نواز شریف سیاسی بحران ختم کرنے کیلئے پانامہ لیکس کے متعلق سپریم کورٹ کے ٹی او آرز کو قبول کرنے کا اعلان کر دیں‘ایس ایم ظفر

خدشہ ہے کالا باغ ڈیم کی طرح پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ بھی سیاست کی نظر نہ ہو جائے ‘سابق وفاقی وزیر قانون کا تقریب سے خطاب

اتوار 30 اکتوبر 2016 20:40

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 اکتوبر2016ء) سابق وفاقی وزیر قانون ایس ایم ظفر نے کہاکہ وزیر اعظم نواز شریف موجودہ سیاسی بحران ختم کرنے کیلئے سپریم کورٹ کے سامنے پیش ہوکر پانامہ لیکس کے متعلق سپریم کورٹ کے ٹی او آرز کو قبول کرنے کا اعلان کر دیں ورنہ انھیں پانامہ لیکس سے چھٹکارا نہیں ملے گا٬اب کسی بھی ملک کی آزادی اس کی معاشی خود مختاری پر منحصر ہے٬ بھارت میں جلد بہت سی علیحدگی کی تحریکیں چلنے والی ہیں٬کرپشن کے انتہا پر پہنچنے پر پانامہ پیپرز کا معاملہ سامنے آنے کو قدرت کی مدد سمجھتا ہوں٬خدشہ ہے کہ کالا باغ ڈیم کی طرح پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ بھی سیاست کی نظر نہ ہو جائے ٬پاکستان کے ایٹمی قوت ہونے کے باعث بھارت ہمارے خلاف ہائیبریڈ جنگ لڑ رہا ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار سابق وفاقی وزیر قانون ایس ایم ظفر نے ’’پانامہ لیکس اور موجودہ سیاسی بحران کا حل‘‘ کے موضوع پر ٹیک سوسائٹی کلب میں ہونیوالی 75ویں فکری نشست کے دوران خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد خان٬ سلمان عابد٬ منظور احمد شیخ٬ ڈاکٹر محمد صادق اور جمیل گشکوری نے بھی اظہار خیال کیا۔ایس ایم ظفر نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف جو جارحیت شروع کر رکھی ہے اس کا جواب ویسے ہی دینا پڑے گا ۔

مقبوضہ کشمیر کی عوام اپنی جنگ خود لڑ رہی ہے آزادی کی اس تحریک کی کامیابی کے ساتھ ہی بھارت میں بے شمار علیحدگی کی تحریکیں جنم لیں گی۔ایس ایم ظفر نے کہا کہ بھارت یہ بات اچھی طرح جانتا ہے کہ وہ پاکستان سے جنگ نہیں جیت سکتا اسلئے اس نے پاکستان کے بارڈرز پر بزدلانہ کاروائیاں شروع کر رکھی ہیں وہ اس سے زیادہ کچھ نہیں کر سکتا ۔بدقسمتی سے سب سے پہلے پاکستان کا مطلب اب سیاست میں سب سے پہلے ہم ہوچکا ہے۔

انھوں نے کالم نگاروں٬ تجزیہ کاروں اور دانشوروں سے کہا کہ وہ اپنے قلم سے امن پھیلائیں آگ مت لگائیں۔ جب بھی سیاستدان اپنی اہلیت ثابت کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں تو مجبورا فوج کا آگے بڑھنا پڑتا ہے جو کہ اچھی بات نہیں کیونکہ مارشل لاء پاکستان کے مسائل کا حل نہیں۔ایس ایم ظفر نے کہا کہ شاید قوم خاموشی سے بیٹھی رہتی لیکن تاریخ کے اہم موڑ پر پانامہ پیپرز کا معاملہ سامنے آ گیا ہے۔

کرپشن کے انتہا پر پہنچنے پر پانامہ پیپرز کا معاملہ سامنے آنے کو قدرت کی مدد سمجھتا ہوں اور اب اس معاملے سے چھٹکارا نہیں مل سکتا۔ انہوں نے کہا کہ آج کل کے زمانے میں آزادی اور علاقائی سلامتی کافی نہیں بلکہ اس کیلئے اقتصادی طور پر خود کفیل ہونا بھی نا گزیر ہے ۔پاک چین اقتصادی راہدری منصوبے پر آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ اگر یہ ہمار ے علاقے سے نہ گزارا ہمیں فائدہ نہ ہوا تو ہم اسے توڑ پھوڑ دیں گے آگے نہیں چلنے دیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح کالا باغ ڈیم کو سیاسی مسئلہ بنادیا گیا ایسا نہ ہو کہ اقتصادی راہداری کا منصوبہ بھی سیاست کی نظر ہو جائے ۔سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد خان نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں لوگ بغیر حقیقت جانے تبصرے کر تے ہیں جن کا معاشرے پر منفی اثر پڑتا ہے۔ سلمان عابد نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی جماعتوں نے کرپشن اور بدعنوانی کے معاملے پر کچھ نہیں کیا۔

ادارے آزاد و خود مختار نہیں ۔ وہ قانون کی بجائے افراد کے تابع ہیں۔ ہماری بدقسمتی ہے کہ پاکستان کے اندر ہی بہت سارے لوگ پاک چائنہ راہداری منصوبے کے متعلق خدشات ظاہر کر رہے ہیں اور قومی مفاد کے اس پراجیکٹ پر الزام تراشیوں میں مصروف ہیں۔وزیر اعظم کو ملک کے مسائل حل کرنے کیلئے بہت سے معاملات میں پہل کرنی پڑے گی۔