فاسفورس کی کمی کاشکار زمینوں کی ذرخیزی میں اضافہ کیلئے گندم میں استعمال ہونے والی ڈی اے پی کھاد کی مقدار 5لاکھ 43ہزار ٹن سے بھی تجاوز کر گئی٬ زرعی ماہرین

جمعہ 4 نومبر 2016 13:25

فیصل آباد۔4نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 نومبر2016ء)ما ہرین زراعت کے مطا بق فاسفورس کی کمی کاشکار زمینوں کی ذرخیزی میں اضافہ کیلئے گندم میں استعمال ہونے والی ڈی اے پی کھاد کی مقدار 5 لاکھ 43ہزار ٹن سالانہ سے بھی تجاوز کر گئی ہے جبکہ مذکورہ مہنگی ترین کھاد کی درآمد پرجہاں حکومت کو کثیر زرمبادلہ خرچ کرناپڑ رہاہے وہیں کاشتکاروں کو بھی اضافی بھاری مالی بوجھ کاسامنا ہے کیونکہ فاسفورس کی کمی کاشکار زمینوں کی ذرخیزی میں اضافہ کیلئے ڈی اے پی کھاد کے استعمال کی شرح بتدریج بڑھتی جا رہی ہے ۔

ماہرین نے بتایاکہ موجودہ طریقہ کارکے مطابق یہ کھاد زمین تیار کرنے کے بعد گندم کی بوائی سے بذریعہ چھٹا استعمال کی جاتی ہے جس کے 2نقصان دہ پہلو بھی ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوںنے بتایاکہ ہرممکن کوشش کے باوجود پورے کھیت میں کھاد کابالکل یکساں چھٹاناممکن ہے جبکہ کھاد زمین کے اوپر والی دو تین انچ تہہ میں رہتی ہے مگر پودے کی جڑاں زیادہ تر اس کی نچلی تہہ میں ہوتی ہیں جس کے باعث گندم کے پودے کھاد کی موجودگی سے پوری طرح مستفید نہیں ہو پاتے۔

انہوںنے بتایاکہ مارکیٹ میں عام سیڈ کم فرٹیلائزر موجودہیں وہ کھاد کو 5سم گہرائی اور 5سم دور نہیں رکھتی جو زیادہ پیداوار کے حصول میں مدد گار ثابت نہ ہو رہی ہیں۔ انہوںنے بتایاکہ ان حالات میں سیڈ کم فرٹیلائزر بینڈ پلیسمنٹ ڈرل کے ذریعے کھادکے کم استعمال سے گندم کی پیداوارمیں 9فیصد تک اضافہ کیاجاسکتاہے اور اضافی پیداوار کے علاوہ 50فیصد تک کھادکی بچت بھی ہو سکتی ہے ۔