سی پیک منصوبہ میں تبدیلیوں کا سلسلہ بند کیا جائے٬میاں زاہد حسین

ْحکومت شفافیت کو یقینی بناتے ہوئے شراکت داروں کو اعتماد میں لے٬صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

پیر 7 نومبر 2016 18:59

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 نومبر2016ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ٬بزنس مین پینل کے سینیئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ سی پیک کے گیم چینجرپراجیکٹ کی منصوبہ بندی میں کمزوریاں اس منصوبہ کیلئے خطرناک ہیں کیونکہ اس سے سرمایہ کارہراساں ہو رہے ہیں۔

سی پیک کے تحت توانائی کے شعبہ میںملکی تاریخ کی سب سے بڑی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے مگر اس کے خدوخال میں بار بار کی تبدیلی سے منفی تاثر ابھر رہا ہے۔ میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ حال ہی میں چھ سو ساٹھ میگاواٹ کے ایک منصوبے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے جبکہ توانائی کا ایک اور منصوبہ بنانے والی کمپنی کو مقامی کوئلے میں منتقل ہونے اور اسکے لئے غیر ملکی سرمایہ کاری کرنے کا بندوبست کرنے کا حکم دیا گیا ہے جس سے اگر منصوبہ بند نہیں ہوا تو اس میں تاخیر یقینی ہے۔

(جاری ہے)

اس سے قبل سولر پاور کے ٹیرف میں بھی تبدیلیاں کی گئی ہیں جبکہ کوہستان نمک میں بجلی بنانے کا ایک منصوبہ ختم کیا جاچکا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پہلے درامد شدہ کوئلے سے بجلی گھر چلانے کی اجازت دی گئی اور بعد ازاں زرمبادلہ کے زخائر پر اضافی بوجھ کے ڈر سے انھیں مقامی کوئلہ استعمال کرنے کا حکم دیا جا رہا ہے جو پلاننگ کی کمزوری ہے جس سے ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں میں مایوسی بڑھے گی۔

انھوں نے کہا کہ ایک صوبہ کی اسمبلی نے سی پیک کے مغربی روٹ کے معاملہ کو پشاور ہائی کورٹ میں گھسیٹنے کا تشویشناک اعلان کیا ہے جس سے صوبوں میں بڑھتی ہوئی بے چینی کا پتہ چلتا ہے جو ان صوبوں کے علاوہ ملک کیلئے بھی نقصان دہ ہے۔ حکومت شفافیت کو یقینی بناتے ہوئے اس سلسلہ میں تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے ورنہ نہ صرف یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہو جائے گا بلکہ منفی تاثر بھی ابھرے گا جو ملکی مفاد کے خلاف اور دشمنوں کی خواہش ہے ۔

اس سے غیر ملکی سرمایہ کار خوفزدہ ہو جائیں گے۔ میاں زاہد حسین نے مخالفین سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ بلا وجہ اس منصوبے پر اعتراضات اٹھا کر پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے منصوبے کو کسی قیمت پربھی کالا باغ ڈیم کی طرح متنازعہ نہ ہونے دیں۔ورنہ پاکستان کو بار بار ایسے مواقع نہیں ملیں گے۔

متعلقہ عنوان :