سیشن جج ملیر نے قتل کے مقدمے میں ملوث بے گناہ بھائی و بہن کو رہا کردیا

اتوار 30 اکتوبر 2016 19:10

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 اکتوبر2016ء) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر مسٹرخالد حسین شاہانی نے قتل کے مقدمے میں ملوث بے گناہ بھائی معظم نثار اور بہن عمارہ کو جرم ثابت نہ ہونے پر (انڈرسیکشن 265-H(1)) کے تحت رہا کردیا جبکہ ملزمان کے والد راجا نثار احمد (جوضمانت پر تھی) بری کرنے کا حکم دیا۔ تفصیلات کے مطابق تھانہ اسٹیل ٹائون میں 21/9/2015کو ارسلان اعجاز کے قتل میں 4افراد کے خلاف مقدمہ نمبر 246/2015قائم کیا گیا تھا جس کے بعد پولیس نے نامزد ملزمان راجا نثاراحمد٬ معظم اور عمارہ کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا تھا مقدمے کا چوتھا ملزم راجا اکرام تاحال گرفتار نہ ہوسکا۔

ملیر کی عدالت سے راجا نثار احمد کی ضمانت کے بعد دیگر دونوں ملزمان کی ضمانت کی درخواست مدعی پارٹی نے مسترد کروادی جس پر سائبان انٹرنیشنل ویلفیئرآرگنائزیشن کے چیئرمین حق نواز اختر کی ہدایت پر سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا متعدد تاریخیں گذرنے کے بعد سندھ ہائی کورٹ نے مقدمہ واپس دسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر کی عدالت میں بھیج دیا جس میں مقدمے کو جلدی نمٹانے کی ہدایت کی گئی تھی۔

(جاری ہے)

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر نے انصاف کی فوری فراہمی کیلئے مذکورہ کیس سے وابستہ مدعی٬ گواہان اور فریقین کے وکلاء کو پابند کیا کہ عدالت کا سامنا کریں اور عدالتی کاروائی میں حصہ لیں۔ بعدازاں ان تمام بیانات اور گواہی کے بعد معزز عدالت نے جرم ثابت نہ ہونے پر ملزمان معظم نثار اور عمارہ کی رہائی کا حکم دیا جبکہ ملزمان کے والد راجا نثار احمد کو جو کہ پہلے ہی ضمانت پر رہا ہوگئے تھے بری کرنے کا حکم دیا۔

ریلیز آرڈر جاری ہونے کے بعد سائبان انٹرنیشنل ویلفیئرآرگنائزیشن کے وائس چیئرمین مراد خان آفریدی اور جنرل سکریٹری حیدر علی حیدر نے ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے معظم نثار کو رہاکروا کر سینٹرل جیل کراچی سے متصل وومن جیل سے عمارہ کو ریلیز کرانے کے بعد ان کے گھر پہنچایا جہاں اہلِ خانہ اور خاندان کے دیگر افراد میں خوشی کی لہر دوڑ گئی قبل ازیں رہائی پانے والے ملزمان سربسجود ہوگئے۔ سندھ ہائی کورٹ میں مقدمے کی پیروی عامر جمیل ایڈوکیٹ اور ملیر کورٹ میں مقدمے کی پیروی گلزار بخاری ایڈوکیٹ نے کی۔

متعلقہ عنوان :