قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون نے ہائیکورٹ میں خواتین ججز کا کوٹہ مقرر کرنیبارے اسلام آباد ہائیکورٹ (ترمیمی ) بل 2016 اور ٹیکس نافذ کرنے کیلئے پارلیمنٹ کی منظوری لازمی قرار دینے بارے آئینی ترمیمی بل مسترد کردیا

پیر 7 نومبر 2016 16:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 07 نومبر2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون نے ہائیکورٹ میں خواتین ججز کا کوٹہ مقرر کرنے کے حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ (ترمیمی ) بل 2016 مسترد کردیا٬ ٹیکس نافذ کرنے کے لئے پارلیمنٹ کی منظوری لازمی قرار دینے کے حوالے سے آئینی ترمیمی بل بھی مسترد کیا گیا٬شاہدہ رحمانی کی جانب سے بے بنیادالزامات اور غلط مقدمہ سازی پر جرمانہ عائد کرنے کے حوالے سے ضابطہ دیوانی میں ترمیم سے متعلق بل مو خرکیا گیا٬سیکرٹری قانون نے کہاکہ وفاقی کابینہ نے بے بنیاد مقدمہ سازی اور غیر ضروری التوا کی روک تھام کے بل کی منظوری دے دی ہے۔

بل کے تحت مقدمہ میں غیرضروری التوا کی درخواست پر فریق کو جرمانہ عائد کیا جائے گا٬ بل کے تحت بے بنیاد اور جھوٹے مقدمہ بازی پر بھی فریق کو جرمانہ عائد کیا جاسکے گا٬ساجد احمد نے کہاکہ عوام پر کوئی بھی ٹیکس نافذ کرنے سے قبل پارلیمنٹ کی منظوری لازم ہونی چاہئے٬کمیٹی کے ذریعے تحقیقات کی جائیں کہ پارلیمنٹ نے کتنے ٹیکسز کی منظوری دی اور حکومت نے خود کتنے ٹیکس نافذ کئے٬پٹرولیم مصنوعات پر 54 فیصد ٹیکس وصول کیا جارہا ہے٬عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

پیر کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون کا اجلاس چئیرمین کمیٹی محمود بشیر ورک کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں ضابطہ دیوانی میں ترمیم سے متعلق شاہدہ رحمانی کے بل پر غور کیا گیا ۔شاہدہ رحمانی نے کہاکہ بے بنیادالزامات اور غلط مقدمہ سازی پر جرمانہ عائد کیا جانا چاہئے۔سیکرٹری قانون نے کہاکہ وفاقی کابینہ نے بے بنیاد مقدمہ سازی اور غیر ضروری التوا کی روک تھام کے بل کی منظوری دے دی ہے۔

بل کے تحت مقدمہ میں غیرضروری التوا کی درخواست پر فریق کو کم ازکم 5ہزار روپے ادا کرنا ہوں گے۔بل کا اطلاق تمام دیوانی اور فوجداری مقدمات پر ہوگا۔بل کے تحت بے بنیاد اور جھوٹے مقدمہ بازی پر بھی فریق کو جرمانہ عائد کیا جاسکے گا۔قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں جھوٹی مقدمہ بازی اور غیر ضروری التواء کی روک تھام کا بل پیش کردیا جائے گا۔

رکن کمیٹی افتخار چیمہ نے کہاکہ عوام اس آدمی کو سر پر بٹھانے کو تیار ہیں جو کرپشن کا خاتمہ کرے اور لوگوں کو جلد انصاف دے ۔صوفی محمد کا نظام اس لیے لوگ پسند کرتے تھے کہ وہ جلد انصاف کرتا تھا۔کمیٹی نے شاہدہ رحمانی کا بل موخر کردیا۔کمیٹی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں خواتین ججز کے کوٹے سے متعلق بل کا جائزہ لیا گیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں خواتین ججز کے کوٹے سے متعلق نکہت شکیل نے پیش کیا ۔

سیکرٹری قانون نے کہاکہ عدلیہ میں میرٹ پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہئے۔سیکرٹری قانون کرامت نیازی نے کہاکہ آئین میں خاتون کے جج بننے پر کوئی قدغن نہیں ہے۔پنجاب ہائی کورٹ میں 3٬ پشاور اور سندھ ہائی کورٹ میں 1٬ 1 خاتون جج کام کررہی ہیں۔ہائی کورٹ میں خاتون جج کے کوٹے کو قانون کا حصہ نہیں بنانا چاہئے۔عدلیہ میں میرٹ پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہئے۔

آئین میں خاتون کے جج بننے پر کوئی قدغن نہیں ہے۔ارکان کمیٹی نے کہا کہ بل پر بار کونسلز سے مشاورت کی جائے۔چیئرمین کمیٹی محمود بشیر ورک کی بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ ہم یہاں کوٹہ تقسیم کرنے کے لئے نہیں بیٹھے۔ججز کی بھرتیاں کوٹہ پر نہیں میرٹ پر ہونی چاہے۔دنیا بھر میں کہیں بھی ججزکی لئے خواتین کا کو ٹہ مقرر نہیں ہے ۔آسیہ ناز تنولی نے کہا کہ کوٹہ رکھنے سے سفارش کلچر پروان چڑھے گا۔

کمیٹی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں خواتین ججز کے کوٹے کا بل مسترد کردیا۔کمیٹی کے خواتین کوٹہ سے متعلق بل مسترد کرنے والے پانچ ارکان میں سے تین خواتین ہیں۔ کرن حیدر, عائشہ نیاز تنولی اور شگفتہ جمانی نے بل کہ مخالفت کردی۔اجلاس میں ٹیکس نافذ کرنے کے لئے پارلیمنٹ کی منظوری لازم قرار دینے کے آئینی ترمیمی بل پر غور کیاگیا۔بل ایم کیو ایم کے ساجد احمد نے پیش کیا۔

ساجد احمد نے کہاکہ آئین کے آرٹیکل 77 کے تحت پارلیمنٹ نے حکومت کو ٹیکس لگانے کا اختیار دے رکھا ہے۔عوام پر کوئی بھی ٹیکس نافذ کرنے سے قبل پارلیمنٹ کی منظوری لازم ہونی چاہئے۔کمیٹی کے ذریعے تحقیقات کی جائیں کہ پارلیمنٹ نے کتنے ٹیکسز کی منظوری دی اور حکومت نے خود کتنے ٹیکس نافذ کئے۔پٹرولیم مصنوعات پر 54 فیصد ٹیکس وصول کیا جارہا ہے۔وزارت قانون کی جانب سے آئین میں ترمیم کے بل کی مخالفت کی ۔قائمہ کمیٹی نے آئینی ترمیمی بل مسترد کردیا