کے خلاف وارم اپ میچ میں چھ مستند بلے بازوں کو کھلایا جائے گا تاکہ وہ کنڈیشنز سے ہم آہنگ ہو سکیں۔