پشاور٬نجی تعلیمی اداروں کا اسسمنٹ امتحان اورریگولیرٹی اتھارٹی بل کے خلاف مظاہرہ

جمعہ 28 اکتوبر 2016 15:11

پشاور۔28اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 اکتوبر2016ء) پشاورکے نجی تعلیمی اداروں نے واضح کیاہے کہ این جی اوزکی یرغمال صوبائی حکومت ایجوکیشن سیکٹرمیں ذاتی مفادکیلئے اصلاحات کرکے بچوں کے مستقبل کوخطرے میں ڈالنے سے گریزکرے ورنہ چترال سے ڈی آئی خان تک تمام نجی تعلیمی ادارے یک آوازہوکر اس اقدام کی بھرپورمزاحمت کریںگے۔اس سلسلے میں جمعہ کو پشاورپریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیاگیاجس کی قیادت پرائیویٹ ایجوکیشن نیٹ ورک (پی ای این)کے صوبائی صدرسلیم خان٬نائب صدرعقیل رزاق ڈپٹی جنرل سیکرٹری انس تکریم٬آل پاکستان پرائیویٹ ایسوسی ایشن کے صدرڈاکٹرذاکرشاہ ٬پیماکے صدریاورنصیراورنے کی۔

اس موقع پر مقررین کاکہناتھاکہ پنجم کے اسسمنٹ امتحان وقت کے ضیاع اور حکومتی پوائنٹ سکورننگ کے سواکچھ نہیں ٬ سرکاری اداروں کی کارکردگی و استعدادکار اس قابل نہیں کہ وہ اسسمنٹ کرسکے جس کا واحد ثبوت میٹرک اور انٹرامتحانات میں طلبہ کی ایک تہائی تعدادکی ری ٹوٹلنگ ٬بورڈامتحانات میں پرچہ جات کا آوٹ ہونا٬ہالوں پرمن پسند اساتذہ کی تعیناتی ودیگرعوامل ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے نہ صرف پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی کارکردگی متاثرہوگی بلکہ والدین پرمستقبل میں داخلہ فیسوں کی مدمیں اضافی بوجھ پڑیگا۔انہوں نے کہاکہ ریگولیرٹی اتھارٹی پرعوامی رائے لینے والی حکومت یہ بتائے کہ احتساب کمیشن اور ہیلتھ ریفارمزپراس نے عوامی رائے کیوں نہیں لی۔ایجوکیشن سیکٹرایک حساس معاملہ ہے اس پر عام لوگ نہیں بلکہ خواص اپنی بہتررائے دے سکتے ہیں٬حکومت ہمیں ٹیک اوورکرناچاہتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہماری تجویز کو نظر اندارکر کے حکومت یہ ذمہ داری این جی او٬ڈونراوربیوروکریسی کے سپردکرنے جارہی ہے جنہیں نصاب سے متعلق کچھ علم نہیں یہی وجہ ہے کہ موجودہ نصاب سے اسلامک سبجیکٹ نکال کر سیکولارزم کوپروان چڑھایاجارہاہے ۔انہوں نے کہاکہ حکومت ایک طالبعلم کے حساب سے بجٹ میں پانچ سے چھ ہزارروپے مختص کرتی ہے دوسری طرف نجی تعلیمی اداروں کی90فیصدایک سے دوہزار روپے فیس وصول کرتی ہے جسکی تعلیمی معیارسرکاری سکول سے کئی گنازیادہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ پرائیویٹ اداروں نے لاکھوں لوگوں کو روزگارفراہم کیاہے اورلاکھوں بچوں کو تعلیم کے زیورسے آراستہ کررہے ہیں لیکن اسکے برعکس پبلک سیکٹر اربوں روپے ہڑپ کرتے ہیں جنکی اپنی کارکردگی زیروہوتی ہے حکومت پبلک سیکٹرکوتوجہ دینے کے بجائے پرائیویٹ سیکٹرمیں مداخلت اس حد تک کرنا چاہتی ہے کہ ادارے ان بیوروکریسی کے رحم وکرم پرہونگے جنہوں نے پبلک سیکٹرکوتباہ کیاہے۔

انہوں نے کہاکہ حکومت کاہراقدام بدنیتی پرمبنی اور مقصدصرف نجی تعلیمی اداروں کوتباہ کرناہے٬ ہم ایسی پالیسی کاجس سے ہمارے صوبے میں تعلیم کا نظام تباہ ہو کی شدیدمخالفت کریںگے٬ ہمارااحتجاج جاری رہے گا اور ہرمکتبہ فکرکے لوگوں کو اپنے ساتھ احتجاج میں شامل کریںگے۔واضح رہے کہ نجی تعلیمی اداروں کے صوبہ بھر میں جماعت پنجم کے اسسمنٹ امتحان اور ریگولیرٹی اتھارٹی بل کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں جبکہ (آج) ہفتہ کومردان٬ سوات اورڈی آئی خان میں مظاہرے کئے جائیںگے۔