بھارت پاکستان کی ترقی٬ اقتصادی راہداری کو ہضم نہیں کر پا رہا ٬میاں زاہد حسین

بھارت سے تجارتی تعلقات پر نظرثانی کی تجویز کی غیر مشروط حمایت کرتے ہیں٬صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

جمعہ 28 اکتوبر 2016 16:37

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 اکتوبر2016ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ٬بزنس مین پینل کے سینیئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ایف پی سی سی آئی کے صدر عبدالرئوف عالم کی جانب سے بھارت سے تجارتی تعلقات پر نظرثانی کرنے کے فیصلے کی غیر مشروط حمایت کرتے ہیں۔

وفاقی چیمبر کے صدر نے عوام اور کاروباری برادری کے جذبات اور قومی مفاد کی صحیح ترجمانی کرتے ہوئے رہنمائی کا حق ادا کر دیا ہے جس سے انکے قد کاٹھ اور وقارمیں مزید اضافہ ہوا ہے۔ ہم ملکی مفاد میں گروپ بندی سے بالا تر ہو کر فیصلہ کرینگے اور اگر بھارت نے پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازشیں بند نہ کی تو ہر قسم کی تجارت بند کر دی جائے گی۔

(جاری ہے)

میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ بھارت نے اشتعال انگیزی کی حد کر دی ہے جبکہ پاکستان کی امن پسندی کو کمزوری سمجھا جا رہا ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کے ذریعے ضرب عزب پر اثر انداز ہوا جا سکتا ہے نہ قوم کا حوصلہ پست کیا جا سکتا ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کو بھی چھپایا نہیں جا سکتا ۔

بھارت کی جانب سے ورکنگ بائونڈری پر بلا اشتعال فائرنگ ٬ فوجیوں اور سویلین لوگوں کی شہادت اور پاکستانی سفارتکار کے خلاف جاسوسی کی بے بنیاد کاروائی بھی کشیدگی بڑھانے کا سبب بنے گی۔بھارت پاکستان کو دبائو میں لانے کیلیئے بین الاقوامی سفارتی اصول٬ ورکنگ بائونڈری کے قوائد٬ پاکستان کو تنہا کرنے کا پروپیگنڈااور سرجیکل ا سٹرائیک کا شوشا چھوڑتا رہتا ہے جو اس خطے میں امن کیلیئے خطرہ ہیں جس کا بین الاقوامی برادری نوٹس لے۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ بھارت سے پاکستان کی ترقی ہضم نہیں ہو رہی ہے اور نہ وہ کسی بھی قیمت پر اقتصادی راہداری کی تعمیر اور کامیابی برداشت کرنے کو تیار ہے جسے ڈی ریل کرنے کیلیئے یہ سارا ڈرامہ کیا جا رہا ہے مگر اسکی سازشیں کبھی کامیاب نہیں ہونگی۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان ہر قسم کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے اور چونکہ تجارت کا توازن بھارت کے حق میں ہے لہذا ہمارے پاس تجارت کے خاتمے کے علاوہ بھی بہت سے آپشن ہیں۔