Live Updates

قومی مفاد کے خلاف جھوٹی خبر کے پیچھے عناصر کو قوم کے سامنے بے نقاب کیا جائے گا٬

سول ملٹری تعلقات میں تلخی کی خبر میں صداقت نہیں٬احتجاج کے دوران ایک جتھہ اس دفعہ پاکستان کے سیکرٹریٹ کے اندر داخل ہونے اور اس پر قبضہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے ٬ لاک ڈائون صرف حکومت کے خلاف نہیں بلکہ ریاست کے خلاف بھی جرم ہے ٬وفاقی دارالحکومت بند کرنے سے حکومت کی نہیں ریاست کی بدنامی ہوگی ٬بطور پاکستانی عمران خان سے کہتا ہوں کہ آپ کے بوئے ہوئے بیج پاکستان کی جڑیں ہلا دیں گے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی پریس کانفرنس

اتوار 30 اکتوبر 2016 20:20

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 اکتوبر2016ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے روزنامے میں شائع ہونے والی قومی مفاد کے خلاف جھوٹی خبر کے پیچھے عناصر کو قوم کے سامنے بے نقاب کیا جائے گا٬سول ملٹری تعلقات میں تلخی کی خبر میں صداقت نہیں٬ قومی سلامتی سے متعلق خبر کی تحقیقات کیلئے وزیراعظم کی مشاورت کے بعد اعلیٰ سطح کی کمیٹی کے دیگر ناموں کو (آج) حتمی شکل دیدی جائے گی٬ ٬احتجاج کے دوران ایک جتھہ اس دفعہ پاکستان کے سیکرٹریٹ کے اندر داخل ہونے اور اس پر قبضہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے ٬ لاک ڈائون صرف حکومت کے خلاف نہیں بلکہ ریاست کے خلاف بھی جرم ہے٬وفاقی دارالحکومت بند کرنے سے حکومت کی نہیں ریاست کی بدنامی ہوگی ٬بطور پاکستانی عمران خان سے کہتا ہوں کہ آپ کے بوئے ہوئے بیج پاکستان کی جڑیں ہلا دیں گے٬جھوٹی خبر کے ذریعے قومی سلامتی سے متعلق امور پر انگلی اٹھائی گئی٬ اس پر اتفاق ہے کہ جھوٹی خبر دینے والا قوم کے سامنے آنا چاہئے٬ ہائی کورٹ کے فیصلہ کے مطابق پی ٹی آئی کے احتجاج کیلئے جگہ مختص کردی گئی ہے۔

(جاری ہے)

اتوار کو پنجاب ہائوس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ کچھ ایسے حقائق تھے جن کی وضاحت کرنا ضروری تھی۔. انہوں نے کہا کہ دھرنے کے حوالے سے میری جو ذمہ داریاں ہیں وہ میں نے ادا کی۔ ڈان کی خبر کے حوالے سے میں آپ کے سامنے حقائق رکھنے لگا ہوں اس وقت ملک میں سچ اورجھوٹ کی کوئی تمیز نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں میڈیا کے اکثر پروگراموں سے رہنمائی حاصل کرتا ہوں۔

میڈیا میری آنکھ اور کان ہیں اور میری وزارت کے حوالے سے میڈیا کا بڑا کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ڈان کی خبر سامنے آئی تو وزیراعظم کی طرف سے فیصلہ کیا گیا کہ ابتدائی انکوائری ہوگی کیونکہ یہ بڑا کیس ہے٬ مجھے یہ ذمہ داری سونپی گئی٬ مجھے ایک لیگل ٹیم کی معاونت کی ضرورت تھی جس کی سربراہی وزیر قانون کر رہے تھے٬ میں نے سیف سٹی پراجیکٹ٬ ایف آئی اے٬ پی ٹی اے اور تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کی معاونت حاصل کرکے ابتدائی رپورٹ تیار کی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر اطلاعات کو عہدہ سے ہٹانے کا فیصلہ ابتدائی تحقیقات کے بعد کیا گیا٬ فوج کو بھی اس حوالے سے اعتماد میں لیا گیا٬انہوں نے کہا کہ پرویز رشید کو چاہئے تھا کہ وہ اس صحافی کو کہتے کہ وہ یہ خبر نہ چلائیں یا انہیں ظفر عباس اور ڈان انتظامیہ یا حکومت سے بات کرنی چاہئے تھی۔چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ آج تک کسی بھی میٹنگ میں کوئی تلخی نہیں ہوئی٬ شائع ہونے والی خبر میں میٹنگ کے انعقاد کے 3 تاریخ کا حوالہ دیا حالانکہ 4 تاریخ کو تین اجلاس ہوئے ایک میٹنگ میں تلخی پاس سے بھی نہیں گزری۔

انہوں نے کہا کہ نان سٹیٹ ایکٹر کے حوالے سے عسکری اور سیاسی قیادت میں ہمیشہ اتفاق رہا ہے۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا 4 اکتوبر کی قومی سلامتی کے ایک اجلاس میں سیکرٹری خارجہ نے خطے میں پاکستان کے ابھرنے کے بارے میں بات کی ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ اس معاملہ میں بڑا کلیئر ہوں مجھے کہا گیا کہ جس نے ڈان کو یہ جھوٹی خبر دی اس کو قوم کے سامنے لایا جائے اس لئے کمیٹی بہت اہم ہے٬ اس وقت کس نے یہ جھوٹی خبر گھڑی٬ یہ جھوٹی خبر ہے اس میٹنگ میں یہ بات نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ آپ حکومت کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ وزیراعظم اور فوج چاہتی ہے کہ جو بھی اس کے پیچھے تھا اس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔ ۔انہوں نے کہا کہ دھرنے کے حوالے سے میں اپنی ذمہ داری پوری کرتا رہا ہوں یہ ذمہ داری پاکستان اور قانون میں شامل ہے٬ یہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں جو کیس لگا اس میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس انورظہیر نے کہا کہ عوام کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے۔

چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ گزشتہ دھرنے کے موقع پر قادری اور عمران آئے اور وہ آگئے بڑھتے گئے٬ عمران خان نے مجھے ایس ایم ایس پیغام بھیجا جو ریکارڈ کا حصہ ہے کہ ہم ریڈ زون میں داخل نہیں ہوں گے٬ میں نے اعتبار کیا تاہم تمام لوگوں نے دیکھا کہ انہوں نے کیا کیا تھا۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ میں نے ایک مشترکہ دوست کے ذریعے عمران خان کو پیغام پہنچایا کہ جہاں میری ذمہ داری آجاتی ہے وہ میں پوری کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے بچے سکول جاتے رہیں گے اور مریضوں کا راستہ کھلے رہے گا٬ جڑواں شہر بند نہیں ہوں گے٬ حکومتی دفاتر اور عوام اور پاکستان کی عدالتیں انشاء اللہ کھلی رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ساڑھے تین سال تک کسی سیاسی جماعت پر پابندی نہیں لگائی گزشتہ دھرنے کے دوران جب صرف ان کے دس لوگ رہ گئے تھے ہم نے ان کو پولیس کے ذریعے نہیں اٹھایا حالانکہ مجھ پر بہت دبائو تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت جو پیغام آیا ہے کہ ہم اسلام آباد کو لاک ڈائون کرنے چلے ہیں٬ نیوکلیئر پاور کی ایک حیثیت ہوتی ہے٬ جب دنیا میں یہ پیغام جائیگا کہ دارالحکومت لاک ڈائون ہوا ہے تو ملک کی بدنامی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کے دوران ایک جتھہ اس دفعہ پاکستان کے سیکرٹریٹ کے اندر داخل ہونے اور اس پر قبضہ کرنے کی پلاننگ کر رہا ہے ٬ لاک ڈائون صرف حکومت نہیں بلکہ ریاست کے خلاف بھی جرم ہے۔

انہوں نے کہا کہ نو سال سے پولیس کی رٹ زیرو تھی٬ پولیس والوں کو مارا جارہا تھا٬ اگر پاکستان کی اسٹیٹ ایجنسی اس قابل نہیں تو میرے ملک پر حرف آتا ہے۔ میں نے ہدایت کی کہ احتجاج کے دوران میڈیا کے راستے میں مت آنا٬ خواتین پر تشدد مت کرنا ماسوالے ان کے جو خواتین پر تشدد کر رہے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ایک خاتون شور مچا رہی تھی کہ میں فوجی کی بیٹی ہوں اور فوج آپ سے پوچھ لے گی تو میں بتانا چاہتا ہوں کہ میں فوجی کا پوتا٬ فوجی کا بیٹا٬ فوجی کا بھائی اور تین فوجیوں کا بہنوئی ہوں۔

کیا مجھے فوج نے کہا ہے کہ میں ایسا کروں۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ میں نے پولیس کو ہدایات کیں کہ کسی کو گرفتار نہیں کرنا٬ جو ڈر کے پھر رہے ہیں وہ باہر نکل آئیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسلم لیگ (ن) کی پولیس نہیں ہے یہ ملک کی پولیس ہے جس نے ہر حال میں سٹیٹ کی رٹ قائم کرنی ہے جو کہ تین دنوں میں انہوں نے کرکے دکھائی ہے۔ کل میں نے میڈیا میں دیکھا کہ میرے پرانے دوست بہت غصے میں ہیں٬ انہوں نے پختونخوا اور پنجابیوں کا مسئلہ بنا دیا ہے٬ گزشتہ الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف نے خیبرپختونخوا میں 19.5 ٬ مسلم لیگ (ن) نے 15.9٬ آزاد امیدواروں نے 16.12 اور اے این پی نے 10.3 فیصد ووٹ حاصل کئے۔

انہوں نے کہا کہ پختون پاکستان کیلئے قابل فخر قوم ہیں٬پختونوں کی نمائندگی تمام پاکستانی سیاسی جماعتیں کرتی ہیں٬ ایک صوبائی حکومت وفاق کے خلاف اعلان جنگ کیسے کرسکتی ہے۔ایک صوبائی حکومت وفاقی کے خلاف اعلان جنگ کیسے کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دس سے پندرہ ہزار کا جتھہ اسلام آباد پر قبضہ کرکے اپنے احکامات مسلط نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ میں بطور پاکستانی عمران خان سے کہتا ہوں کہ یہ جو بیج بوئے جارہے ہیں وہ ملک کیلئے بہتر نہیں ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ میں نے راستے بند کرنے کا حکم نہیں دیا تاہم یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ گیارہ سو کے قریب لوگ داخل ہوئے اور اٹک پولیس کے ڈی ایس پی اور ایس ایچ او سمیت دیگر پولیس اہلکاروں پر تشدد کیا اور این ایچ اے کی کرین لے کر بھی واپس خیبرپختونخوا واپس چلے گئے۔انہوں نے کہا کہ میں نے گزشتہ رات احکامات دیئے کہ تمام راستے کھول دیئے جائیں۔

چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ہمارے پاس تمام ریکارڈ موجود ہے کہ 450 کے قریب لوگ اسلام آباد میں داخل ہوئے جن میں سے 100 گرفتار ہوگئے جبکہ دیگر راولپنڈی اور پہاڑوں کی طرف فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ گرفتار ہونے والے افراد کو آج عدالتوں میں پیش کیا جائیگا۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ گرفتار ہونے والے افراد سے سات کلاشنکوف٬ سات بلٹ پروف جیکٹس٬ اکیس میگزین برآمد ہوئی ہیں میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہ جمہوری احتجاج ہورہا ہے یا جنگ ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں٬ پاکستان کے اندر ہم کیا روایت چھوڑ رہے ہیں٬ اسلام آباد کے شہریوں کا کیا قصور ہے٬ انہوں نے کہا کہ مجھے افسوس ہے کہ پاک فوج کے ایک آفیسر جن کا بدقسمتی سے پائوں پھسل گیا اور وہ شہید ہوگئے جبکہ دوسرے اسے بچانے کی کوشش میں زخمی ہوگئے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت سکول٬ بازار اور سڑکیں کھلوانا چاہتی ہے جب سپریم کورٹ نے یکم نومبر کو بلا لیا ہے تو 2 نومبر کو لاک ڈائون کیوں کرنا چاہتے ہیں٬ سپریم کورٹ کو فیصلہ کرنے دیں٬ سچ اور جھوٹ سامنے آجائے گا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ڈان نیوز پر ایک اعلیٰ کمیٹی بنے گی ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ گرفتار افغانی خاتون کی جلدازجلد ضمانت کرائی جائے لیکن اس میں ملوث نادرا کے حکام کو ہر گز نہ بخشا جائے۔ایک اور سوال کے جواب میں چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ میں نے انگریزی اخبار کے صحافی کا نام ای سی ایل ڈالا تو سارا شہر میرے پیچھے پڑ گیا٬ سی پی این اور اے پی این ایس کے وفود سمیت دیگر لوگ بھی میرے سے ملے اور یقین دہانی کرائی کہ مذکورہ صحافی باہر نہیں جائے گا اگر چلابھی گیا تو ضرورت پڑنے پر واپس آجائے گا۔ اگر وہ ملک میں واپس نہ آیا تو قانون کے مطابق اس کے خلاف کارروائی کی جائیگی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات