اوورسیزپاکستانیوں کو نیشنل سیونگز سکیموں میں لگانے کی جانب راغب کیا جاسکتاہے ٬ڈاکٹر شاہد حسن

حکومت آئی ایم ایف کے کہنے پر حکومت شرح سود گھٹا رہی ہے٬ماہراقتصادی امور٬ بچت کے تصور کو اجاگر کرنے میں نیشنل سیونگ کا کرداراہم ہے٬جاوید شیخ ورلڈ سیونگ ڈے‘کے موقع پر منعقدہ سیمینار سے خاور جمیل٬ڈاکٹر اسرار ٬ڈاکٹر امجد ٬جسٹس اطہر سعید٬حمیرا رمضان٬نازیہ جاوید٬ظہیرعباس اور دیگر کاخطاب

جمعہ 4 نومبر 2016 16:08

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 نومبر2016ء)اقتصادی امور کے ماہر ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے کہنے پر حکومت شرح سود گھٹا رہی ہے جس کی وجہ سے سرمایہ کاری کرنے والوں کو بہتر منافع نہیں مل رہا لیکن شرح سود گھٹنے کا فائدہ بینکنگ سیکٹر اٹھا رہے ہیں٬بینکوں کے مالکان غیرملکی ہیں اور وہ تمام تر منافع ملک سے باہر لے جارہے ہیں٬ اوورسیز پاکستانیوں کے پاس 250ارب موجود ہے جسے ملک میں نیشنل سیونگز اسکیموں میں لگانے کی جانب راغب کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہارجمعرات کوشاہراہ فیصل پر نیشنل سیونگزکے ریجنل آفس میں ''ورلڈ سیونگ ڈی" کے موقع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کے دوران کیا۔اس موقع پر قومی بچت کے ریجنل ڈائریکٹر جاوید شیخ ٬ڈاکٹرخاور جمیل٬ڈاکٹر اسرار صدیقی٬ڈاکٹرسید امجدعلی ثاقب٬جسٹس اطہر سعید٬عبدالرب قریشی٬ظہیرعباس٬سرسید یونیورسٹی کے وائس چانسلرعادل عثمان٬رابیل چنا٬حمیرا رمضان٬نازیہ جاوید٬ثاقب ڈاھری اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیشنل سیونگ ایوب مرزانے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

جبکہ نیشنل سیونگ کے ڈائریکٹر جنرل ظفرمسعود اچانک اسلام آباد میں اجلاس کے سبب شریک نہ ہوسکے ۔ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے کہا کہ ملک میں بچتوں کے رجحان کو بڑھانا انتہائی ضروری ہے٬قائداعظم محمدعلی جناح نے بھی1948میں کہا تھا کہ نوجوانوں کو بچت کا احساس نہیں ہے جبکہ مغلوں کے بارے میں مشہور تھا کہ وہ وسائل سے زیادہ خرچ کرتے اور قرضوں کی لت میں مبتلا رہتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جی ڈی پی میں بچت کا تناسب 2002میں28.5فیصد تھا جو اب صرف15فیصد ہے جبکہ بھارت میں32فیصد٬ بنگلہ دیش میں 28فیصداورنیپال میں34فیصد ہے٬ بھارت میں بچت کی شرح بڑھ رہی ہے اوراگر پاکستان میں یہ شرح دگنی نہیں ہوسکی تو پھر قرضوں میں اضافہ ہوتا رہے گا٬2008کے بعد انٹرسٹ ریٹ کم ہونا شروع ہوئے تو بینکوں کا منافع بڑھ گیا اور یہ منافع بینکوں کے غیرملکی مالکان بیرون ممالک لے جارہے ہیں جو پاکستان کے مفاد کے خلاف ہی ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نیشنل سیونگ کو ایسا مثالی ادارہ بنائے کہ سیونگ ڈبل ہوجائے اور ہمیں قرضے لینا نہ پڑیں٬قومی بچت کے اسٹاف اور افسران کو بینکوں کے مساوی گریڈ اور تنخواہیں دی جائیں۔انہوں نے کہا کہ نیشنل سیونگ میں بچت کی اسلامی پروڈکٹس لائی جائیںتاکہ جو لوگ اس جانب سرمایہ کاری نہیں کررہے وہ بھی رخ کرسکیں۔ قومی بچت کے ریجنل ڈائریکٹر جاوید شیخ نے کہا کہ بچت کے تصور کو اجاگر کرنے میں نیشنل سیونگ اہم کردار ادا کررہا ہے٬ڈومیسٹک سیونگز میں پاپولر اسکیم میں لوگ زیادہ سرمایہ کاری کرتے ہیں جبکہ بزرگوں٬پینشنرز اور بیوائوں کو بھی بچت اسکیموں سے نیشنل سیونگزفائدہ پہنچا رہا ہے اورمنافع کی شرح کم ہونے کے باوجود سرمایہ کاروں کا قومی بچت پر اعتماد زیادہ ہے٬اگرچہ نیشنل سیونگ کے ریٹ پی آئی بی اور ٹی بلز سے منسلک کردیئے گئے ہیں اس کے باوجود کہ نیشنل سیونگ میں سرمایہ کاری محفوظ ہے اور سیونگز کم نہیں ہورہی بلکہ اس میں اضافہ ہورہا ہے ۔

ڈاکٹر اسرار صدیقی نے کہا کہ قومی بچت میں منافع کی شرح کم ہونے سے سرمایہ کاروں کی روز مرہ زندگی متاثر ضرور ہوئی ہے لیکن اس کے باوجودقومی بچت میں سیونگ کی شرح زیادہ ہے٬بچت کے تصور کو اجاگرکرنے کیلئے میڈیا کا سہارا لیا جائے اور برانچوں کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے۔