اسلام آباد میں سیاسی کارکنوں کی گرفتاری٬ تکفیری جلسے کی اجازت حکومت کی دوغلی پالیسی ہی:شیعہ علما کونسل

تکفیری جلسے کی اجازت نیشنل ایکشن پلان کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے٬ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے٬ ترجمان

ہفتہ 29 اکتوبر 2016 19:14

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 اکتوبر2016ء) شیعہ علماء کونسل پاکستان کے ترجمان نے ہوئے تکفیری گروہ کی جانب سے منعقدہ جلسے میں تکفیریت کے پرچار کی مذمت کی ہے اور اسلام آباد میں دفعہ144 کے نفاذ کے باوجود جلسے کی اجازت دینے اور جلسے میں فرقہ واریت کو ہوا دینے پر کسی قسم کا نوٹس نہ لینے کو نیشنل ایکشن پلان کو سبوتاژ کرنے کے مترادف قرار دیا ہے ۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت تکفیریت کے پرچار کا قانون کے مطابق نوٹس لیتے ہوئے ذمہ داران کے خلاف فوری کاروائی کرئے۔وفاقی دارلحکومت اور اس کے جڑواں شہر راولپنڈی میں دفعہ ۴۴۱ کے نفاذ پر ایک جماعت کے کارکنوں پر تشدد کے واقعات اور دوسری جانب اسلام آباد میں تکفیریوں کو جلسے کی کھلی چھوٹ دینے کو حکومت کی دوغلی پالیسی کا حصہ قرار دیتے ہوئے ترجمان نے سوال اُٹھایا کہ کیا قانون کا نفاذ کسی ایک جماعت کے کارکنوں کے لیے تھا یا سب کیلئے یکساں ہوتا ہے ۔

(جاری ہے)

اُنہوں نے تکفیریوں کے جلسے میں تکفیری نعروں اور تقاریر کی پرزور مذمت کرتے ہوئے اسے نیشنل ایکشن پلان کی کُھلم کُھلا خلاف ورزی اور اس جرم میں خود حکومت کو شریک قرار دیا ۔ اُنہوں نے کہا کہ ایک جانب وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ملک کی محب الوطن جماعتوں سے قومی معاملات پر ملاقات کرنے سے احتراز برتتے ہیں جبکہ دوسری طرف تکفیری افرادسے نہ صرف ملاقاتیں کرکے اُنکے مطالبات تسلیم کرتے دکھائی دیتے ہیں بلکہ اسلام آباد میں جلسے کی اجازت دیکر تکفیریت کاکھلم کھلا پرچار کرانے کی چھوٹ دے رہے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ کوئٹہ میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کو جن تنظیموں نے قبول کیا ہے خود وزیر داخلہ بارہا اُن تنظیموں کا تعلق اِنہی تکفیری گروپس سے بتا چکے ہیں مگراس کے باوجود ایک بار پھر حکومت کی اجازت سے ہی اِن تکفیری گروپوں کو کھلی چھوٹ دیکر ملک میں امن وامان کی حالات کو خراب کرنے کی سازش کی گئی ہے ۔انہوں نے واضح کیا کہ ملک اس وقت اندرونی سیاسی خلفشار کے باعث مذید کسی مذہبی سیاسی اختلاف کا متحمل نہیں ہوسکتا لہذا حکومت کو چاہیے کہ وہ اس قسم کے اقدامات سے گریز کرئے جو موجودہ صورتحال کو مذید کسی گھمبیر حالات سے دوچار کرنے میں مددگار بن سکتے ہوں۔

متعلقہ عنوان :