موسم سرما میں لوڈ مینجمنٹ کا دورانیہ پچھلے سال سے کم رہے گا٬ گھریلو صافین کیلئے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ٬ْ وزیر پٹرولیم

او جی ڈی سی ایل نے تین نئے مقامات سے تیل اور گیس دریافت کرلی ہے ٬ْ گھوٹکی میں خمیسو٬ خیرپور میں کندن واری اور متھری فیلڈ سے مجموعی طور پر 30 ایم ایم سی ایف ڈی گیس سسٹم میں جلد آنا شروع ہو جائے گی ٬ْ موجودہ حکومت کے دور میں کوئی گیس کنکشن ترجیحی بنیاد پر نہیں دیا جا رہا ٬ْمقامی سطح پر لوگ کمپریسر کی روک تھام کی کوشش کریں تو گیس کمپریسرز کے استعمال کی حوصلہ شکنی ہو سکتی ہے ٬ْشاہد خاقان عباسی کا پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 3 نومبر 2016 21:42

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 نومبر2016ء) وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ موسم سرما میں لوڈ مینجمنٹ کا دورانیہ پچھلے سال سے کم رہے گا٬ گھریلو صافین کیلئے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ٬ْ او جی ڈی سی ایل نے تین نئے مقامات سے تیل اور گیس دریافت کرلی ہے ٬ْ گھوٹکی میں خمیسو٬ خیرپور میں کندن واری اور متھری فیلڈ سے مجموعی طور پر 30 ایم ایم سی ایف ڈی گیس سسٹم میں جلد آنا شروع ہو جائے گی ٬ْ موجودہ حکومت کے دور میں کوئی گیس کنکشن ترجیحی بنیاد پر نہیں دیا جا رہا ٬ْمقامی سطح پر لوگ کمپریسر کی روک تھام کی کوشش کریں تو گیس کمپریسرز کے استعمال کی حوصلہ شکنی ہو سکتی ہے۔

وہ جمعرات کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے اس موقع پر سیکرٹری پٹرولیم ارشد مرزا اور وزارت پٹرولیم اور آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ کے افسران بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پچھلے ہفتہ کے دوران او جی ڈی سی ایل نے تین نئے مقامات سے تیل اور گیس دریافت کیا ہے ٬ْ ان میں ضلع گھوٹکی میں خمیسو٬ خیرپور میں کندن واری اور متھری فیلڈ سے مجموعی طور پر 30 ایم ایم سی ایف ڈی گیس سسٹم میں جلد آنا شروع ہو جائے گی٬ جب سے موجودہ حکومت برسر اقتدار آئی ہے تیل و گیس کی 90 دریافتیں ہوئی ہیں جو ایک ریکارڈ ہے جبکہ دریافتوں کی کامیابی کی شرح بھی 35 فیصد سے بڑھ کر 55 فیصد ہو گئی ہے٬ پچھلی حکومت کے دور میں 35 دریافتیں ہوئی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں تیل کی قیمتیں کم ہونے کی وجہ سے سرمایہ کاری میں کمی ہوئی ہے لیکن پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے٬ موجودہ حکومت کے دور میں مجموعی طور پر 319 کنوئوں کی کھدائی کی گئی ہے اور 944 ایم ایم سی ایف ڈی گیس سسٹم میں شامل کی گئی ہے جس میں سے 466 ایم ایم سی ایف ڈی گیس نئی فیلڈز اور 478 موجودہ فیلڈز سے شامل ہوئی ہے۔ اسی طرح سسٹم میں 32 ہزار بیرل یومیہ تیل کا بھی اضافہ ہوا ہے٬ اس میں 11 ہزار نئی فیلڈز اور 21 ہزار بیرل موجودہ فیلڈز سے سسٹم میں شامل کیا گیا ہے٬ یہ او جی ڈی سی ایل اور پی پی ایل کی بہت بڑی کامیابی ہے٬ اگر سسٹم میں اضافی تیل شامل نہ کیا جاتا تو ہماری درآمد مزید بڑھ جاتی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں 2 ڈی بلاکس میں 21 ہزار کلومیٹر اور 3 ڈی بلاکس میں 18 ہزار کلومیٹر کی حدود میں سروے کیا گیا ہے٬ سابق حکومت سے یہ 30 فیصد زیادہ ہے٬ ہم یہ صرف دعویٰ نہیں کر رہے بلکہ حقائق پر مبنی اعداد و شمار دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کنر پیساکھی فیلڈ میں 10 سال سے پراسیسنگ پلانٹ نہیں لگ رہا تھا٬ اب یہ کام مکمل ہو گیا ہے اور رواں موسم سرما سے پہلے 180 ایم ایم سی اضافی گیس اس سے سسٹم میں آ جائیگی ٬ْ 400 ٹن یومیہ ایل پی جی اور 4 ہزار بیرل تیل یومیہ سسٹم میں شامل ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی کامیاب پالیسی کا نتیجہ ہے کہ تیل و گیس کی پیداوار میں اضافہ ہو رہا ہے٬ ابھی مزید کامیابیاں بھی ملیں گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ رواں موسم سرما کے دوران گیس کی لوڈ مینجمنٹ پچھلے سال سے کم ہو گی٬ 18 ویں ترمیم کے بعد گیس پیدا کرنے والے صوبے ہی اپنے صوبوں سے پیدا ہونے والی گیس استعمال کرنے کے مجاز ہیں لیکن مشترکہ مفادات کونسل میں اس معاملہ کو زیر غور لایا جانا چاہئے تاکہ گھریلو صارفین کو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے٬ پنجاب میں گھریلو صارفین کیلئے گیس کی طلب 24 فیصد زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں کوئی گیس کنکشن ترجیحی بنیاد پر نہیں دیا جا رہا اور اوگرا جتنی بھی اجازت دیتا ہے اسی کے مطابق کنکشن فراہم کئے جاتے ہیں٬ اب تک ایس این جی پی ایل 2013ء کے آخر تک دی جانے والی درخواستوں پر کنکشن جاری کر رہی ہے لیکن رواں مالی سال کے دوران یہ بڑھ کر 2015ء تک جمع کرائی جانے والی درخواستوں تک کنکشن پہنچ جائیں گے۔

اس کے علاوہ حکومت نے ارجنٹ گیس سکیم بھی شروع کی ہے اس سے بھی صارفین مستفید ہو سکتے ہیں تاہم اس میں بھی میرٹ کا خیال رکھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں ایس این جی پی ایل نے 10 لاکھ گیس کنکشن دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایل پی جی کی قیمتوں کو ہم نے کنٹرول کیا ہے٬ مشترکہ مفادات کونسل نے ایل پی جی کی قیمتوں کو ریگولیٹ کرنے کی اجازت دیدی ہے اس سلسلہ میں طریقہ کار طے کیا جا رہا ہے٬ معاملات کو جلد حتمی شکل دیدی جائے گی تاہم ایل پی جی کی دستیابی کی صورتحال بہت بہتر ہے٬ پنجاب میں گیس کی کم دریافتیں ہوئی ہیں٬ حکومت نے تیل و گیس کی تلاش کیلئے لائسنس حاصل کرنے کے باوجود کام نہ کرنے والی کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کئے ہیں اس سلسلہ میں 17 لائسنس منسوخ کئے گئے ہیں۔

گیس چوری کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ پہلی دفعہ یو ایف جی میں کمی ہوئی ہے اور تین سال میں تین فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ کرک میں گیس کے غیر قانونی استعمال کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے اس معاملہ پر کوئی ایکشن نہیں لیا٬ وزیراعلیٰ سے ہماری بات بھی ہوئی٬ کچھ باتیں طے ہوئی ہیں٬ رائلٹی کے پیسے صوبائی حکومت فراہم کرتی ہے تو 60 فیصد حصہ متعلقہ کمپنیاں دیں گی جس کے بعد قانونی طریقہ سے گیس کنکشن لگ سکتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دوسرا ایل این جی ٹرمینل کے مکمل کرنے کی حتمی تاریخ جو 30 جون 2017ء ہے لیکن امید ہے کہ یہ اس سے پہلے مکمل ہو جائے گا۔ گیس کمپریسر کے استعمال کرنے کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ یہ بہت خطرناک عمل ہے اس سے بڑا نقصان بھی ہو سکتا ہے لیکن ہمارے عملے کو گھروں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے تاہم پولیس کی مدد لی جا سکتی ہے لیکن اگر مقامی سطح پر لوگ اس کی روک تھام کی کوشش کریں تو گیس کمپریسرز کے استعمال کی حوصلہ شکنی ہو سکتی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گھریلو صافین کیلئے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کی کوئی تجویز زیر غور نہیں۔

متعلقہ عنوان :