تحصیل مانجھی پورمیںعطائی ڈاکٹروںکی بھرمار

انسانی جانوںسے کھیلاجارہاہے ٬ نوٹس لیاجائے٬متاثرین کی میڈیا سے بات چیت

اتوار 30 اکتوبر 2016 16:40

مانجھی پور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 اکتوبر2016ء)تحصیل مانجھی پورمیںعطائی ڈاکٹروںکی بھرمارانسانی جانوںسے کھیلاجارہاہے مریض کوایک مرض لاحق ہے تودوائی دوسرے مرض کادیاجاتاہے جودس سے بارہ جماعت پاس ہے وہ بھی تحصیل مانجھی پورمیںایک بڑے ڈاکٹرکی حیثیت رکھتاہے جبکہ بغیرکسی مرض کے ٹیسٹ کرانے کے مریضوںپرانجکشنوںکابارش ہوتااس کے علاوہ اگرمریض کوکھانسی ہے توان کودیگرخطرناک مرض بول کرپریشان کیاجاتاہے تاکہ وہ روزانہ عطائی ڈاکٹروںسے علاج کرائے اوران سے روزانہ پیسے وصول کیے جائیںتاہم علاقائی انتظامیہ چائے کی پیالی کے خاطرعطائی ڈاکٹروںکے مریدبن گیے تحصیل مانجھی پورمیںانسانی جانوںسے کھیلنے والے عطائی ڈاکٹروںکے خلاف فوری کاروائی کی جائے این این آئی رپورٹ کے مطابق تحصیل مانجھی پورمیںقانون کافقدان دس سے بارہ جماعت پاس کرنے والے بھی ایک بڑے ڈاکٹرکی حیثیت رکھتے ہیںکلینک پرآنے والے مریض سے صرف یہ پوچھاجاتاہے کہ رات آپ نے کیاکھایااورکہاںپردردہورہاہے جیسے مریض نے بتایارات یہ کھایاہے اوریہاںپردردہوراہے توعطائی ڈاکٹربغیرکسی مریض کوٹیسٹ کرنے سے ان مریض پرانجکشنوںکی برسات کردیتے ہیںچاہے ان کی جان چلے جائے توان کودن پورے ہونے کابول کرمیت کوروانہ کرتے ہیںتحصیل مانجھی پوروہ شہرجوجیسے چاہے کرے ان سے کوئی پوچھنے والانہیںمانجھی پورمیںتحصیلدار مبینہ کسی کام نارہاوہ صرف گھرسے دفتراوردفترسے گھرتک محدودہے ان کوشہریوںکی جان کاکوئی پرواہ نہیںتحصیل مانجھی پورعطائی ڈاکٹروںکی بھرمارعروج پرہے انسانی جانوںکھیل رہے ہیںاس کے باوجودبھی صوبائی٬ضلعی انتظامیہ کی جانب سے نہ شہرکودورہ کرنے کیلئے کوئی ٹیم مقررکیاہے اورنہ ہی عطائی ڈاکٹروںکے خلاف کوئی کاروائی عمل میںلائی جارہی ہے تاہم مقامی انتظامیہ عطائی ڈاکٹروںکے کلینکوںکوسرعام کھلے ہوئے دیکھ کربھی کاروائی کرنے کے بجائے چائے کے پیالی پینے کی خاطر مریدبنے ہوئے ہیںاس سلسلے میںتحصیل مانجھی پورکے سیاسی سماجی اورعوامی حلقوںنے ہائی کورٹ بلوچستان٬وزیراعلیٰ بلوچستان ڈپٹی کمشنرصحبت پورسے مطالبہ کیاہے کہ تحصیل مانجھی پورمیںانسانی جانوںسے کھیلنے والے درندے عطائی ڈاکٹروںکے کلینکوںکوفوری سیل کرکے ان کے خلاف فوری کاروائی عمل میںلائی جائے تاکہ آئندہ دس سے بارہ جماعت پاس والا خود کوئی بڑاڈاکٹرظاہرکرنے سے گریزکرے ۔