محکمہ زراعت کی بہتر اور زیادہ پیداوار کیلئے کاشتکاروں کو مختلف علاقوں کے لئے گندم کی ترقی دادہ اقسام بوائی کی ہدایت

ہفتہ 29 اکتوبر 2016 14:22

لاہور۔29 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 اکتوبر2016ء)محکمہ زراعت نے بہتر اور زیادہ پیداوار کیلئے صوبہ بھر کے کاشتکاروں کو مختلف علاقوں کے لئے گندم کی ترقی دادہ اقسام بوائی کی ہدایت کردی ٬انہوںنے کہاکہ پنجاب کے تمام آبپاش علاقوں کے لیے سحر 2006موزوں قسم ہے جس کا وقت کاشت یکم نومبر تا15دسمبر تک ہے ٬لاثانی 2008پنجاب کے تمام آبپاش علاقوں کے لیے موزوں قسم ہے جس کا وقت کاشت یکم نومبر تا10دسمبر ہے٬ فیصل آباد 2008٬پنجاب کے تمام آبپاش علاقوں اور کلراٹھی و پانی کی کمی والی زمین کے لیے موزوں قسم ہے جس کا وقت کاشت یکم نومبر تا10دسمبر ہے ۔

آری 2011٬ ملت2011اور پنجاب 2011پنجاب کے تمام آبپاش علاقوں کے لیے موزوں اقسام ہیں ٬انہوںنے کہاکہ جن کا وقت کاشت یکم نومبر تا10دسمبر تک ہے ۔

(جاری ہے)

آس 2011پنجاب کے تمام جنوبی اضلاع کے لیے موزوں قسم ہے جس کا وقت کاشت 10 نومبر تا15دسمبر تک ہے ۔انہوںنے کہاکہ این اے آر سی 2011پنجاب کے تمام آبپاش علاقوں کے لیے موزوں قسم ہے جس کا وقت کاشت یکم نومبر تا15نومبر تک ہے ۔

گلیکسی 2013پنجاب کے تمام آبپاش علاقوں کے لیے موزوں قسم ہے جس کا وقت کاشت یکم نومبر تا30نومبر تک ہے ۔انہی ا قسام کو سفارش کردہ وقت کے مطابق کاشت کریں۔نیز بیج کے اگائو کی شرح85 فیصد سے کم نہ ہو بصورت دیگر شرح بیج میں مناسب اضافہ کر لینا چاہئے۔ گندم کی فصل سے بہتر پیداوار لینے کیلئے اسکی کاشت کا موزوں ترین وقت یکم نومبرتا20نومبرہے۔ محکمہ زراعت(توسیع اور اڈاپٹیو ریسرچ )کی تحقیق کے مطابق 20نومبر کے بعد کاشت کی گئی فصل میں ہر روز تقریباًً ایک فیصد کے حساب سی(15تا20کلوگرام فی ایکڑ) پیداوار میں کمی آنا شروع ہوجاتی ہے۔

ہماری فصل تقریباًً جنوری کے شروع تک کاشت ہوتی رہتی ہے جس سے پیداوار میں% 50 تک کمی واقع ہوجاتی ہے۔ اس لئے کاشت کاروں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ پوری کوشش کرکے گندم کو20 نومبر تک کاشت کریں اور شرح بیج 50 کلوگرام فی ایکڑ رکھیں۔ اگر پچھیتی کاشت کو ایک ہفتہ پہلے کرلیا جائے تو پیداوار میں کافی اضافہ کیا جاسکتا ہے جو کاشت کاراور ملک دونوںکے لئے فائدہ مند ہے۔

21 نومبر تا 15 دسمبر تک کاشت کی صورت میں شرح بیج 60 کلوگرام فی ایکڑ استعمال کریں۔پچھیتی کاشتہ گندم کے لئے شرح بیج میں اضافہ اس لئے ضروری ہے کہ درجہ حرارت میں کمی کی وجہ سے بیج کے اگائو میں تا خیر ہو جاتی ہے ٬پودا شگوفے کم بناتاہے اور سٹے چھوٹے رہ جاتے ہیںجبکہ پیداوارمیں بنیادی شاخوں کا حصہ زیادہ ہوتا ہے۔ لہٰذا بیج کی مقدار ایک حد تک بڑھانے سے بنیادی شاخوں میں اضافہ ہو گا جو پیداوار میں اضافے کا سبب بنے گا۔

مزید براں شرح بیج میں مذکورہ اضافہ جڑی بوٹیوں کے کنٹرول کے لئے بھی معاون ثابت ہوگا کیونکہ گندم کے پودے زیادہ ہونے کی وجہ سے جڑی بوٹیوں کو پھلنے پھولنے کا موقعہ نہیں ملے گا۔انہوںنے کہاکہداب کا طریقہ اگیتی اور درمیانی کاشت میں باآسانی اختیارکیا جا سکتا ہے لیکن پچھیتی کاشت میں وقت کی کمی کی وجہ سے یہ طریقہ نہیں اپنایا جا سکتا۔گندم کی کاشت کے لیے آخری تیاری کے سلسلے میں بھاری اور میرا زمین میں دو بار ہل چلائیں اور سہاگہ دیں٬ اگر زمین ہلکی اور ریتلی ہو تو صرف ایک بار ہل چلانا اور اس کے بعد سہاگہ دینا کافی رہتا ہے۔