بدھ مت آثار کو تحفظ دینے کا کام متعلقہ حکام کی غفلت کے باعث کھٹائی میں پڑ گیا

ہفتہ 5 نومبر 2016 19:07

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 نومبر2016ء) وفاقی دارالحکومت میں مارگلہ پہاڑ کی چوٹی ’بن فقیراں ‘ میں کھدائی کے بعد دریافت بدھ مت آثار کو تحفظ دینے کا کام متعلقہ حکام کی غفلت کے باعث کھٹائی میں پڑ گیا۔سرکاری ذرائع کے مطابق ’بن فقیراں‘میں کھدائی کا کام رواں سال مارچ میں مکمل ہوا تھا تاہم محکمہ آثار قدیمہ و میوزیم کی جانب سے سائٹ کے تحفظ کیلئے کام میں تاحال کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی۔

ذرائع نے بتایا کہ سرائے خبر بوزہ سمیت دارالحکومت میں واقع متعدد آثار قدیمہ کی سائٹس کو متعلقہ حکام کی عدم توجہ کی وجہ سے مقامی افراد یا یگر عوامل کی وجہ سے نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے جبکہ کھدائی کے بعد مذکورہ سائٹس کی نگرانی و تحفط کی ضرورت تھی۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا ہے کہ’بن فقیراں‘کے آثار تقریباً دو ہزار سال قدیم ہیں۔یہاں سے ملنے والے نوادرات کو تحقیقی٬تعلیمی مقاصد اور سیاحوں کی دلچسپی کیلئے میوزیم میں محفوظ کیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ’بن فقیراں‘میںکھدائی کیلئے فنڈز قومی فنڈ برائے ثقافتی ورثہ(این ایف سی ایچ)نے فراہم کئے تھے ۔ اس آثار قدیمہ پرکام کا آغاز اگست 2015میں کیا گیا تھا۔ماہرین کی ٹیم نے کھدائی کے دوران مارگلہ پہاڑ کی چوٹی سے 10.26میٹر کا سٹوپا دریافت کیا تھا۔اسکے علاوہ چھ قدیم سکے بھی دریافت ہوئے تھے۔