بھارت پاکستان کے خلاف سرحد پر دہشت گردی کے بے بنیاد الزامات عائد کر رہا ہے ‘ الزامات کا مقصد عالمی برادری کی توجہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے ہٹانا ہے‘ بین الاقوامی برادری وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کا نوٹس لے

امریکہ میں پاکستان کے سفیر جلیل عباس جیلانی کا دنیا بھر میں منائے جانے والے یوم سیاہ کی مناسبت سے سیمینار سے خطاب

ہفتہ 29 اکتوبر 2016 21:35

واشنگٹن ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 اکتوبر2016ء) امریکہ میں پاکستان کے سفیر جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان کے خلاف سرحد پر دہشت گردی کے بے بنیاد الزامات عائد کر رہا ہے جس کا مقصد عالمی برادری کی توجہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے ہٹانا ہے‘ انہوں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کا نوٹس لے۔

وہ کشمیریوں کی طرف سے دنیا بھر میں منائے جانے والے یوم سیاہ کی مناسبت سے پاکستانی سفارتخانہ میں "تنازعہ جموں و کشمیر" کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ بھارت عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کیلئے پاکستان پر مسلسل سرحد پر دہشت گردی کرنے کے بے بنیاد اور من گھڑت الزمات لگا رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کی جانب سے جنگ اور سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیوں کی دھمکیوں کے باوجود کشمیریوں کی اخلاقی٬ سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ عالمی برادری اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرے گی۔ اس کے علاوہ مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت کے کلچر٬ بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بھارتی ریاستی دہشت گردی کا نوٹس لے گی۔ انہوں نے کہا کہ عام شہریوں کے خلاف تشدد بند کیا جانا چاہئے اور عوام کی بنیادی حقوق کا احترام کیا جانا چاہئے۔

سفیر جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ بھارت نے برسوں پہلے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کا وعدہ کیا تھا جن میں استصواب رائے کا مطالبہ کیا گیا تھا تاہم بین الاقوامی قوانین پر عمل کرنے اور حق خود ارادیت کے حوالے سے کشمیری عوام کی خواہشات کا احترام کرنے کی بجائے بھارت مسلسل کشمیریوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں شہری مظاہرین کے خلاف بھارتی ریاستی تشدد نے جموں و کشمیر میں بھارت کے ظالمانہ حکمرانی کو بے نقاب کردیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ 8 جولائی 2016 ء کو کشمیری حریت پسند نوجوان برہان وانی کی شہادت کے بعد جموں و کشمیر کے ہزاروں افراد ان کی نماز جنازہ اور بھارتی جارحیت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔اس موقع پر مہمان مقرر سفیر توقیر حسین نے کہا کہ برہان وانی کی شہادت کے بعد ایک نئے کشمیر نے جنم لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ موجودہ کشمیر کی آزادی کی تحریک مکمل طور پر مقامی ہے۔

بھارتی مظالم کو اجاگر کرتے ہوئے ایک اور مہمان مقرر سابق سیکرٹری خارجہ ریاض احمد خان نے کہا کہ بھارتی فورسز حقیقت میں ایک قابض فوج کی طرح کردار ادا کررہی ہیں اور شہریوں کے خلاف بے رحمی کے ساتھ پیلٹ گنز اور اصلی گولیاں استعمال کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں تاریخ کے طویل کرفیو کی وجہ سے انسانی بحران پیدا ہوچکا ہے جس سے کشمیریوں کے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔

اس موقع پر امریکی نژاد کشمیری نمائندہ ڈاکٹر امتیاز احمد نے کہا کہ کشمیری رہنمائوں نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر پر اٹھ کھڑی ہو اور مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کانوٹس لے۔ انہوں نے یہ بات دہرائی کہ یہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیری عوام سے کئے گئے استصواب رائے کے وعدوں کو پورا کرے۔