شیخ رشید احمدایڈمنسٹریٹر کی عدالت کے فیصلے پر عمل کرتے ہوئے اپنا ناجائز قبضہ ختم کر دیں٬ صدیق الفاروق

اگر زیر قبضہ پراپرٹی اپنے پاس رکھنا چاہتے ہیں تو15کروڑ روپے متروکہ وقف املاک بورڈ کے بینک اکائونٹ میں جمع کروائیں٬ چیئرمین متروکہ وقف املاک

جمعرات 27 اکتوبر 2016 19:38

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 اکتوبر2016ء) چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ محمد صدیق الفاروق نے کہا ہے کہ شیخ رشید احمدایڈمنسٹریٹر کی عدالت کے فیصلے پر عمل کرتے ہوئے اپنا ناجائز قبضہ ختم کر دیں۔شیخ رشید احمد اگر زیر قبضہ پراپرٹی اپنے پاس رکھنا چاہتے ہیں تو15کروڑ روپے متروکہ وقف املاک بورڈ کے بینک اکائونٹ میں جمع کروائیں تاکہ یہ پراپرٹی قانون کے مطابق انکے نام منتقل کی جاسکے ۔

شیخ رشید کے پاس اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کے لیی15دن کی مہلت موجو دہے۔شیخ رشید اگر بار بار التوانہ لیتے تو یہ فیصلہ 6ماہ پہلے ہو جاتا اس لیے وہ اپنی سیاسی دکان داری چمکانے کی بجائے قانون کا راستہ اختیار کریں ۔شیخ رشید نے یہ ناجائز قبضہ سابق صدر مشرف دور میں بورڈ کے کرایہ داروں کو جبراًً بے دخل کر کے حاصل کیا ۔

(جاری ہے)

یہ باتیں انہوں نے اپنی رہائش گاہ پر پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں ۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ فیصلہ ایڈمنسٹریٹر متروکہ املاک راولپنڈی نے رواں ماہ کی 17تاریخ کو دیا۔ لال حویلی متروکہ وقف املاک بورڈکی پراپرٹی نہیں ہے اس لیے ایڈمنسٹریٹر کی عدالت کا لال حویلی کے بارے فیصلہ دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ شیخ رشید اعلی اخلاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنا ناجائز قبضہ ختم کریں اور یہ جائیداد متروکہ وقف املاک بورڈ کے حوالے کر دیں ۔

اس مقدمہ کی تفصیل بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جائیدا د نمبر D-158,D329واقع بوہڑ بازار راولپنڈی کے کرایہ دار کومیں نوٹس بھیجا گیا کہ انہوںنے بلا اجازت پراپرٹی شیخ رشید نامی شخص کے حوالے کر دی اسٹنٹ ایڈمنسٹریٹر نے مورخہ 19نومبر 2014کی تعمیل میں ناجائز قابض شیخ رشید احمد کو مورخہ 21-11-2014کو بے دخلی کے لے نوٹس جاری کیا اس کے خلاف شیخ رشید نے ایڈمنسٹریٹر رالپنڈی کی عدالت میں یکم دسمبر 2016کو اپیل دائر کی ۔

انہوںنے بتایا کہ اس ایک سال کے عرصہ میں اس کیس کی سماعت 17مرتبہ ہوئی جس میں شیخ رشید نے 9 مرتبہ عدالت سے التواء حاصل کیا ۔شیخ رشید بذات خود 7اگست 2015اور 25جولائی 2016کو عدالت میں حاضر ہوئے باقی تاریخوں میں انکا بھتیجا شیخ راشد اور پرسنل سیکرٹری پیش ہوتے رہے لیکن وہ اپنے ناجائز قبضہ کو درست ثابت کرنے میں بری طرح ناکام رہے اور مقدمہ ہذا کو جان بوجھ کر زیر التوا رکھا ۔

متعلقہ عنوان :