لاہور میں دودھ سمیت کھانے پینے کی دیگر اشیاء کا خالص ملنا محال ہو گیا ‘ ذکراللہ مجاہد

پٹرولیم مصنوعات میں کمی کے باوجود غربت میں اضافہ قابل توجہ ہے‘ امیر جماعت اسلامی لاہور

پیر 7 نومبر 2016 22:13

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 نومبر2016ء) امیر جماعت اسلامی لاہور ذکر اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ لاہور میں 80 ہزار لیٹر دودھ آتا ہے جبکہ 4 لاکھ لیٹر سے زائد دودھ روزانہ فروخت ہوتا ہے سوال یہ ہے کہ بقیہ دودھ کہاں سے آتاہے ٬80ہزار لیٹر سے زائد فروخت ہونے والا دودھ جس سے انسانی زندگی کا قتل عام ہو رہا ہے ٬پنجاب فوڈ اتھارٹی کی ڈائریکٹر نے جب اس اہم معاملہ کی طرف توجہ دی تو کرپٹ اور دودھ مافیا کے خلاف کاروائی کرنے کی پاداش میں انہیں ذمہ داری سے فارغ کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ دیگر کھانے پینے کی اشیاء ٬ گوشت٬ سبزیاں ٬ پھل ٬ مصالحہ جات کی بھی یہی صورتحال ہے۔ مارکیٹ میں انتہائی گھٹیا خوردنی اشیاء فروخت ہو رہی ہیں اور کوئی بھی ادارہ اس گھمبیر مسئلے کی طرف توجہ دینے کوتیار نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ اسی طرح محکمہ تعلیم کی عدم توجہی کی وجہ سے بچے سرکاری سکولوں میں پڑھنے کی بجائے پرائیویٹ اداروں اور اکیڈمیوں کو ترجیح دینے پر مجبور ہیں کیونکہ سرکاری سکول اپنی کارکردگی بہتر کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں اور اس وقت عملاً تعلیم برائے فروخت کا سلسلہ جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں دودھ کی جگہ نہروں کا پانی ٬ گوشت کی جگہ مردار ٬ سرخ مرچوں کی جگہ اینٹوں کی مٹی کھلائی جا رہی ہووہاں محب وطن ٬ دیانتدار ٬ خداترس اور کرپٹ نظام کے خلاف آواز اُٹھانے والوں کو کوئی برداشت نہیں کرے گا ۔انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا جب ملک میں صاف پانی مفت اور وافر مقدار میں لوگوں کو دستیاب ہوتا تھا لیکن بدقسمتی سے لاہور جیسے بڑے شہروں میں صاف پینے کا پانی ملنا مشکل ہو گیا ہے جس کی وجہ مہلک بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بظاہر پٹرولیم مصنوعات میں کمی ہوئی ہے لیکن اس کے اثرات زراعت اور صنعت سمیت عام آدمی کی زندگی پر منتقل نہیں ہورہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے حکمران عوام کو غربت اور افلاس کے شکنجے سے بچانے میں ناکام رہے ہیںاس کی بڑی وجہ حکمرانوں کی نا اہلی ٬ کرپشن ٬ اقرباء پروری اور بدانتظامی ہے۔

متعلقہ عنوان :