ٹیکس نظام میں اصلاحات سے محصولات کی وصولیوں میں 45فیصد جبکہ ترقیاتی اخراجات میں 31 فیصد اضافہ ہو ا ٬ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا

جمعرات 27 اکتوبر 2016 18:11

لاہور۔27 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 اکتوبر2016ء)ٹیکس نظام میں اصلاحات کے نتیجہ میں2015-16میںمحصولات کی وصولیوں میں 45فیصد جبکہ ترقیاتی اخراجات میں 31 فیصد اضافہ ہو ا ٬ اس سال بھی ر یفارمز کے اسی ایجنڈاپر عمل کرتے ہوئے باقاعدہ ٹیکس پالیسی یونٹس قائم کیا جا رہا ہے جو ریونیو موبلائزیشن کے لیے موثر منصوبہ بند ی کے ساتھ ساتھ آئندہ مالی سال کے لیے وصولیوں کا منطقی ہدف طے کرے گا اور دہندگان کی آسانی کے لیے صرف نیشنل بینک تک محدود رہنے کی بجائے دیگر بینکوں کے ذریعے رسیدوں کی آن لائن وصولیوں کے نظام کے اطلاق کو بھی یقینی بنائے گا۔

ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے محکمہ خزانہ میںٹیکس اورپبلک فنانس مینجمنٹ یونٹ کی آئندہ مالی سال کے لیے روڈ میپ کی تیاری کے حوالے سے منعقدہ اجلاس سے خطاب کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں سپیشل سیکرٹری فنانس عثمان چوہدری ٬ایڈیشنل سیکرٹری سیف اللہ کھوکھر اورپی ایف ایم ایڈوائزر سمیت محکمہ فنانس کے تمام متعلقہ افسران شریک تھے ۔

اس موقع پر بریفنگ دیتے ہوئے ڈپٹی سیکرٹری فنانس نے صوبائی وزیر کو بتایا کہ ریفارمز ایجنڈا کے تحت محکمہ فنانس میںڈیبٹ مینجمنٹ یونٹ فعال کر دیا گیا ہے جبکہ پنجاب ریونیو اتھارٹی میں فنکشنل ریویو کے بعد ریفارمز کی باقاعدہ پلاننگ کی جا چکی ہے جس کے تحت ٹیکسز کے مینول آڈٹ کے لیے پالیسی تشکیل دی جا رہی ہے۔ ٹیکس بیس میں وسعت کے لیے سروے کی مدد سے 25,000یونٹس سے ڈیٹا اکٹھا کر لیا گیا ہے۔

ٹیکس دہندگان کو سروسز کی فراہمی اور پبلک پرائیویٹ ڈائیلاگ کے لیے ابلاغ کا دو طرفہ نظام وضع کیا جا رہا ہے تاکہ ٹیکس اکٹھا کرنے والی ایجنسیوں اورعوام کے مابین اعتماد کی فضا پیدا کی جا سکے۔ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میں بھی ریفارمز کے طے شدہ پلان کے تحت 6اضلاع میں اربن پراپرٹی کے ریکارڈ کا تھرڈ پارٹی آڈٹ مکمل ہو چکا ہے ۔ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے آئندہ مالی سال کے لیے وضع کردہ فریم ورک کی منظوری دیتے ہوئے کی محکمہ خزانہ جانب سے ٹیکس اور صوبے کے دیگر مالیاتی امور میں بہتری کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ وہ آئی ٹی کے داخلی نظام کو وسعت دیں اور اس کی باقاعدہ نیٹ ورکنگ کریں اور صوبائی سطح پرٹیکس اکٹھا کرنے والی ایجنسیوں کو پابند کریں کہ وہ اپنے دفاتر میں آئن لائن شکایات سیل قائم کریں جہاں عوام ٹیکس وصولیوں کے حوالے سے اپنی شکایات اور دیگر مسائل کی براہ راست نشاندہی کر سکیں۔