قوم نے تحریک انصاف کی احتجاجی و افراتفری کی سیاست کو مسترد کر دیا ہے٬ احسن اقبال

ہفتہ 5 نومبر 2016 20:57

اسلام آباد ۔ 28 اکتوبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 نومبر2016ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستانی قوم نے پاکستان تحریک انصاف کی احتجاجی و افراتفری کی سیاست کو مسترد کر دیا ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتے کو ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام ایجنڈا 360 میں بات چیت کرتے ہوئے کیا٬ انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام اب ذہنی طور پر میچور ہو چکے ہیں اور یہ چاہتے ہیں کہ منتخب حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے تاکہ ملک آگے بڑھے اور اس کے بعد پھر عوام یہ فیصلہ کریں گے کہ کون سی حکومت کامیاب ہے اور کون سی حکومت ناکام ہوئی ہے لہٰذا پاکستان میں تبدیلی کا فیصلہ بیلٹ بکس کے ذریعے ہی ہونا چاہیے جو اپنی آئینی مدت کے اوپر ہی ہونا چاہیے٬ بلاشبہ عوام ہی اس کا بہتر فیصلہ کر سکتے ہیں٬ انہوں نے کہا کہ عوام کی سنجیدگی اور ذہنی بلوغت کا ہی نتیجہ ہے کہ عمران خان 02 دن تک لوگوں کو باہر سڑکوں٬ چوراہوں پر نکلنے کی کال دیتے رہے کہ وہ ملک میں آگ لگا دیں٬ احتجاج کریں لیکن ملک بھر میں کہیں بھی بڑے پیمانے پر کوئی احتجاج سامنے نہیں آیا جو پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت میں روز بروز کمی کا منہ بولتا ثبوت ہے٬ خود تحریک انصاف کے کارکن اور ووٹرز بھی اس بات پر رضا مند نہیں ہیں کہ ملک میں خلل یا انتشار ڈالیں٬ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس وقت چار بڑے چیلنجز کا سامنا ہے جن میں سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ ہم دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کے آخری مرحلے میں ہیں اور کوئٹہ کے حالیہ واقعات ہمیں یہ بات یاد دلاتے ہیں کہ یہ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی٬ دوسرے نمبر پر مقبوضہ کشمیر میں جاری آزادی کی پرامن تحریک ہے جو اب اس سطح پر پہنچ گئی ہے کہ کشمیری عوام پاکستان سے اخلاقی حمایت چاہتے ہیں اور وہ یہ چاہتے ہیں کہ پاکستان ان کی پشت پہ کھڑا ہو تاکہ وہ اپنا بنیادی حق حق خود ارادیت حاصل کر سکیں٬ اس لیے یہ وقت ہماری یکجہتی اور اتحاد کا ہے٬ تیسرے نمبر پر ملکی معیشت ہے جو خطرے کے زون سے نکل کر بحالی کی طرف جا رہی ہے اورلوگ پاکستان کی طرف متوجہ ہو رہے ہیں جو ہم سے ملک میں کسی قسم کا انتشار پیدا نہ کرنے کا تقاضا کرتے ہیں٬ چوتھے نمبر پر سی پیک یونی کہ چائینہ پاکستان اکنامک کوریڈور ہے جس سے نہ صرف پاکستان بلکہ پورا خطہ ممستفید ہوگا٬ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک ترقی و خوشحالی کی طرف گامزن ہے جس کے ادارے اپنی آئینی حدود میں رہتے ہوئے اپنا کام کر رہے ہیں٬ وزیراعظم محمد نواز شریف نے تو 22 اپریل کو ہی پانامہ پیپرز کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کے لیے سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا تھا لیکن پی ٹی آئی نے بلاوجہ احتجاج کر کے قوم کے چھے ماہ ضائع کیے اور اب پھر اسی سپریم کورٹ میں کیس چل رہا ہے جس کا حکومت نے خیر مقدم کیا ہے اور عدالت جو فیصلہ کرے گی ہمیں قبول ہوگا کیونکہ ہم عدالتوں کا احترام کرنے والی جماعت ہیں٬ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت نے گذشتہ ساڑھے تین سالوں میں عمران خان سمیت کسی سیاسی جماعت کو پرامن جلسے یا جلوس سے بالکل بھی نہیں روکا بلکہ ان سے تعاون بھی کیا اور انہیں سیکیورٹی بھی فراہم کی لیکن عمران خان نے تو رائیونڈ کے جلسے میں ہی یہ اعلان کر دیا تھا کہ وہ اب اسلام آباد کو لاک ڈائون کر دیں گے جو کہ غیر قانونی کام ہے جس کی اجازت حکومت کسی صورت بھی نہیں دے سکتی کیونکہ عوام کے جان و مال کا تحفظ بھی تو حکومت وقت کی ذمہ داری ہوتی ہے اور یہی ذمہ داری حکومت نے پوری کی اور لاک ڈائون نہیں ہونے دیا اور نہ ہی مستقبل میں اس کی کسی کو اجازت دی جائے گی۔