کراچی٬ اسلام آباد میں پارٹی کارکنوں پر تشدد ٬گرفتاریوں ٬عمران خان کی رہائشگاہ کا گھیرائو کرنے پر پی ٹی آئی کی جانب سے گورنر ہائوس تک ریلی نکالی گئی

وفاق کا نمائندہ ہوں٬ میری آئینی ذمہ داری ہے پی ٹی آئی نے جو مطالبات پیش کئے اسے وفاقی حکومت تک پہنچائوں ٬ گورنر سندھ اسلام آباد میں کارکنان پر تشدد ٬بنی گالہ کا گھیرائو شرمناک عمل ہے٬ حکومت اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے پی ٹی آئی کو احتجاج سے نہیں روک سکتی٬ ڈاکٹرعارف علوی

جمعہ 28 اکتوبر 2016 20:55

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 اکتوبر2016ء) پاکستان تحریک انصاف کے تحت جمعہ کو اسلام آباد میں پارٹی کارکنوں پر تشدد اور گرفتاریوں اور عمران خان کی رہائش گاہ بنی گالہ کا گھیرائو کرنے پر انصاف ہائوس سے گورنر ہائوس کے گیٹ نمبر 1 تک ریلی نکالی گئی۔ بعد ازاں مظاہرین نے احتجاجی دھرنا دیا جس کے باعث فوارہ چوک اور پریس کلب کے اطراف میں بدترین ٹریفک جام ہوگیا۔

ریلی اور دھرنے کی قیادت پی ٹی آئی سندھ کے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کی۔ ڈاکٹر عارف علوی کے ہمراہ پی ٹی آئی کراچی کے صدر فردوس شمیم نقوی٬ رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان٬ ثمر علی خان سمیت دیگر رہنماء بھی موجود تھے۔ پی ٹی آئی کے کارکنان مسلسل گو نواز گو وفاقی حکومت کے خلاف نعرے بازی کررہے تھے۔

(جاری ہے)

پی ٹی آئی کے رہنمائوں نے گورنر ہائوس گیٹ نمبر 1 پر گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان سے ملاقات کی اور انہیں اپنے مطالبات کی یادداشت پیش کی۔

گورنر سندھ نے یادداشت وصول کی اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ نے کہا کہ میں وفاق کا نمائندہ ہوں۔ میری آئینی ذمہ داری ہے کہ پی ٹی آئی نے جو مطالبات پیش کئے ہیں٬ اسے میں وفاقی حکومت تک پہنچائوں گا اور ان کے مطالبات کے حل کے لئے بات کروں گا۔ اس موقع پر ڈاکٹر عارف علوی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے ملک میں جمہوریت نہیں بادشاہت قائم کررکھی ہے۔

اسلام آباد میں کارکنان پر تشدد اور بنی گالہ کا گھیرائو شرمناک عمل ہے۔ حکومت اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے پی ٹی آئی کو احتجاج سے نہیں روک سکتی۔ پی ٹی آئی ہر حالت میں 2 نومبر کولاک ڈائون کرے گی اور دھرنا دیا جائے گا۔ نواز شریف کی حکومت کے دن گنے جاچکے ہیں۔ 2 نومبر سے حکمرانوں کا زوال شروع ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہمارے کارکنوں کو فوری طور پر رہا کرے۔

عمران خان کی رہائش گاہ کا گھیرائو ختم کیا جائے۔ اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو ہفتہ کو شارع فیصل پر احتجاج کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ 30 اکتوبر کو کراچی میں 2 نومبر کے احتجاج کے حوالے سے انصاف ہائوس سے مزار قائد تک ریلی نکالی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر گورنر سندھ نے ہماری یادداشت وفاقی حکومت کو پیش نہیں کی تو ہم گورنر کے استعفے کا مطالبہ کریں گے۔ گورنر سندھ کو یادداشت پیش کرنے کے بعد دھرنا کے شرکاء پرامن طور پر منتشر ہوگئے۔

متعلقہ عنوان :