پاکستان کے تاجروں اور صنعتکاروں نے 2 نومبر کو اسلام آباد بند کرنے کے اعلان کو مسترد کر دیا

کوئی تاجر یا صنعتکار غیر جمہوری اقدام کا حصہ نہیں بنے گا٬ امن اور جمہوریت کے دشمنوں کو پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا سفر روکنے نہیں دیں گے٬ حکومت کی گڈ گورننس اور شفافیت پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا٬ پاکستان کے تاجر شہروں کو بند کرنے اور ترقی کو تباہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ملک بھر کے تاجروں کا ’’پر امن پاکستان۔ خوشحال پاکستان‘‘ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب

جمعرات 27 اکتوبر 2016 19:43

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 27 اکتوبر2016ء) پاکستان کے تاجروں اور صنعتکاروں نے اتفاق رائے سے تحریک انصاف کے 2نومبر کو اسلام آباد بند کرنے کے اعلان کی شدید مذمت کی ہے اور متفقہ طور پر اس اعلان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا کوئی تاجر یا صنعتکار اس غیر جمہوری اقدام کا حصہ نہیں بنے گا ۔ امن اور جمہوریت کے دشمنوں کو پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا سفر نہیں روکنے دیں گے۔

اگر احتجاج کرنا ان کا حق ہے تو آئین ہمیں بھی کاروبار کرنے کا حق دیتا ہے۔ پاکستان کے تاجروں اور صنعتکاروں نے اس کا اعلان جمعرات کو مقامی ہوٹل میں وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی زیرصدارت لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیراہتمام ’’پر امن پاکستان۔ خوشحال پاکستان‘‘ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر عبدالباسط نے کہا کہ صنعتکار اور تاجر اسلام آباد بند کرنے کی مخالفت کرتے ہیں اور ایسا اعلان جس سے زندگی کا پہیہ رکے ٬عوام کو دشواری کا سامنا کرنا پڑے اور کاروباری سرگرمیاں معطل ہوں٬ اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

بعض سیاسی عناصر ذاتی ایجنڈا لے کر چل رہے ہیں۔ ہم اسلام آباد بند کرنے کے اقدام کو غیر جمہوری سمجھتے ہیں۔سابق صدر فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز افتخار علی ملک نے کہا کہ موجودہ حکومت کی گڈ گورننس اور شفافیت پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا۔ شہبازشریف شفافیت٬ گڈ گورننس٬ عزم وحوصلے٬ خدمت اور دیانت کا دوسرانام ہے۔

پاکستان کے صنعتکار اور تاجر کسی بھی ایسے اعلان کا حصہ نہیں بنیں گے جس سے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے سفر پر حرف آئے۔انجمن تاجران پاکستان کے جنرل سیکر ٹری نعیم میر نے کہا کہ بعض لوگ عوام کو گمراہ کر رہے ہیں اور بد گمانیاں پیدا کر رہے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے سپریم کورٹ کی جانب سے الیکشن میں دھاندلی کیس کے بارے میں دیئے گئے فیصلے کے خلاف بھی شور مچایا اور اب یہ شہروں کو بند کر کے معیشت اور ترقی کو تباہ کرنا چاہتے ہیں لیکن پاکستان کے تاجر شہروں کو بند کرنے اور ترقی کو تباہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ شہباشریف نیک نیتی سے عوام کی خدمت کر رہے ہیں اور ہمیں ملک کے مسائل کے حل کے لئے ایک نہیں درجنوں شہباز شریف چاہئیں۔ صدر آل پاکستان انجمن تاجران خالد پرویز نے کہا کہ جو شخص اسلام آباد بند کرا کر پاکستان کو نقصان پہنچانے کا سوچ رہا ہے وہ 20 کروڑ عوام کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایک دن پاکستان بند ہو تو 100 ارب کا نقصان ہوتا ہے۔

خان صاحب کو کیا پتہ کہ غریب کا چولہا جل رہا ہے کہ نہیں وہ سیاستدان نہیں صرف کھلاڑی ہیں۔ پاکستان کو نقصان پہنچانے والے عوام کے خیرخواہ نہیں ہوسکتے۔ خان صاحب نے آج تک غریب آدمی یا تاجر کی بات نہیں کی۔ تاجروں اور صنعتکاروں کے بارے میں اگر کسی نے سوچا ہے یا کچھ کیا ہے تو وہ شہبازشریف ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں غیرجانبدار آدمی ہوں اور جو کہہ رہاہوں٬ دل سے کہہ رہا ہوں۔

خان صاحب! کبھی آپ نے سوچا کہ جتنے پیسے آپ دھرنے پر خرچ کر رہے ہیں اس سے کئی جوان بیٹیوں کے ہاتھ پیلے ہوسکتے ہیں٬ ہزاروں نوجوانوں کو روزگار مل سکتا ہے لیکن مجھے یقین ہے آپ نے اس بارے میں کبھی نہیں سوچا ہوگا کیونکہ آپ پاکستان کاسوچ ہی نہیں رہے۔ خالد پرویز نے واضح طور پر اعلان کیا کہ کوئی تاجر خان صاحب کی باتوںمیں نہیں آئے گا اور ہم ان کے دھرنے میں شامل نہیں ہوں گے کیونکہ تاجر محب وطن ہیں اور پاکستان کیلئے ہم اس دھرنے کی مخالفت کرتے ہیں۔

صدر انجمن تاجران راولپنڈی اجمل بلوچ نے کہا کہ پاکستان میں امن آئے گا تو ملک خوشحال ہوگا۔ میں غیرسیاسی آدمی ہوں۔ مجھے سابق حکومت نے بھی جیل بھجوایا اور موجودہ حکومت نے بھی۔ آئین کے تحت تاجروں کو کاروبار کرنے کا حق ہے اور کوئی اس میں رخنہ نہیں ڈال سکتا۔ احتجاج بھی آئین کے تحت ہی ہونا چاہیئے۔ راولپنڈی٬اسلام آباد کے تاجر ایسے کسی بھی اقدام کی مخالفت کرتے ہیں۔

اسلام آباد بند ہوا تو وہاں کا واحد ہسپتال بھی بند ہوگا جس سے مریض٬ ڈاکٹرز٬ نرسیں اور دیگر عملہ ہسپتال نہیں پہنچ سکے گا۔ یہ دھرنا بالکل جائز نہیں۔ کوئی ایک بھی تاجر اس کی حمایت کردے تو میں استعفیٰ دے دوں گا۔ سڑکیں بند کرنے سے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ لیکن لگتا ہے کہ یہ پاکستان کی ترقی کے سفر سی پیک کو روکنا چاہتے ہیں۔

چیئرمین آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن عامر فیاض شیخ نے کہا کہ وزیراعظم محمد نوازشریف کی قیادت میں وزیراعلیٰ شہبازشریف کی ذاتی دلچسپی کے باعث مسلم لیگ (ن) کی حکومت صنعتوں کو بلاتعطل 24 گھنٹے توانائی فراہم کر رہی ہے اور توانائی کی 24 گھنٹے صنعتوں کو فراہمی موجودہ حکومت کا بہت بڑا کارنامہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہاں دھرنے ہوں گے تو سرمایہ کار بھاگ جائیں گے اور برآمدات کو نقصان پہنچے گا۔

غیر یقینی صورتحال کسی بھی ملک میں سرمایہ کاری کیلئے سازگار نہیں ہوتی۔ جمہوریت میں پارلیمنٹ موجود ہوتی ہے جہاں فیصلے کئے جاسکتے ہیں اور یہی فیصلوں کا بہترین فورم ہے۔ پنجاب یونیورسٹی میں سی پیک سٹڈی گروپ کے کنوینر ڈاکٹر حافظ ظفر نے چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور کی اہمیت اور پاکستان کی معیشت پر اس کے مثبت اثرات کے حوالے سے جامع بریفنگ دی اور بتایا کہ پاکستان سی پیک سے سالانہ 3 ارب ڈالر ریونیو حاصل کرسکتا ہے۔

یہ منصوبہ حقیقی معنوں میں پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا ضامن ہے جس سے چین کو بھی یورپ اور مشرق وسطیٰ تک رسائی حاصل ہوگی لیکن اس منصوبے کی تکمیل کیلئے اندرونی سازشوں سے پاک پرامن ماحول ضروری ہے۔ پاکستان سی پیک کا گیٹ وے بنے گا اور کروڑوں افراد کو اس سے فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایک سیمینار کے دوران مجھے ایک غیرملکی شخص نے کہا کہ اس منصوبے کی تکمیل مشکل لگتی ہے لیکن ایک شخصیت شہبازشریف پاکستان میں ہے جو سی پیک کو مکمل کرانے کی اہلیت اور صلاحیت رکھتی ہے۔