نیپ پر عمل درآمد نہ ہونے کے باعث دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں ہوسکا ٬ اسیلئے کراچی اور کوئٹہ کی سرزمین معصوم عوام کی خون سے رنگ دی گئی ہے٬ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے ٬مدارس دین کے قلعے ہیں لیکن جن مدارس کا کردار مشکوک ہے ان کی کڑی نگرانی ہو نی چاہیے اور نصاب کو بھی دیکھا جانا چاہیے٬ ہم اپنے مدارس کو رضاکارانہ طور پر سب سے پہلے نصاب اور دیگر حوالوں سے چیک کرنے کے لئے پیش کرتے ہیں

مجلس وحدت مسلمین کے علامہ ہاشم موسوی کی پریس کانفرنس

اتوار 30 اکتوبر 2016 19:40

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 30 اکتوبر2016ء) مجلس وحدت مسلمین کے علامہ ہاشم موسوی نے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیپ پر عمل درآمد نہ ہونے کے باعث دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہ ہوسکا ہے اسی لئے کراچی اور کوئٹہ کی سرزمین معصوم عوام کی خون سے رنگ دی گئی ہے ۔ کوئٹہ پریس کلب میں ساتھیوں سمیت پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پولیس ٹریننگ کوئٹہ اور کراچی کے علاقے ناظم آباد میں مجلس پر فائرنگ نے حکومت اور اداروں کی دہشت گردی کے خلاف موثر کاروائی کے دعوئوں کی حقیقت واضح کردی ہے ۔

ناظم آبادمیںجس جگہ خواتین سمیت دیگر افراد کو مسلح موٹرسائیکل سواروں نے فائرنگ کرکے قتل کردیا وہاں پولیس اسٹیشن اور رینجرز چند قدم کے ہی فاصلے پر موجود ہے ۔

(جاری ہے)

انہو ںنے کہا کہ چند ماہ سے ایک مرتبہ پھر کراچی اور کوئٹہ میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے جس کی وجہ سے حکومت اور اداروں کے بلند و بانگ دعوئوں کی قلعی کھل چکی ہے ۔

انہو ںنے کہا کہ پودگلی چوک پر ہزارہ برادری کے خواتین کو دن دیہاڑے فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا مگر اس کے ملزمان ابھی تک گرفتارنہیں کئے جاسکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے بعد ہمسایہ ممالک کی خفیہ ایجنسیوں کے ملوث ہونے کے بیانات جاری کئے جاتے ہیں اگر ایسا ہے تو ان اداروں کی کارستانیوں یا دہشت گردوں کو سپورٹ کرنے کا سدباب کیوںنہیں کیا جاتا ۔

انہوںنے کہا کہ آرمی پبلک سکول پر حملے کے بعد امید تھی کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کوممکن بنا نے کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی اور وطن عزیز کو دہشت گردوں سے مکمل پاک کیا جائے گا لیکن اب محسوس ہورہا ہے کہ موجودہ حکمران اور سیکورٹی ادا رے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے سنجیدہ ہی نہیں کیونکہ نیشنل ایکشن پلان کی منظوری کے بعد پہلے پہل بعض بدنام زمانہ دہشت گردوں کو کیفر کردار تک ضر ور پہنچایا گیا مگر ان کی کمین گاہیں اور فیکٹریاںاب بھی موجود ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ جو عناصر دہشت گردوں کی پشت پناہی کررہے ہیں ان کی بیخ کنی کرنا سب کی ذمہ داری ہے ۔ موجودہ حالات میں یہ تاثر مل رہا ہے کہ نیپ کا رخ مجرموں کی بجائے غیر مجرموں کی طرف کردیا گیا ہے ان لوگو ںکو جو اتحاد مسلمین کے لئے کوشاں ہیں کی زبان بندی کی جارہی ہے اور ان کے نام فورتھ شیڈول میں شامل کردیئے گئے ہیں ۔ علامہ امین شہیدی ٬ علامہ مقصود ڈومکی اور دیگر کا قصو ر ہمیں بتایا جائے ان کے نام کیوں فورتھ شیڈول میں شامل کئے گئے ہیں ۔

انہوںنے کہا کہ ظالم اور مظلوم ٬ قاتل اور مقتول کو ایک ہی لاٹھی سے ہنکانا در ست نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ پی ٹی سی پر حملے نے کئی سوال کھڑے کردیئے ہیں جن کا جواب عوام چاہتی ہے وہ یہ کہ تربیت مکمل کرنے کے بعد کیڈٹس کو کس نے اور کیوں طلب کیا اور انہیں کیوں غیر مسلح رکھا گیا ۔ ہم دہشت گردو ںکو ملک کے ہر شہری کا دشمن سمجھتے ہیں اب سب میں اتنی اخلاقی جرأت ہونی چاہیے کہ وہ دہشت گرد کو دہشت گرد کہے ۔

عوام دہشت گردوں کو اپنا دشمن کہہ رہی ہے لیکن حکومت پس و پیش سے کام لے رہی ہے ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے ۔ انہوںنے کہا کہ مدارس دین کے قلعے ہیں لیکن جن مدارس کا کردار مشکوک ہے ان کی کڑی نگرانی ہو نی چاہیے اور نصاب کو بھی دیکھا جانا چاہیے ۔ ہم اپنے مدارس کو رضاکارانہ طور پر سب سے پہلے نصاب اور دیگر حوالوں سے چیک کرنے کے لئے پیش کرتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :