بھارتی دارلحکومت نئی دہلی کو فضائی آلودگی کے اعتبار سے دنیا کا بدترین شہر قرار دے دیا گیا- پنجاب میں اسموگ کی حالیہ لہر دسمبر تک جاری رہے گی۔آلودہ دھند کا مکمل طور پر ختم ہونا بارشوں پر منحصر ہے، جس کا آئندہ چند ہفتوں تک کوئی امکان نہیں۔چیف میٹرولوجسٹ محمد ریاض

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 7 نومبر 2016 17:01

بھارتی دارلحکومت نئی دہلی کو فضائی آلودگی کے اعتبار سے دنیا کا بدترین ..

نئی دہلی(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔07 نومبر۔2016ء) بھارت کے دارلحکومت نئی دہلی کو فضائی آلودگی کے اعتبار سے دنیا کا بدترین شہر قرار دے دیا گیا۔امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق نئی دہلی کے شہریوں کو سانس لینے کے لیے صاف تازہ ہوا دستیاب نہیں۔بھارتی دارالحکومت کی فضاءمیں آلودگی اس قدر بڑھ چکی ہے کہ شہر کے بعض حصوں میں تو اس کی سطح ماحولیاتی تحفظ کی امریکی ایجنسی کی جانب سے طے کی جانے والی خطرناک حد سے بھی 5 گنا تک زیادہ ہوگئی ہے۔

نئی دہلی میں موجود امریکی سفارتخانے کی جانب سے پیر کے روز ریکارڈ کیے جانے والے ڈیٹا کے مطابق دہلی ایئرکوالٹی انڈیکس میں 999 پوائنٹس کے ساتھ دنیا کا آلودہ ترین شہر تھا۔

(جاری ہے)

ایئرکوالٹی انڈیکس کے مطابق اگر فضائی آلودگی کی سطح 500 پوائنٹس پر پہنچ جائے تو وہ انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہوجاتا ہے۔اس کے مقابلے میں میکسیکو سٹی ، لاس اینجلس اور بیجنگ میں میں فضائی آلودگی 51 سے 100 پوائنٹس تک ریکارڈ کی گئی جبکہ ادیس ابابا، لندن اور نیویارک میں فضا میں آلودگی 1 سے 50 پوائنٹس تک رہی۔

نئی دہلی کے بعد چین کے باوڈنگ کو 298 پوائنٹس کے ساتھ دوسرا آلودہ ترین شہر قرار دیا گیا جبکہ ورلڈ ایئر کوالٹی انڈیکس میں بھارت کا شہر چندرا پور 824 پوانٹس کے ساتھ خطرناک حد عبور کرگیا۔نئی دہلی میں اسموگ اور بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کے خلاف عوام سراپا احتجاج بھی ہیں دوسری جانب آلودگی سے بچاو¿ کے ماسک تیار کرنے والوں کا کاروبار عروج پر پہنچ گیا ہے۔

گزشتہ روز ہزاروں افراد پارلیمنٹ کے باہر جمع ہوئے اور انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فضائی آلودگی کم کرنے کے لیے اقدامات کرے۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ صاف ہوا میں سانس لینا ان کا بنیادی حق ہے۔بعض شہریوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ کو حکومت کے خلاف تنقید کے لیے استعمال کیا۔بھارتی ماڈل صوفی چوہدری نے اپنے ٹوئیٹر پیغام میں نئی دہلی میں اسموگ کی صورتحال کے حوالے سے وڈیو بھی پوسٹ کی۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے نئی دہلی میں حکومت نے 5 ہزار اسکولز بند اور تین روز کے لیے تعمیراتی کاموں پر پابندی عائد کردی تھی تاہم ان اقدامات کا کوئی خاص اثر نہیں ہوا۔ماضی میں بھی نئی دہلی کی حکومت فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لیے کئی اقدامات کرتی رہی ہے جن میں مخصوص اوقات میں ڈیزل گاڑیوں اور مال بردار ٹرکس کے داخلے پر پابندی وغیرہ شامل ہیں۔

اسی طرح ٹریفک کا دباو کم کرنے کے لیے ایک دن جفت اور ایک دن طاق اعداد کی نمبر پلیٹس کی حامل گاڑیوں کو سڑک پر آنے کی اجازت دینے کی تجویز بھی سامنے آئی تھی۔بھارت کے ساتھ ساتھ پاکستان خاص طور پر پنجاب میں بھی اسموگ کی لہر جاری ہے۔چیف میٹرولوجسٹ محمد ریاض کا کہنا ہے کہ پنجاب میں اسموگ (گرد آلود دھند) کی حالیہ لہر دسمبر تک جاری رہے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسموگ کا مکمل طور پر ختم ہونا بارشوں پر منحصر ہے، جس کا آئندہ چند ہفتوں تک کوئی امکان نہیں۔پنجاب کے کئی شہروں میں اسموگ کے باعث لوگوں کو صحت کے مسائل کا سامنا ہے، صوبائی حکومت اسموگ کی وجہ سے اسکول بند کرنے کی تجویز پر غور کر رہی ہے جبکہ اس کے باعث ٹریفک حادثات بھی پیش آرہے ہیں۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اسموگ کی وجہ سے آنکھوں اور کانوں کی الرجی ہوسکتی ہے، لہٰذا عوام اپنی آنکھوں اور کانوں میں دن میں کئی صاف پانی ڈالیں۔