موصل میں انسانی ڈھال کا استعمال٬ داعش کے ہاتھوں 8ہزار خاندان اغواء

داعش نے حکامات ماننے سے انکار پر موصل کے قریب 232 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا٬اقوام متحدہ

ہفتہ 29 اکتوبر 2016 11:38

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اکتوبر2016ء) اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ داعش نے موصل شہر کے قرب و جوار سے 8000 خاندانوں یعنی دسیوں ہزار افراد کو اغوا کرنے کے بعد انہیں موصل شہر کے اندر پہنچا دیا ہے تاکہ ان افراد کو تنظیم کے عسکری ٹھکانوں کے گرد انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔داعش نے تنظیم کے احکامات ماننے سے انکار کر دینے پر موصل کے قریب 232 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔

میڈیارپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے کمیشن نے مزید بتایا کہ داعش نے تنظیم کے احکامات ماننے سے انکار کر دینے پر موصل کے قریب 232 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔کمیشن کی ترجمان روینا شمدسانی نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ داعش نے 232 افراد کو گولیاں مار کر موت کی نیند سلا دیا جن میں عراقی سکیورٹی فورسز کے 190 سابق افسران اور 40 کے قریب شہری تھے۔

(جاری ہے)

ترجمان نے بتایا کہ ماتحتی سے انکار کرنے والے زیادہ تر لوگوں کو حال ہی میں گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا۔ روینا کا مزید کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں مار دیے جانے والے افراد کی تعداد معلومات سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ادھر موصل میں تقریبا 2000 شہری ایک ہفتے سے ضلع تکلیف کے زیر انتظام علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ یہ افراد عراقی فورسز کے رشتے داروں میں سے ہیں۔ذرائع نے باور کرایا کہ پھنسے ہوئے افراد کا مطالبہ ہے کہ انہیں جلد از جلد کیمپوں میں پہنچایا جائے جب کہ اس دوران بھوک کی وجہ سے دو بچوں کے دم توڑ جانے کی بھی خبریں ہیں۔

متعلقہ عنوان :