انٹرنیشنل کاٹن ایڈوائزری کمیٹی کا 75 واں مشاورتی اجلاس اختتام پذیر ہو گیا٬اجلاس میں کاٹن کی پیداوار بڑھانے اور فصل کو بیماریوں سے بچانے کے لئے تجربات پر تبادلہ خیال

جمعہ 4 نومبر 2016 15:16

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 نومبر2016ء) انٹرنیشنل کاٹن ایڈوائزری کمیٹی (آئی سی اے سی) کا 75 واں مشاورتی اجلاس اسلام آباد میں اختتام پذیر ہو گیا۔ اجلاس میں کاٹن کی پیداوار بڑھانے اور فصل کو بیماریوں سے بچانے کے لئے تجربات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں 22 سے زائد ممالک کے 378 ماہرین نے شرکت کی۔ ماہرین نے بتایا کہ گزشتہ دو سالوں سے عالمی سطح پر کپاس کی پیداوار میں فصل پر بیماریوں کے حملوں٬ موسمیاتی تبدیلیوں اور دیگر وجوہات کی بناء پر کمی آئی ہے۔

اجلاس کے شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ کپاس اور ٹیکسٹائل کے شعبہ کو درپیش چیلنجز جن میں موسمیاتی تبدیلی٬ بیماریوں کے حملوں٬ پیداواری لاگت میں کمی کے لئے عالمی سطح پر تعاون کو فروغ دینے اور ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرنے کی بھی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

شرکاء نے بتایا کہ کپاس پیدا کرنے والے بڑے ممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں جیسے خطرات کا سامنا ہے۔

اس سلسلے میں تحقیق پر مبنی معلومات کی فراہمی ضروری ہے۔ آئی سی اے سی کے اجلاس میں سالانہ رپورٹ کا جائزہ پیش کرتے ہوئے بتایا گیا کہ عالمی سطح پر کپاس کے شعبہ کو حکومت کی طرف سے معاونت میں کمی آئی ہے٬ سال 2015-16ء کے دوران بین الاقوامی سطح پر اس شعبہ کو حکومتی تعاون 7 ارب 20 کروڑ ڈالر رہا جو سال 2014-15ء کے دوران 10 ارب 70 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 30 فیصد کم ہے۔

ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ ٹیکسٹائل شعبہ کی ترقی اور کپاس کی پیداوار میں بہتری کے لئے نجی اور سرکاری شعبہ میں تعاون ناگزیر ہے۔ اجلاس کے دوران انٹرنیشنل کاٹن ایسوسی ایشن نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اس شعبہ سے وابستہ افراد کے تحفظ اور پیداوار میں بہتری لانے کے لئے تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ عالمی سطح پر کپاس کی فصل کو بیماریوں سے بچانے اور اس شعبہ کی ترقی کے لئے بین الاقوامی سطح پر کانفرنسز اور سیمینارز کا انعقاد کیا گیا ہے جس میں 2 سے 6 مئی 2016ء کو برازیل میں ہونے والی ورلڈکاٹن ریسرچ کانفرنس کا انعقاد بھی شامل ہے جس میں 471 محققین نے شرکت کی جن کا تعلق دنیا کے 40 مختلف ممالک سے تھا۔

اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ آئی سی اے سی بین الاقوامی سطح پر کپاس کے شعبہ میں تحقیقی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے پرعزم ہے اور اس حوالے سے متعدد تحقیقی ورکشاپس کا انعقاد کیا گیا ہے۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ 2017ء میں کپاس کے شعبہ میں ٹیکنالوجی کے فروغ اور اس بارے میں چیلنجز اور مواقع کے عنوان پر تکنیکی سیمینار کا انعقاد کیا جائے گا۔

کمیٹی نے ازبکستان کی طرف سے آئی سی اے سی کے 76 ویں اجلاس کی میزبانی کی دعوت کو قبول کرلیا۔ یہ اجلاس اکتوبر 2017ء میں ہوگا۔ اجلاس کے اختتام پر کمیٹی نے پاکستان کی طرف سے 75 ویں مشاورتی اجلاس کے انعقاد اور بہترین میزبانی کے لئے انتظامات پر شکریہ ادا کیا۔ اجلاس میں آئی سی اے سی سیکریٹریٹ کی لورینا روایز نے کپاس٬ کاٹن اور کاٹن یارن سے فائیبراور اس کی مصنوعات کا تقابلی جائزہ پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ بیشتر مصنوعات میں فائیبرز کے استعمال میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جس کی بڑی وجہ فائبرز کا سستا ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کاٹن کے ماحول دوست ہونے کی مہم چلانا ہوگی۔ اس سیشن کی دوسری پریذنٹیشن پاکستان کی سینٹرل کاٹن کمیٹی ملتان کے مایہ ناز سائنسدان محمد الیاس سرور کی تھی ٬ انہوں نے کاٹن کے استعمال بارے پریزنٹیشن دی اور شرکاء کو بڑی دلچسپ بات یہ بتائی کہ امریکی ڈالر کاٹن کے ذروں سے بنا ہوا ہے۔

تیسری پریذنٹیشن اینڈریاس اینگلہرڈٹ کی طرف سے دی گئی انہوں نے کہا کہ اگرچہ چین آئی سی اے سی کارکن نہیں ہے تاہم اس کے باوجود چین میں کپاس کا سب سے زیادہ استعمال ہوتا ہے اور کاٹن وانسانی ساختہ فائبرز کی طلب ورسد کے تعین میں بھی اس کا کردار بڑا اہم ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کاٹن کی کھپت میں آئندہ پانچ سالوں کے دوران زیادہ اضافہ ہونے کا امکان نہیں ہے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اجلاس کے صدرنشین نے کہا کہ آئی سی اے سی کاٹن کی مصنوعات کے استعمال میں اضافہ اور فروغ کی حکمت عملی وضع کرنے والا فورم ہے۔ کاٹن کے بارے میں پاکستان کی پالیسی بارے عامر شہزاد نے شرکاء کو پریذنٹیشن دی اور بتایا کہ سال 2004-05ء کے دوران پاکستانی کاٹن کی پیداوار 14.2 ملین گانٹھیں ہو گئیں۔ مزید برآں انہوں نے ٹیکسٹائل پالیسی٬ سٹریٹجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک اور وژن 2015ء بارے بھی بتایا۔

انہوں نے کہا کہ کپاس کا پاکستانی معیشت میں اہم کردار جاری رہے گا اور حکومت کو بھی پیداوار میں بہتری لانے کیلئے قانون سازی کی ضرورت ہے اور اس ضمن میں پلانٹ بریڈرز رائیٹ کے قانونی بل اور کاروباری لاگت میں کمی لانے جیسے اقدامات کی ضرورت ہے۔ امریکہ سے آئے ہوئے کپاس کے ماہر تجزیہ کار ٹیری ٹائون سنیڈ نے کپاس کی صنعت میں حکومت کے کردار بارے روشنی ڈالی۔

انہوں نے بتایا کہ 1950ء میں دُنیا بھر میں ملوں میں کاٹن کا سالانہ استعمال 286000 ٹن تھا جوکہ سال 2007-08ء کے دوران بڑھ کر 27 ملین ٹن ہوگیا تاہم دُنیا کی آبادی میں اضافہ ہونے کے باوجود اب کاٹن کی پیداوار 3 ملین ٹن کم ہوگئی ہے۔ وزارت ٹیکسٹائل انڈسٹری کے ڈائریکٹر ریسرچ ڈویلپمنٹ اینڈ ایڈوائزری سیل کنور ایم عثمان نے کی۔ اس سیشن کا موضوع (انٹر فائبر مسابقت کا سامنا) تھا۔ انہوں نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہا کہ انسانی ساختہ ریشوں (فائیبرز) سے کاٹن کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے اور اب فائیبرز کا استعمال کاٹن کے مقابلہ میں 3 گناہ بڑھ گیا ہے۔