لاہور ہائیکورٹ نے ماتحت عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیکر سزائے موت کے قیدی کو بری کرنے کا حکم دیدیا

ایڈیشنل جج میانوالی نے گواہوں کے بیانات کی روشنی میں رفیع اللہ کے قتل کے جرم میں فیض اللہ کو 2012ء میں موت کی سزا سنائی تھی

بدھ 2 نومبر 2016 17:05

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 نومبر2016ء) لاہور ہائیکورٹ نے ماتحت عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے سزائے موت کے قیدی کو بری کرنے کا حکم دے دیا۔ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے سزائے موت کے قیدی فیض اللہ کی درخواست پر سماعت کی۔درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیارکیاکہ میرے موکل کو قتل کے مقدمے میں جان بوجھ کر پھنسایا گیا تھا۔

(جاری ہے)

لاش کا بروقت پوسٹ مارٹم بھی نہیں کیا گیا تھا اور سیشن جج میانوالی نے گواہوں کے بیانات میں تضاد کے باوجودفیض اللہ کو سزائے موت سنائی۔ لہٰذا معزز عدالت سے استدعا ہے کہ میرے موکل کو انصاف فراہم کیا جائے۔وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ ایڈیشنل جج میانوالی نے گواہوں کے بیانات کی روشنی میں شہری رفیع اللہ کے قتل کے جرم میں ملزم فیض اللہ کو 2012ء میں موت کی سزا سنائی تھی ۔ عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد سیشن کورٹ میانوالی کے فیصلے کو کا لعدم قرار دیتے ہوئے فیض اللہ کوبری کرنے کا حکم دے دیا۔