عدالت ہے ٬ْپریس کلب نہیں ٬ پڑھے لکھے لوگ ہیں ٬ْاحساس کرنا چاہیے کہ پانا ما معاملہ عدالت میں ہے ٬ْسپریم کورٹ

میڈیا میں جو کچھ ہورہا ہے اتنا ہی کہہ سکتے ہیں ٬ْآپ ہی اپنی ادائوں پر ذرا غور کریں ٬کچھ ہم نے کہا تو شکایت ہوگی ٬ْچیف جسٹس سلمان بٹ کی سپریم کورٹ کے احاطے میں سیاسی رہنمائوں کی میڈیا ٹاک پر پابندی لگانے کی استدعا مسترد

پیر 7 نومبر 2016 13:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 نومبر2016ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ یہ عدالت ہے پریس کلب نہیں ٬ پڑھے لکھے لوگ ہیں احساس کرنا چاہیے کہ معاملہ عدالت میں ہے ۔ پیر کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے پاناما کیس کی سماعت کی ۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ میڈیا میں جو کچھ ہورہا ہے اس پر اتنا ہی کہہ سکتے ہیں کہ ’آپ ہی اپنی ادائوں پر ذرا غور کریں ٬کچھ ہم نے کہا تو شکایت ہوگی‘دوران سماعت نعیم الحق اور خرم نواز کے جھگڑے کا ذکر بھی آیا جس پر جسٹس کھوسہ نے کہا کہ ہم دیکھ رہے تھے٬ شیخ رشید نے بچالیا ورنہ لڑائی ہونے لگی تھی۔

اس موقع پر شریف فیملی کے وکیل سلمان بٹ نے سپریم کورٹ کے احاطے میں سیاسی رہنمائوں کی میڈیا ٹاک پر پابندی لگانے کی استدعا کی جسے چیف جسٹس نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک کا میڈیا ذمہ دار ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ میڈیا کا ذکر کرکے آپ نے ہماری دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ دیا٬ پڑھے لکھے لوگ ہیں٬ احساس کرنا چاہیے کہ معاملہ عدالت میں ہے۔

متعلقہ عنوان :