پنجاب یونیورسٹی پاکستان سٹڈی سنٹر کے زیر اہتمام پاک٬افغان تعلقات پر سیمینار کا انعقاد

بدھ 2 نومبر 2016 18:41

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 نومبر2016ء) پاکستان سٹڈی سنٹر پنجاب یونیورسٹی کے زیر اہتمام پاکستان ٬افغانستان تعلقات پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں وارسا یونیورسٹی پولینڈ سے پروفیسر ڈاکٹر پائٹر بالسرووچ٬ ڈائریکٹر پاکستان سٹڈی سنٹر پروفیسر ڈاکٹر مسرت عابد٬پاکستان مسلم لیک (ن) کے میڈیا کو آرڈینیٹر محمد مہدی٬ ڈاکٹر امجد عباس مگسی٬ فیکلٹی ممبران اور طلبائو طالبات نے شرکت کی ۔

اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر مسرت عابد نے کہا کہ افغانستان کے اندرونی حالات میں مداخلت سے اجتناب پائیدار امن کے قیام میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کے ساتھ برادر اسلامی مملکت کے طور پر تعلقات استوار کرنے کی کوشش کی ہے لیکن ہندوستان کی مداخلت کے باعث تعلقات مشکلات کا شکار ہیں۔

(جاری ہے)

پروفیسر بالسرووچ نے افغانستان کے اندرونی حالات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ مرکزی حکومت کی نا اہلی اور اندرونی خلفشار کے باعث امن ناممکن ہو چکا ہے اور ملا عمر کی وفات کے بعد داعش اپنے قدم مضبوط کر چکی ہے ۔

انہو ںنے امریکہ کی افغانستان سے فوجوں کے انخلاء پر بھی تنقید کی۔ محمد مہدی نے پاکستان اور افغانستان کا تاریخی تناظر میں جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے اپنے دور میں افغانستان میں عدم مداخلت کی حکمت عملی کا اعادہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ باہمی دوستانہ تعلقات کا خواہاں ہے جو کہ دونوں ممالک کیلئے سود مند ثابت ہوگا۔

انہو ںنے کہا کہ تاپی گیس پائپ لائن اور پاک چین اقتصادی راہداری کے روشن مستقبل کیلئے پاک افغان تعلقات کا پر امن اور دوستانہ ہونا ضروری ہے ۔ انہوں نے ہندوستان اور افغانستان کے بڑھتے ہوئے تعلقات اور پاکستان کیلئے ممکنہ مضمرات کا بھی جائزہ لیا ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت افغانستان کے دریائوں پر درجن بھر ڈیم تعمیر کر رہا ہے جس کی وجہ سے پاکستان کیلئے مستقبل میں پانی کی قلت کا اندیشہ ہے اور پاکستان افغانستان کے درمیان بحران کا خطرہ درپیش ہے ۔