اگر حکمران عوام کو تحفظ نہیں دے سکتے تو اخلاقی جرأت کا مظاہرہ کریں اور اقتدار سے الگ ہوجائیں ‘سراج الحق

حکمرانوں نے عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ رکھا ہے اور خود قلعہ نما بنگلوں میں خاردار تاریں لگوا کر اور درجنوں پولیس چوکیاں بنوا کر رہتے ہیں٬حکمران حفاظتی قلعوں میں بند ہوکر سمجھتے ہیں اب عوام بھی محفوظ ہیں ٬سول ہسپتال اورپولیس کیڈٹ کالج حملوں میں گہری مماثلت ہے اگر سول ہسپتال سانحہ کے مجرموں کو پکڑا جاتا تو یہ سانحہ پیش نہ آتا‘امیر جماعت اسلامی کی میڈیا سے گفتگو

جمعرات 27 اکتوبر 2016 19:20

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 اکتوبر2016ء) امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ اگر حکمران عوام کو تحفظ نہیں دے سکتے تو اخلاقی جرأت کا مظاہرہ کریں اور اقتدار سے الگ ہوجائیں ٬حکمرانوں نے عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ رکھا ہے اور خود قلعہ نما بنگلوں میں خاردار تاریں لگوا کر اور درجنوں پولیس چوکیاں بنوا کر رہتے ہیں٬حکمران حفاظتی قلعوں میں بند ہوکر سمجھتے ہیں کہ اب عوام بھی محفوظ ہیں ۔

سول ہسپتال اورپولیس کیڈٹ کالج حملوں میں گہری مماثلت ہے اگر سول ہسپتال سانحہ کے مجرموں کو پکڑا جاتا تو یہ سانحہ پیش نہ آتا٬وزیر اعظم اور آرمی چیف کی فوری کوئٹہ آمد اچھی بات ہے مگر انہیں واپس جانے کی بجائے یہاں بیٹھ کر آرمی پبلک سکول پر حملے کے بعدہونے والی قومی قیادت کے اجلاس کے فیصلوں پر عمل درآمد کا جائزہ لینا اور دہشت گردی کے خاتمہ کا حل تلاش کرنا چاہئے تھا ٬سکیورٹی ادارے حکومت کے ماتحت ہیں اگر کوئی ادارہ حکومت کی نہیںسنتاتوحکومت کو عوام کے پاس جانا چاہئے٬حکومت بلوچستان سکیورٹی پر30ارب روپے خرچ کررہی ہے جو غریب عوام ٹیکسوں سے لیا جاتا ہے مگر آئے روز دہشت گردی میں کمی کی بجائے اضافہ ہورہا ہے٬سکیورٹی ادارے مجرموں کو پکڑنے کی بجائے عام شہریوں کو تنگ کررہے ہیں اور بلاجواز تلاشیوں اور تفتیش سے لوگوں کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ سول ہسپتال میں پولیس کیڈٹ سینٹرسانحہ کے زخمیوں کی عیادت کے بعد پریس کلب میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبد الحق ہاشمی اور صوبائی سیکرٹری جنرل مولانا ہدایت اللہ بھی موجود تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے شہداء کی میتوں کو گاڑیوں کی چھتوں پر رکھ کر دور دراز کے علاقوں میں منتقل کرنے کے اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے شرمناک قراردیا اور کہا کہ جن نوجوانوں نے ملک و ملت پر اپنی جانیں نچھاور کیں ان کے جسد خاکی کی یہ توہین ناقابل معافی جرم ہے جس کا جواب صوبائی اور وفاقی حکومت کو دینا پڑے گا ٬انہوں نے کہا کہ حکمران خود ہیلی کاپٹروں کو بلا مقصد ادھر سے ادھر اڑاتے پھرتے ہیں اور قوم کے شہداء کے ساتھ یہ توہین آمیز سلوک کیا جاتا ہے کہ انہیں شہادت کے بعد بھی احترام نہیں دیا جاتا ۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ شدید زخمیوں کو فوری طور پر کراچی کے ہسپتالوں میں منتقل کیا جائے تاکہ ان کی زندگیاں بچائی جاسکیں اور حکومت زخمیوں کے بہترین علاج کا بندوبست کرے ۔انہوں نے کہا کہ شہداء کے خاندانوں کی کفالت کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے امید ہے کہ حکمران شہداء کے خاندانوں اور بچوں کی دیکھ بھال اور تعلیم وتربیت کا مناسب انتظام کریں گے اور لواحقین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے ۔

سینٹر سراج الحق نے کہا کہ کیڈٹ ٹریننگ سینٹر کے شہداء کے لواحقین کو چھٹیوں میں اچانک کیڈٹس کوواپس بلائے جانے پر شدید تحفظات ہیں اورحکومت ان کے سوالات کا جواب دینے کی پابند ہے ۔بلوچستان میں امن و امان کی تباہی دشمن کا ایجنڈا ہے اور مودی کے بیان اور کلبھوشن کی گرفتاری کے بعد حکومت کو اس طرف توجہ دینی چاہئے تھی ٬انہوں نے کہا کہ شہداء کے ورثا کو تسلی دینے کیلئے ہمارے پاس الفاظ نہیں ٬بلوچستان کو شام اور عراق کی طرح جنگ زدہ بنانے کی بجائے بلوچستان کی قیادت کے ساتھ مل بیٹھ کر دہشت گردی کے خاتمہ اور امن کے قیام کو یقینی بنانے کی راہ نکالنی چاہئے ٬قوم حکومت کی طرف سے ایکشن کی منتظر ہے ٬دعوے بہت ہوچکے ٬اب حکمرانوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیںقبل اس کے کہ خدانخواستہ کوئی اور زخم سہنا پڑے حکومت کو خواب غفلت سے جاگ جانا چاہئے ۔

انہوں نے کہا کہ مقامی لوگوں نے بتایا ہے کہ 2007میں کیڈٹ سینٹر کی چار دیواری کی تعمیر کے لیے سمری حکومت کو بھجوائی گئی تھی مگرآج تک اس کیلئے فنڈز جاری نہیں کئے گئے جس سے پتہ چلتا ہے کہ حکمران انتہائی غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کررہے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :