قوم پانامہ لیکس کے معاملے کی مکمل تحقیقات اور مجرموں کے خلاف سخت ترین کاروائی چاہتی ہے ٬ قوم کا خون چوسنے والی جونکیں اور خزانہ لوٹنے والیکچھ لوگ پانامہ لیکس کی تحقیقات اور سپریم کورٹ کے جوڈیشل کمیشن کی راہ میں روڑے اٹکانے ٬ مقدمہ کو طوالت کا شکار کرکے اپنے مکروہ مقاصد حاصل کرنے کیلئے سرگرم ہوچکے ہیں٬حکومت اور اپوزیشن میں بیٹھا ہوا کرپٹ ٹولہ احتساب کے کسی عمل کو آگے بڑھتا نہیں دیکھ سکتا ٬سیاسی پنڈتوں اور برہمنوں نے قومی اداروں کو یرغمال اور کرپٹ اشرافیہ نے سیاست اور جمہوریت اور تمام اداروں پر قبضہ کررکھا ہے ملک میں آئین کی بالا دستی اور خود مختار عدلیہ کیلئے قانون پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے

امیر جماعتِ اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کا مسلم کامرس کالج پشاور کے طلبہ سے خطاب

ہفتہ 5 نومبر 2016 20:24

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 05 نومبر2016ء) امیر جماعتِ اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ کچھ لوگ پانامہ لیکس کی تحقیقات اور سپریم کورٹ کے جوڈیشل کمیشن کی راہ میں روڑے اٹکانے اور مقدمہ کو طوالت کا شکار کرکے اپنے مکروہ مقاصد حاصل کرنے کیلئے سرگرم ہوچکے ہیں۔حکومت اور اپوزیشن میں بیٹھا ہوا کرپٹ ٹولہ احتساب کے کسی عمل کو آگے بڑھتا نہیں دیکھ سکتا۔

سیاسی پنڈتوں اور برہمنوں نے قومی اداروں کو یرغمال اور کرپٹ اشرافیہ نے سیاست اور جمہوریت اور تمام اداروں پر قبضہ کررکھا ہے۔حکمران طبقہ عوام کو کیڑے مکوڑے اور خود کو آسمانی مخلوق سمجھتا ہے ۔ملک میں آئین کی بالا دستی اور خود مختار عدلیہ کیلئے قانون پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے ۔

(جاری ہے)

و ہ ہفتہ کو مسلم کامرس کالج پشاور کے طلبہ کے اجتماع سے خطاب کر رہے تھے ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ قوم پانامہ لیکس کے معاملے کی مکمل تحقیقات اور مجرموں کے خلاف سخت ترین کاروائی چاہتی ہے لیکن قوم کا خون چوسنے والی جونکیں اور قومی خزانے کولوٹنے والے چوروں کا ٹولہ احتساب سے بچنے اور عدالتی کاروائی میں خلل ڈالنے کیلئے سرگرم ہوچکا ہے ۔70سال سے اقتدار پر مسلط اشرافیہ احتساب کو اپنی توہین اور زہر قاتل سمجھتا ہے ٬یہ ٹولہ خود کو ہر طرح کے قانون اور احتساب سے بالاتر اور عوام کو شودر اور خود کو مقدس گائے قرار دیتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آئین کو پامال کرنے والے سیاسی برہمنوں کے خلاف کبھی قانون حرکت میں نہیں آیا اور قانون کا کوڑا ہمیشہ غریب اور بے اختیار لوگوں پر برستا رہا ہے جس کی وجہ سے ملک میں لاقانونیت نے ڈیر ے ڈال رکھے ہیں ٬انہوں نے کہا کہ حکمران پہلے کہتے تھے کہ جب بھی عدالت طلب کرے گی وہ کوئی عذر پیش کئے بغیر عدالت میں پیش ہونگے مگر اب اعتراض کیا جارہا ہے کہ عدالت کو یہ کیس سننے کا اختیار نہیں ٬انہوں نے کہا کہ جب تک خود کو آئین سے بالاتر سمجھنے والوں کوآئین کے شکنجے میں نہیں کسا جاتا ملک میں عدلیہ اور آئین کی بالا دستی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ملکی معیشت کو سب سے زیادہ نقصان حکومتی کرپشن اور حکمرانوں کی معاشی دہشت گردی نے پہنچایا ہے ۔حکمران قومی خزانے کو لوٹ کر بیرونی بنکوں میں جمع کرتے اور قوم کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے قرضوں کی زنجیروں میں جکڑتے رہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی ناکام معاشی پالیسیوں کی وجہ سے چھوٹے صوبوں کے عوام احساس محرومی کا شکار ہیں ٬خاص طور پر بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں وفاقی حکومت کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوا ہے ٬انہوں نے خیبر پختونخواہ کو بجلی کے منافع میں سے حصہ دینے اور سی پیک پر صوبہ کے تحفظات دور کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت مغربی روٹ کو یقینی بنانے کیلئے واضح اقدامات کر ے ٬حکومت کی پر اسرار خاموشی نے لوگوں کو شکوک و شبہات میں مبتلا کردیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی طرف سے حکومت کی معاشی پالیسیوں کی تعریف اپنے قرض خواہوں کی پیٹھ ٹھونکنے اور پاکستان کومزید سودی قرضوں کے جال میں پھنسا کر ہماری آزادی اور خود مختاری سلب کرنے کی سوچی سمجھی سازش ہے ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ او ر سابقہ حکمرانوںسے آئی ایم ایف اور ورلڈبنک سے لئے گئے قرضوں اور قومی بنکوں سے معاف کرائے گئے قرضوں کا بھی حساب لیا جائے گا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہر بچے کے ہاتھ میں قلم اور کتاب دینا جماعت اسلامی کا وژن ہے ۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ نوجوان پاکستان کو کلین اور گرین بنانے کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کیلئے جماعت اسلامی کا ہراول ثابت ہونگے ۔