امریکا کا پچیدہ انتخابی عمل8:نومبر کو ہونیوالے انتخابات میں تمام ریاستوں میں ووٹرزالیکٹرزکو ووٹ دیں گے جوکہ صدر کا انتخاب کریں گے-ڈیموکریٹس صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن کو 290الیکٹرول ووٹس کی حمایت حاصل ہے جبکہ صدر کے لیے269الیکٹرول ووٹ کی حمایت حاصل ہونا لازم ہے‘عمومی تاثر ہے کہ امریکی براہ راست صدر کا انتخاب کرتے ہیں-118 الیکٹورل ووٹرزنے ابھی تک کسی امیدوار کی حمایت کا اعلان نہیں کیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 5 نومبر 2016 14:33

امریکا کا پچیدہ انتخابی عمل8:نومبر کو ہونیوالے انتخابات میں تمام ریاستوں ..

واشنگٹن(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین- میاں محمد ندیم سے۔05 نومبر۔2016ء) امریکا کا انتخابی نظام قدرے پچیدہ امریکی شہری براہ راست صدر کے لیے ووٹ نہیں ڈالتے بلکہ ہر ریاست کے شہری الیکٹرلزکو ووٹ دیتے ہیں اور یہ الیکٹرلزصدر کا انتخاب کرتے ہیں جبکہ عمومی تاثر یہ ہے کہ امریکا کے لوگ براہ راست صدر چنتے ہیں -اس سارے مرحلے کوالیکٹورل کالج کہا جاتا ہے -تین دن کے بعد ہونے والے صدارتی انتخابات میں امریکہ بھر میں انتخابات کے لئے سرکاری عمارتوں، ڈاک خانوں اور تعلیمی اداروں کو پولنگ اسٹیشنز میں تبدیل کردیا جائے گا ۔

امریکہ کی ہرریاست میں کم از کم تین الیکٹرز ہوتے ہیں لیکن بڑی ریاستوں میں الیکٹرز کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہے۔ جیتنے والے صدارتی امیدوارکو حتمی کامیابی کے لئے الیکٹورل کولج کے کم از کم دو سو ستر ارکان کے ووٹ حاصل کرنا ہوں گے۔

(جاری ہے)

ریاست کیلی فورنیا سب سے بڑی ریاست ہے جہاں کے الیکٹورل ووٹس پچپن ہیں، اس کے بعد ٹیکساس کا نمبر آتا ہے جہاں چونتیس الیکٹورل ووٹ ہیں۔

اگر دونوں صدارتی امیدواروں کو دو سو انہتر ووٹ حاصل ہوں تو امریکی صدر کا فیصلہ ایوان نمائندگان کرتا ہے۔ انتخابی نظام کی پیچیدگی کے باعث عوامی حمایت کے باوجود کوئی امیدوار یہ انتخابات ہاربھی سکتا ہے۔ جس طرح 2000 کے انتخابات میں ڈیموکریٹ صدارتی امیدوارایل گور ریاست فلوریڈا سے ہار گئے کیونکہ فلوریڈا کے الیکٹورل کالج کے پچیس ووٹ ریپبلکن امیدوار جارج بش کے حق میں چلے گئے تھے۔

امریکہ کی گیارہ بڑی ریاستیں ایسی ہیں جن کے مجموعی الیکٹورل ووٹوں کی تعداد276رہے یعنی ایک صدارتی امیدوارگیارہ ریاستوں سے276 الیکٹورل ووٹ حاصل کرکے بھی39 ریاستوں کے نتائج پر برتری حاصل کرسکتا ہے۔ ایک جائزے کے مطابق 5نومبر تک ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن کو180 الیکٹورل ووٹ کی مکمل اور79کی مشروط حمایت حاصل ہے اسی طرح ری پبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو 96 الیکٹورل ووٹ کی مکمل اور 64کی مشروط حمایت حاصل ہے جبکہ9ریاستو ں کے 118 الیکٹورل ووٹس نے ابھی تک فیصلہ نہیں کیا -ایک دوسرے جائزے میں کہا گیا ہے کہ ہیلری کلنٹن کو 290الیکٹورل ووٹ جبکہ ڈونلڈٹرمپ کو246 الیکٹورل ووٹ کی حمایت حاصل ہے جبکہ پاپولرووٹ میں ہیلری کلنٹن کو48.4فیصد جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کو 45.5فصید ووٹرکی حمایت حاصل ہے-واشنگٹن کے سیاسی تجزیہ نگار ہیلری کو وائٹ ہاﺅس میں دیکھ رہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ای میلزکیس سے ہیلری کی مقبولیت میں زیادہ کمی واقع نہیں ہوسکی جبکہ انہیں ڈونلڈٹرمپ کی پارٹی ری پبلکن کے کئی سنیئرراہنماﺅں کی حمایت حاصل ہے-خواتین جوکہ امریکا کی کل آبادی کا52فیصد ہیں اور امریکی ووٹرزمیں بھی ان کی تعداد کافی بڑی ہے اور56فیصد خواتین ووٹرزنے صدراوباما کے لیے ووٹ کاسٹ کیا تھا جبکہ ہیلری کے لیے 70فیصد سے زیادہ خواتین ووٹرز نکل سکتی ہیں گزشتہ انتخابات کے مجموعی ٹرن آﺅٹ میں خواتین نے انتہائی اہم کردار اداکیا تھا- خواتین ووٹرزکی اکثریت کا کہنا ہے کہ وہ اس تاریخ سازموقع کو ضائع نہیں کرنا چاہتیں جب ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک خاتون صدر بننے جارہی ہے-ہیلری کلنٹن نے اعلان کررکھا ہے کہ صدر منتخب ہونے کی صورت میں وہ اس بات کو یقینی بنائیں گی کہ خواتین کو مردوں کے برابر اجرت ملے -یکساں اجرت کا معاملہ امریکی خواتین کے لیے خاصی کشکش رکھتا ہے - امریکہ میں صدارتی انتخاب عام تعطیل کی بجائے ہر چار سال بعد نومبر کے پہلے ہفتے میں منگل کے روز ہی ہوتے ہیں اور اس دِن تمام دفاتر اور نجی ادارے کھلے ہوتے ہیں۔

الیکشن کو ہفتے یا اتوار کے روز کروانے کی تمام کوششیں اب تک ناکام رہی ہیں۔نومبر کے مہینے میں پہلے منگل کو الیکشن کرانے کے اس نظام کا آغاز 1845ءمیں ہوا جس وقت امریکہ ایک زرعی ملک تھا۔ ہفتہ اور اتوار کھیتوں میں کام کرنے اور بدھ کا دن بازار میں اناج پہنچانے کے لیے مختص تھا اور ایسی صورت میں الیکشن کا ایک ہی دِن بچتا تھا اور وہ تھا منگل۔

اِس میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ ایک بڑا ملک ہے۔ لیکن، آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ یہاں پرصدر کا چناو¿ صرف ایک تہائی امریکہ ہی کرتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکہ کی سب سے زیادہ گنجان آباد ریاستیں یا تو مکمل طور پر ریپبلیکن پارٹی کی حامی ہیں یا پھر ڈیموکریٹک پارٹی کی یا پھر ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ ان ریاستوں میں پہلے ہی پتا ہوتا ہے کہ یہاں جیت کس پارٹی کی ہوگی۔

اس لیے کسی پارٹی کی جیت کا انحصار ان ریاستوں پر ہے جو حالات کو دیکھ کر ووٹ دیتے ہیں اور ان ریاستوں کا ووٹ فیصلہ ک±ن ثابت ہوتا ہے اور جنھیں swing states بھی کہا جاتا ہے۔ امریکہ میں ایک اور عجیب بات خطاب کے حوالے سے ہے، یعنی ایک دفعہ امریکہ کے صدر بنے تو آپ ہمیشہ صدر ہی کہلائیں گے۔ مثال کے روز پر صدر بش، صدر کلنٹن، صدر کارٹر وغیرہ جو اِس وقت صدر تو نہیں ہیں لیکن اب ان کے نام سے پہلے صدر لگایا جاتا ہے، چونکہ یہ خطاب ا±ن کی زندگی بھر کے لیے ہے۔

اِس کے علاوہ، نیواڈا امریکہ کی وہ واحد ریاست ہے جہاں ووٹر کو کسی امیدوار کو منتخب نہ کرنے کا اختیار حاصل ہے، یعنی کوئی بھی ووٹر احتجاجاً اپنی پرچی پر یہ لکھ کر کہ کسی کے لیے بھی ووٹ نہیں ووٹ ڈال سکتا ہے۔اِس کے علاوہ، نارتھ ڈکوٹا وہ واحد امریکی ریاست ہے جہاں ووٹ ڈالنے کے لیے رجسٹریشن ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :