ہائیکورٹ نے بینکوں کو قرض نادہندگان کی جائیدادوں کی نیلامی سے روک دیا ٬ بینک ترمیمی ایکٹ 2016ء معطل

گورنر سٹیٹ بینک کے عدالتوں کیخلاف بیان دینے پر توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 29نومبر کو جواب طلب کرلیا گیا

جمعہ 28 اکتوبر 2016 20:30

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 اکتوبر2016ء) لاہور ہائیکورٹ نے بینکوں کو قرض نادہندگان کی جائیدادوں کی نیلامی سے روکتے ہوئے بینک ترمیمی ایکٹ 2016ء کو معطل کردیا ٬ گورنر سٹیٹ بینک کے عدالتوں کیخلاف بیان دینے پر توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 29نومبر کو جواب طلب کرلیا گیا۔ گزشتہ روز چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت شروع کی تو درخواست گزار محمد شعیب ارشد کے وکیل شاہد اکرام صدیقی ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ سپریم کورٹ اورہائیکورٹ نے بینکنگ لائ2001ء کے سیکشن 15کو کالعدم قرار دیا جسے 2013ء میں قومی اسمبلی نے گورنر سٹیٹ بینک کی سفارشات پر دوبارہ لاگو کردیا۔

عدالت سے استدعا کی گئی کہ بینکنگ ترمیمی ایکٹ2016 ء کو آرٹیکل 25سے متصادم قراردیکر کالعدم کیاجائے۔

(جاری ہے)

جس پر فاضل عدالت نے بینکوں کو قرض نادہندگان کی جائیدادوں کی نیلامی سے روکتے ہوئے بینک ترمیمی ایکٹ 2016ء کو معطل کردیا ۔ دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ گورنر سٹیٹ بینک نے قومی اسمبلی میں بیان دیا کہ عدالتوں پراعتماد نہیں ۔ عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد وفاقی حکومت ٬وزارت قانون اور گورنر سٹیٹ بینک کو نوٹس جاری کردیا جبکہ گورنر سٹیٹ بینک کے عدالتوں کیخلاف بیان دینے پر توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 29نومبر کو جواب بھی طلب کرلیا ۔

متعلقہ عنوان :