ْ پاکستان کے سیاسی اتار چڑھائو میں مسئلہ کشمیر کو غالب نہیں ہونا چاہئے٬صدر آزاد کشمیر

مذاکرات کے ذریعے آج تک بھارت کو مظالم سے بھی نہیں روکا جا سکا ٬ عالمی برادری کو کھل کر بھارتی مظالم کی مذمت کرنی چاہئے٬مسعود خان کا پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 3 نومبر 2016 16:16

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 نومبر2016ء) صدر آزاد کشمیر مسعود خان نے کہا ہے کہ پاکستان کے سیاسی اتار چڑھائو میں مسئلہ کشمیر کو غالب نہیں ہونا چاہئے ۔ مذاکرات کے ذریعے آج تک بھارت کو مظالم سے بھی نہیں روکا جا سکا ۔ عالمی برادری کو کھل کر بھارتی مظالم کی مذمت کرنی چاہئے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر برطانوی ارکان پارلیمان سے حمایت حاصل کرنے گیا تھا ۔ کشمیر کی صورت حال پر برطانیہ اور ناروے میں بھی لوگ غمزدہ ہیں ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو کھل کر بھارتی مظالم کی مذمت کرنی چاہئے اور برطانیہ بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدوں میں حقوق انسانی کی شقیں شامل کرے کشمیر میں بھارت ریاستی دہشتگردی کر رہا ہے دنیا کو حقیقت بتا رہے ہیں کہ کشمیری دہشت گرد ہیں کشمیری روز ہندوستانی تسلط کے خلاف اپنا فیصلہ سناتے ہیں مسعود خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سیاسی اتار چڑھائو میں مسئلہ کشمیر کو غالب نہیں ہونا چاہئے پچھلے کچھ دنوں کی صورت حال پر مایوسی ہوئی تھی ۔

(جاری ہے)

لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیتکی خبروں پر بھی کسی کی توجہ نہ تھی ان کا مزید کہنا تھا کہ بیرون ملک بھیجے جانے والے وفود میں کشمیر کے لوگ بھی شامل ہونے چاہئیں ۔ پاکستان کی جانب سے جانے والے وفود سے بھی فائدہ ہوا ہے پاک بھارت مذاکرات کا آج تک کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے ۔ پاکستان نے ہمیشہ مذاکرات کی دعوت دی مگر بھارت بھی آگے بڑھنے کو آمادہ نہیں ہوا ۔

مذاکرات کے ذریعے آج تک بھارت کو مظالم سے بھی نہیں روکا جا سکا ۔ بھارت خود کو مقبوضہ کشمیر میں دہشتگردی کرتا ہے اور پاکستان سے دہشتگردی پر مذاکرات کی بات کرتا ہے انہوں نے کہا کہ دہشتگردی پر الگ بات کر لیتے ہیں ۔ بھارت دیکھ لے کہ ’’را‘‘کے کتنے اجنٹ پکڑے جا چکے ہیں بھارت کا چہرہ عالمی دنیا کے سامنے عیاں ہو چکا ہے ۔ لائن آف کنٹرول کے آرپار بے گناہ لوگوں کو مظالم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے بھارت نے انسانی حقوق کی تمام حدود کو کراس کر لیا ہے اقوام متحدہ کو چاہئے کہ بھارت سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نوٹس لے ۔