پاکستان کو تعصب اور قومیت کی سیاست نے کمزور کیا ہے ٬ میر عبدالکریم نوشیروانی

وفاق میں بر سر اقتدار آنے والی کسی بھی حکومت کو قومیت اور تعصب سے بالاتر ہو کر بلا تمیز ملک کے عوام کی خدمت کرنا ہو گی٬ رکن صوبائی اسمبلی

ہفتہ 5 نومبر 2016 20:47

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 نومبر2016ء) مسلم لیگی رہنما اور رکن صوبائی اسمبلی میر عبدالکریم نوشیروانی نے کہا ہے کہ پاکستان کو تعصب اور قومیت کی سیاست نے کمزور کیا ہے۔1947ء میں جب پاکستان وجود میں آیا تو تعصب اور قومیت سے بالاتر تھا لیکن آج جتنا اس ملک کو تعصب اور قومیت نے نقصان پہنچایا ہے شاید ہی کسی اور نے پہنچایا ہو جب تک ان دونوں چیزوں کو ختم نہیں کیا جاتا اس وقت تک ملک ترقی کی راہ پر نہ تو گامزن ہوسکتا ہے اور نہ ہی یہاں پر جمہوریت مضبوط و مستحکم ہوسکتی ہے۔

یہ بات اُنہوں نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی رکن صوبائی اسمبلی میر عبدالکریم نوشیروانی نے کہا کہ وفاق میں جو بھی حکومت بر سر اقتدار آئے اسے چاہیے کہ وہ قومیت اور تعصب سے بالاتر ہو کر بلا تمیز ملک کے عوام کی خدمت کرے کیونکہ ہم نے ماضی میں یہ دیکھا ہے کہ اگر سندھ کا وزیراعظم ہے تو اس کی تمام تر توجہ اپنے صوبے اور ذات تک محدود ہوتی ہے اسی طرح پنجاب کا وزیراعظم صرف پنجاب کا ہی سوچتا ہے یہی صورتحال بلوچستان اور سرحد کی بھی رہی ہے جس کی وجہ سے پاکستان ترقی نہیں کرسکا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آج اگر ملک میں انتشار کی صورتحال ہے اور جمہوریت کو ناکام بنانے کی سازشیں ہورہی ہیں تو اس کی بنیادی وجہ بھی تعصب و قومیت ہی ہے جب تک ان دونوں چیزوں کو جڑ سے اکھاڑ نہیں پھینکا جائے گا اس وقت تک ہم ترقی نہیں کرسکتے اور نہ ہی ملک میں جمہوریت مضبوط اور مستحکم ہوسکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاست ایک عبادت اور عوام کی خدمت ہے لیکن ہم سیاستدانوں نے اسے تجارت بنا کر رکھ دیا ہے آج بھی ہم ایسے ہی منفی سیاست کو پروان چڑھارہے ہیں ہمیں چاہیے کہ ہم مثبت سیاست کو آگے لائیں اور ملک اور یہاں کے عوام کو مضبوط بنائیں انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ بلوچستان میں نواب ثناء الله زہری کی حکومت کو سیاسی و معاشی کندھا دے کیونکہ نواب زہری ایک مخلص٬ دیانتدار اور ایماندار شخصیت کے مالک ہیں جن کا وژن صوبے کی ترقی و خوشحالی ہے انہوں نے اس ملک کیلئے اپنے لخت جگر تک کی قربانی دی ہے۔

جب سے اُنہوں نے حکومت سنبھالی بدقسمتی سے ان کے خلاف سازشیں شروع کردی گئیں تاکہ ان کی حکومت کو ناکام بنایا جائے اگر آج وفاقی حکومت نے انہیں سیاسی و معاشی کندھا نہیں دیا تو ان کا وژن اور مثبت سوچ پروان نہیں چڑھ سکے گی اور یہ سازشیں کامیابی سے ہمکنار ہونگی جس سے ایک مرتبہ پھر صوبے میں انتشار اور منفی سوچ جنم لے گی لہٰذا وزیراعظم نواز شریف کو چاہیے کہ وہ بلوچستان میں جمہوری حکومت کے خلاف ہونے والی ان سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے مثبت اقدامات اُٹھائیں خصوصاً علیحدگی کی تحریک کے خاتمے کیلئے بلوچستان میں بے روزگاری کا خاتمہ کیا جائے کیونکہ صوبے میں ملازمتوں کے علاوہ اور کوئی ذریعہ ایسا نہیں جہاں تعلیم یافتہ لوگوں کو روزگار فراہم کیا جاسکے اس وقت صوبہ 110 فیصد بے روزگاری کی جڑوں میں پھنسا ہوا ہے جس سے ایک بڑی نفرت جنم لے رہی ہے اور تعلیم یافتہ لوگ بھٹک رہے ہیں صوبے کی زراعت اور گلہ بانی کے شعبے بجلی نہ ہونے کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم ایران کا خیر مقدم کرتے ہیں جس نے چمن سے جیونی تک اپنی سرحدوں کو کھول رکھا ہے تاکہ یہاں کے غریب لوگ ان سرحدوں پر تجارت کرکے اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پال سکیں جبکہ میں پولیس ٬ ایف سی اور لیویز کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے سرحدوں پر غریب لوگوں کو چھوٹی موٹی تجارت کیلئے رعایت دے رکھی ہے۔

انہوں نے آخر میں کہا کہ حکمران پاکستان کو مستحکم دیکھنا چاہتے ہیں تو قومیت اور تعصب کو ختم کریں کیونکہ اسی قومیت اور تعصب نے ملک کو دو لخت بھی کیا ہے۔