حکومت سندھ یکمشت فنڈز فراہم کرے ہم تین ماہ کے اندر کراچی کو صاف کردیں گے٬ شہر کی بہتری کی خاطر روزانہ کی بنیاد پر 4 ہزار ٹن کچرا اٹھا کر لینڈ فل سائٹ پہنچا رہے ہیں ٬ 8 ہزار ٹن کچرا شہر ہی میں پڑا رہ جاتا ہے

ڈپٹی میئر کراچی ڈاکٹر ارشد وہرہ کا ’’میٹ دی پریس‘‘ پروگرام میں اظہارخیال خطاب

جمعہ 28 اکتوبر 2016 22:42

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 اکتوبر2016ء) ڈپٹی میئر کراچی ڈاکٹر ارشد وہرہ نے کہا ہے کہ بلدیاتی ادارے شہر کی بہتری کی خاطر روزانہ کی بنیاد پر 4 ہزار ٹن کچرا اٹھا کر لینڈ فل سائٹ پہنچا رہے ہیں جبکہ 8 ہزار ٹن کچرا شہر ہی میں پڑا رہ جاتا ہے٬ حکومت سندھ یکمشت فنڈز فراہم کرے ہم تین ماہ کے اندر کراچی کو صاف کردیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب کی دعوت پر جمعہ کے ورز ’’میٹ دی پریس‘‘ سے خطاب اور بعد ازیں صحافیوں کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی٬ سیکریٹری اے ایچ خانزادہ اور دیگر عہدیداروں کے علاوہ میونسپل کمشنر ڈاکٹر بدر جمیل٬ سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز مسعود عالم٬ ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز نیاز سومرو٬ سینئر ڈائریکٹر ہیلتھ اینڈ میڈیکل سروسز محمد علی عباسی٬ ڈائریکٹر میڈیا مینجمنٹ علی حسن ساجد بھی موجود تھی۔

(جاری ہے)

ڈپٹی میئر کراچی نے کہا کہ شہر سے کچرا اٹھانا یا صفائی ستھرائی کرنا بلدیہ عظمیٰ کراچی یا ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن کی ذمہ داری نہیں ہے ٬ حکومت سندھ نے اس کے لئے الگ محکمہ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ تشکیل دیا ہے تاکہ وہ شہر سے کچرا اٹھائے اور صفائی ستھرائی کرے لیکن کراچی کے شہری اس حوالے سے بلدیاتی اداروں کی طرف دیکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کی موجودہ بلدیاتی قیادت کو بلدیاتی اداروں کی ذمہ داریوں کو سنبھالے ہوئے دو ماہ سے بھی کم کا عرصہ ہوا ہے تاہم گزشتہ عیدالاضحی کے موقع پر اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ اس سلسلے میں انتظامات کئے اور عید کے تینوں دنوں میں شہر کے مختلف علاقوں سے کم و بیش 17لاکھ کے قریب آلائشیں اٹھائیں اور محرم الحرام میں امام بارگاہوں اور مساجد کے اطراف اور جلوسوں کے راستوں کی صفائی ٬ سڑکوں کی مرمت اور اسٹریٹ لائٹس کی فراہمی سمیت دیگر کام انجام دیئے۔

ڈپٹی میئر کراچی ڈاکٹر ارشد وہرہ نے کہا کہ کراچی کے تقریباً سب ہی علاقوں میں تجاوزات کی بھرمار ہے اس کے خلاف بھی روزانہ کی بنیاد پر آپریشن اور مختلف جگہوں سے تجاوزات کو ختم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی میں انتظامی معاملات کو بہتر کرنے اور محکموں کو مؤثر انداز میں چلانے کے لیے کچھ تبدیلیاں کی گئیں اور ایسے افسران کو ذمہ داریاں تفویض کیںجواپنے فرائض انتہائی ذمہ داری کے ساتھ انجام دیں۔

انہوں نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے اربوں روپے کے واجبات صارفین پر بقایا ہیں جس کی ریکوری کے لیے پہلے مرحلے پر تجارتی و کاروباری حلقوں کو آئینی نوٹس جاری کیے گئے اور مزید اختیارات کے حصول کے لیے حکومت سے رجوع کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کے ایم سی میں ریونیو کے اہم ادارے ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن اور دیگر اداروں کو دیے جانے سے مالی بحران پیدا ہوا ہے ۔

انہوں نے تمام اداروں اور عوام سے اپیل کی کہ میونسپل یوٹیلیٹی چارجز کے واجبات کے بلوں کی فوری ادائیگی کریں تاکہ شہر میں انفرا سٹرکچر کے کاموں کا بڑے پیمانے پر آغاز کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت جاپان کی طرف سے جدید ترین آلات سے لیس دو گاڑیاں بلدیہ عظمیٰ کراچی کو دی گئیں جن کی مالیت 15 کروڑ روپے ہے ان گاڑیوں کے شامل ہونے کے بعد محکمہ فائربریگیڈ کے استعداد کار میں اضافہ ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ کراچی پاکستان کا اکنامک حب ہونے کے ناطے جس طرح حکومت کو ٹیکس کی مد میں اربوں روپے ادا کرتا ہے اگر اس کا کچھ حصہ بھی کراچی پر خرچ کردیا جائے تو کراچی دنیا کا بہترین شہر بن سکتا ہے لیکن بلدیاتی اداروں کو فوری ریلیف دینے کے بجائے حکومت سندھ نے ان کے اکائونٹس منجمد کردیئے ہیں جس کے باعث تنخواہوں اور پنشن سمیت تمام ادائیگیاں رک گئیں ہیں جبکہ ترقیاتی کام اور جاری منصوبوں کو فنڈ نہ ملنے کے باعث مکمل نہیں کیا جاسکے گا ۔

اس صورتحال سے متعلقہ حکام کو آگاہ کیا ہے اور ان سے درخواست کی ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے اکائونٹس کو فوری بحال کیا جائے تاکہ دیوالی کے موقع پر ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے ملازمین کو تنخواہیں ادا کی جاسکیں اور روزمرہ کے معاملات کو بھی چلایا جاسکے۔ ڈپٹی میئر کراچی نے کہا کہ فروری 2010ء کے بعد منتخب بلدیاتی قیادت نہ ہونے سبب کراچی کے مسائل میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے ٬ بلدیہ عظمیٰ کراچی سے وہ محکمے جن سے ریونیو حاصل ہوتا تھا وہ ہم سے لے لئے گئے ہیں اور بلدیہ عظمیٰ کراچی کی آمدنی انتہائی محدود ہو کر رہ گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کے انتخابات سے قبل ہم نے کراچی کی بہتری ‘ترقی اور اسے جدید ترین شہر بنانے کے لئے ایک تفصیلی پلان ترتیب دیا تھا لیکن فنڈز کی کمی اور دیگر رکاوٹوں کے سبب تاحال اس پر عملدرآمد شروع نہیں ہوسکا۔ لیکن ہم پُرعزم ہیں کہ باوجود تمام رکاوٹوں کے اور فنڈز کی کمی کے اس پر جلد ہی کام شروع کردیں گے۔کراچی کی صفائی ستھرائی اور بہتری کے لیے حال ہی میں ایک سو دن پر مشتمل ایک او ر پروگرام بنایا گیا ہے جس پر کام کا آغاز جلد ہی کیا جائے گا ۔

انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ کراچی کو اون کریں اور بلدیاتی قیادت کا ساتھ دیں تاکہ کراچی جو ہم سب کا شہر ہے اسے دوبارہ روشنیوں کا شہر بنایا جا سکے۔ کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی اور سیکریٹری اے ایچ خانزادہ نے بھی اس موقع پر خطاب کیا اور کہا کہ شہری حکومتوں کا جمہوری حکومتوں کے پھلنے پھولنے میں کلیدی کردار ہوتا ہے اور اسی لئے شہری حکومتوں کو زیادہ سے زیادہ با اختیار بنایا جاتا ہے۔ انہوں نے ڈپٹی میئر کراچی ڈاکٹر ارشد وہرہ کا پریس کلب آمد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کی دعوت پر یہاں تشریف لائے اور صحافیوں کے سامنے اپنا نقطہ نظر بیان کیا کہ یہی وہ جگہ ہے جو تمام سیاسی جماعتوں اور پسے ہوئے طبقہ کا مرکزہے۔

متعلقہ عنوان :