نواسہ رسول ؐ امام حسین کی قربانی صرف عالم اسلام کیلئے نہیں بلکہ پوری انسانیت کیلئے ایک عظیم درس ہے٬علامہ سید ھاشم موسوی

ہفتہ 29 اکتوبر 2016 19:16

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 اکتوبر2016ء)جنت کے شہزادے اور نواسہ رسول ؐ امام حسین علیہ السلام کی قربانی صرف عالم اسلام کیلئے نہیں بلکہ پوری انسانیت کیلئے ایک عظیم درس ہے۔ کربلاء سے ہمیں ایک ایسا درس ملتا ہے جو انسانیت کی رہنمائی کرتی ہے۔ان خیالات کا اظہار علامہ سید ھاشم موسوی نے کیا۔مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء اورآئمہ جمعہ فارم کے سیکریٹری جنرل علامہ سید ھاشم موسوی کی جانب سے جاری شدہ بیان میں انہوں نے واقعہ کربلاء کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمام انسانوں کیلئے حق کا انتخاب کیا اور نسل انسان کی بہتری کیلئے ان کے انبیاء کرام ؑ نے جدو جہد کیں اور بلآخر دین حق یعنی اسلام رسول خدا ؐ کے ذریعے اپنے تکمیل کو پہنچی اور اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کیلئے اسلام کو بہترین طرز حیات کے طور پر پسند کیا مگر رسول خدا ؐ کی رحلت کے چند عرصے بعد ہی یزید نے اسلام کو حق سے جدا اور محروم کرنے کی کوشش کی اور سید الشہداء امام حسین ؑ نے اس ظلم کے خلاف قیام کیا ۔

(جاری ہے)

علامہ ھاشم موسوی نے سرزمین کربلاء میں نواسہ رسول ؐ کی عظیم قربانی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ امام علیہ السلام نے اپنے سہ ماہ کے علی اصغر ؑ سے لے کر اپنے آپ تک٬ اپنے پورے خاندان کو دین حق کی بقاء کیلئے قربان کیا یہی وجہ ہے کہ آج آذان٬ نماز٬ احکام اورمسلمانوں کی تمام خوبیان اپنی اصل شکل میں برقرار ہیں۔ انہوں نے جلوسوں اور عزاداری کو تاریخ کے سب سے بڑے ظالم یزید کے خلاف احتجاج قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ تمام عالم اسلام کی ذمہ داری ہے کہ اس عظیم قربانی کیلئے امام حسین علیہ السلام کی یاد کو ہمیشہ تازہ رکھیں ۔

امام حسین ؑ کی قربانی اصل میں انسانیت کیلئے ایک آواز ہے جو ضمیر کو دستک دیتی ہے اور جسکے نتیجے میںتمام افراد انسانی اقدار کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔ دین اسلام ہمیں انسانیت سیکھاتی ہے۔ انسان اللہ کے مخلوق ہیں اور اسلام انسانیت کی رہنمائی کرنے والی دین ہے۔ انہوں نے کہا کہ واقع کربلاء نے ہمیں بے شماد درس دیئے ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ظالم چاہے جتنی بڑی تعداد میں کیوں نہ ہو اور ظلم اپنے انتہاء کو ہی کیوں نہ پہنچے آخر میں اسے ختم ہی ہونا ہے۔ یزید بھی بڑے لشکر اور دنیاوی دولت کا مالک تھا مگر اسکے باوجود اسے نابودی کا سامنا ہوا اور آج تک مسلسل احتجاج کا سامنا ہو رہا ہے۔