قاسم سلیمانی موصل کے مغرب میں موبیلائزیشن ملیشیا کا قائد

ملیشیاؤں کا کردار سکیورٹی فورسز کی معاونت تک محدودتھا تاہم اب علیحدہ طور پر حرکت میں آ گئیں

پیر 7 نومبر 2016 16:19

تہران(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 نومبر2016ء) عراق میں پاپولر موبیلائزیشن ملیشیاؤں کے نائب سربراہ انجینئر ابو مہدی نے بتایا ہے کہ ایرانی پاسداران کی قدس فورس کا کمانڈر قاسم سلیمانی موصل شہر کے مغربی محور میں ملشیاؤں کی پیش قدمی کی قیادت کر رہا ہے۔ عراقی حکومت نے سرکاری طور پر سلیمانی سے یہ ذمے داری سنبھالنے کی درخواست کی تھی۔

ایسا نظر آتا ہے کہ موصل کے معرکے میں قاسم سلیمانی کی شرکت اب ایک اعلانیہ امر بن چکی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اگرچہ عراقی مسلح افواج کے کمانڈر جنرل نے یقین دلایا تھا کہ ملیشیاؤں کا کردار سکیورٹی فورسز کی معاونت تک محدود رہے گا تاہم موصل آپریشن شروع ہونے کے چند روز بعد یہ ملشیائیں علیحدہ طور پر موصل کے مغربی محور کی جانب حرکت میں آ گئیں۔

(جاری ہے)

عراق میں سنی شہریوں اور سیاسی شخصیات کے اٴْن اندیشوں میں اضافہ ہو گیا ہے جو انہیں ملیشیاؤں کی شرکت کا سبب بننے والے مقاصد کے حوالے سے ہیں۔پاپولر موبیلائزیشن میں شامل عصائب ایل الحق ملیشیا کے کمانڈر قیس الخزعلی نے واضح طور پر اس جانب اشارہ کیا تھا کہ موصل کے معرکے میں اس کے ارکان کی شرکت کا اصل مقصد انتقام ہے۔ایرانی عسکری مداخلت محض موبیلائزیشن ملیشیاؤں تک محدود نہیں بلکہ ایرانی مسلح افواج کے کمانڈر جنرل کے اعلی مشیر نے باور کرایا کہ ایران نے عراق کے شمال میں داعش کو نشانہ بنایا ہے۔ دوسری جانب بغداد حکومت اب بھی ملک میں عسکری طور پر ایران کی مداخلت کی تردید کرتی ہے۔

متعلقہ عنوان :